امریکی انخلاءکے بعد افغانستان میں خرابی ہوئی تو آہنی باڑ سے پاکستان پر دباﺅ نہیں آئیگا : فوجی ترجمان

Jan 28, 2019

زیرو پوائنٹ (اے پی پی+ نوائے وقت رپورٹ) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاک۔ افغان سرحد کے ساتھ تقریبا 900کلومیٹر پر باڑ کی تنصیب کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ اتوار کو شمالی وزیرستان کے ایک سرحدی گاﺅں غلام خان میں صحافیوں اور اینکر پرسنز کی ایک ٹیم کو بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ملک کے ساتھ 2600کلومیٹر طویل سرحد کے انتہائی حساس ترین 1200 کلومیٹر کے حصہ پر باڑ کی تنصیب کا کام گزشتہ برس شروع کیا گیا تھا۔ زیرو پوائنٹ پاکستان اور افغانستان داخلہ اور خروج کا مقام ہے جہاں گزشتہ برس باقاعدہ چیک پوسٹ قائم کی گئی ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ منصوبے پر تقریبا 70 ارب روپے لاگت آئے گی جس میں سرحد پار غیر قانونی نقل مکانی پر کڑی نظر رکھنے کے لئے جدید سکیورٹی آلات اور کیمروں کی تنصیب بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ باڑ کی تنصیب سے سرحد پار سے دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو چیک کرنے میں بھر پور مدد ملی ہے اور منصوبے کی آئندہ برس تک تکمیل متوقع ہے جس سے مزید معاونت ممکن ہوجائے گی۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو اس علاقہ کا دورہ کرایا گیا ہے اوراس سے قبل اس نو گو ایریا میں سویلین حتیٰ کہ خود سکیورٹی فورسز کی ایسی کوئی سرگرمی روپزیر نہیں ہوئی تھی۔ یہ علاقہ علاقہ غیر کے حصہ کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے اور اور جب سے یہ ملک معرض وجود میں آیا ہے یا اس سے قبل بھی کوئی سویلین جان بوجھ کر اس علاقہ میں جانے کی جرات کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ باڑ سے متعلق تفصیل بتاتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سرحد کا تقریبا 1200 کلومیٹر حصہ خیبر پختونخوا میںجبکہ 2600 کلومیٹر مجموعی سرحد کا باقی ماندہ حصہ بلوچستان میں آتا ہے۔ افغانستان میں مفاہمتی عمل کے اثرات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اس عمل میں کردار ادا کر رہا ہے اور اگر فریقین کسی باہمی حل کے نتیجہ پر پہنچ جاتے ہیں تو اس کا آخر کار فائدہ پاکستان کو بھی ہو گا۔ مسئلہ کے حل کی وجہ سے افغانستان میں مخالف قوتوں کی سر پرستی میں کام کرنے والے تحریک طالبان پاکستان جیسے دہشت گرد عناصر کے پاس مفاہمتی راستہ اختیار کرنے کے سوا کوئی راستہ باقی نہیں رہے گا۔ قبل ازیں کمانڈر الیون کور لیفٹننٹ جنرل شاہین اور ان کی ٹیم نے کور ہیڈ کوارٹرز پشاور میں علیحدہ بریفننگ کا بھی اہتمام کیا۔ کور کمانڈر نے سوال و جواب کے سیشن میں کہا کہ علاقہ میں جنگ کے بعد فوج نے مربوط طریقے سے 4 ہزار خاندانوں جو چار دہائیوں سے افغانستان چلے گئے تھے ان کی دوبارہ آباد کاری کے لئے اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک پختون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کا سوال ہے اس حوالے سے داخلی طور پر بے گھر افراد کی دوبارہ آباد کاری کا 95 فیصد کام مکمل کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کے بعد فاٹا میں اب کوئی نو گو ایریا نہیں رہا جو کہ اب صوبہ خیبر پختونخوا کا حصہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی کمانڈروںکو اپنے متعلقہ علاقوں کے لوگوں کے مسائل کے حل کے لئے بات چیت اور مذاکرات کا اختیار دیا گیا ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے نے اس مسئلہ پر مزید کہا کہ پی ٹی ایم کی قیادت کو بیرون ملک چیخ و پکار کے بجائے مقامی قیادت کے ساتھ بیٹھنا چاہئے اور اپنی شکایات کو حل کرنا چاہئے۔ وفد کو شمالی وزیر ستان کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرزمیرانشاہ بھی لے جایا گیا جہاں انہوں نے مقامی آبادی کے ساتھ براہ رست گفت و شنید بھی کی۔ طلبائ، تاجروں اور عام شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے علاقہ کا مکمل امن بحال کرنے میں پاک فوج کے کردار کا خیر مقدم کیا۔ تاہم بعض افراد نے ایک دہائی پر محیط دہشت گردی کے خلاف مہم کے دوران مقامی انتظامیہ کی جانب سے مالی معاوضوں کی عدم ادائیگی سے متعلق غم و غصے کا بھی اظہار کیا۔ اس موقع پر پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سربراہ راقب گل نے کہا کہ مقامی انتظامیہ نے علاقہ میں پٹرول پمپس کو ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانا شروع کر دیا ہے۔ 69 پٹرول پمپوں کو نقصان پہنچا اور انہوں نے 560 ملین روپے کا مالی معاوضوں کا مطالبہ کر رکھا ہے۔مقامی آبادی سے بات چیت کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ترقیاتی سکیموں پر کام کے فوری آغاز کے علاوہ ان کے جائز مطالبات کے حل کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ عوام کے دیرینہ مطالبہ کو پورا کرتے ہوئے علاقہ میں موبائل فون سروس رواں سال مارچ میں شروع کر دی جائے گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ ڈیورنڈ لائن اب ڈیڈ ایشو ہے۔ رواں سال کے آخر تک پاک افغان سرحد پر آہنی باڑ لگانے کا کام مکمل ہوجائے گا۔ پاک افغان سرحد پر آہنی باڑ دہشت گردی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرے گی اور سرحد پار دہشت گردی کے الزامات ختم کردے گی۔ امریکی افواج کے انخلاءکے بعد افغانستان میں حالات خراب ہوئے تو آہنی باڑ کے باعث پاکستان پر دباﺅ نہیں آئے گا۔ انہوں نے کہا ٹی ٹی پی کے پاس مصالحت کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔
فوجی ترجمان

مزیدخبریں