لاہور (خصوصی نامہ نگار) ملک بھر کے علماء و مشائخ نے انتہاپسندی، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مؤثر جدوجہد کرنے اور ملک کی 25 سے زائد مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین نے 2019ء کو انتہاپسندی، دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کے سال کے طور پر منانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مدارس اور مساجد کے مسائل کے حل کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں فوری اقدامات اٹھائیں، عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت ؐ کے تحفظ کیلئے ہر سطح پر جدوجہد کی جائے گی، فتویٰ کے نظام کو مؤثر بنانے کیلئے مارچ میں لاہور میں دارالافتاء پاکستان کا آغاز کیا جائے گا ، یہ بات پاکستان علماء کونسل لاہور کے زیر اہتمام ہونے والے پیغام اسلام علماء و مشائخ کنونشن کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں کہی گئی، کنونشن کی صدارت مرکزی چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی ، کنونشن سے حضرت مولانا پیر عبد القدوس نقشبندی ، مولانا پیر اسد اللہ فاروق، مولانا اسید الرحمن سعید، مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا قاضی مطیع اللہ سعیدی، مولانا محمد اشفاق پتافی، مولانا عثمان بیگ فاروقی، علامہ طاہر الحسن، مولانا عزیز اکبر قاسمی، مولانا پیر اسعد حبیب شاہ جمالی، مولانا قاری عبد الحکیم اطہر، مولانا اسلم قادری، مولانا قاری شمس الحق، مولانا قاری مبشر رحیمی، مولانا نعمان حاشر، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا عبد القیوم فاروقی، چوہدری شبیر یوسف گجر، مولانا احسان احمد حسینی، مولانا ممتاز ربانی اور دیگر علماء و مشائخ نے خطاب کیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ اسلام اور مسلمانوں کو سب سے زیادہ نقصان انتہاء پسندی اور دہشت گردی کی سوچ و فکر نے پہنچایا ہے ، اسلام کا انتہاء پسندی اور دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ عمران خان اپنے وعدے کے مطابق مساجد اور مدارس کی رجسٹریشن کے معاملات کے حل کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ذمہ داران کو حکم جاری کریں۔ حکومت کو مدارس اور مساجد کے مسائل حل کرنے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے چاہئیں ۔ اعلامیہ میں چیف جسٹس سے مطالبہ کیا گیا کہ آسیہ مسیح کیس میں مدعی کے وکلاء کے دلائل اور ملک کے جید علماء و مشائخ کو سنا جائے اور آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے ۔ اعلامیہ میں حکومت اور حزب اختلاف سے مطالبہ کیا گیا کہ فوجی عدالتوں کے معاملے پر سیاست نہ کی جائے اور نظام عدل میں اصلاحات کیلئے فوری طور پر قانون سازی کے عمل کا آغاز کیا جائے۔ فوجی عدالتوں کے قیام سے دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خاتمے میں مؤثر مدد ملی ہے ، فوجی عدالتوں کو توسیع نہ دینے سے دہشت گردوں اور انتہاء پسندوں کو تقویت ملے گی۔ کنونشن میں اعلان کیا گیا کہ 03 مارچ 2019ء کو اسلام آباد کنونشن سینٹر میں چوتھی عالمی پیغام اسلام کانفرنس منعقد ہو گی جس میں ملک بھر اور عالم اسلام سے پانچ ہزار سے زائد علماء و مشائخ اور مفکرین شریک ہوں گے ، کنونشن میں ایک قرارداد کے ذریعے سانحہ ساہیوال کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ سانحہ ساہیوال کے اصل حقائق کو سامنے لایا جائے اور مجرمین کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔