لاہور+ سکھر (صباح نیوز+ آن لائن) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی مخالفین کے خلاف غنڈہ گردی پر اتر آئی ہے اور نااہل حکمران ناکامیوں کی پردہ پوشی کی خاطر حزبِ اختلاف کوروندنا چاہتے ہیں۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے قمرزمان کائرہ کے رشتہ داروں کی زمینوں پر قبضے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غیرقانونی قبضہ ختم اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ یہ کیسی تبدیلی ہے۔ حزبِ اختلاف کے کسی رہنما کا رشتہ دار ہونا بھی جرم ہوگیا۔ اقتدار کے بھوکے ٹولے کو کھلی چھوٹ دے کراداروں نے کردار پرسوالیہ نشان لگوادیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف مخالفین کے خلاف غنڈہ گردی پراتر آئی ہے۔ نااہل حکمران ناکامیوں کی پردہ پوشی کی خاطر حزبِ اختلاف کوروندنا چاہتے ہیں۔ حکمران سمجھتے ہیں جس دن وہ جھوٹ نہ بولیں اس دن حکومت گِر جائے گی، عوام جھوٹے وعدوں اوردعوﺅں کی بھول بھلیوں میں گم ہونے والے نہیں۔عیاری و مکاری سے اقتدارمیں آنا ممکن لیکن نظر یئے اور ویژن کے بغیرقوم کو بلندی کی طرف لے جانا ناممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے مخالفین کیخلاف نیب اورایف آئی اے کو استعمال کیا۔حکمران سمجھتے ہیں جھوٹ نہیں بولیں گے۔انتقامی کارروائی نہیں کریں توانکی حکومت گرجائے گی۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی چھوڑ کر جانے والوں پر واپسی پر شرط لگادی اور کہا ہے کہ جو لوگ برے وقت میں محض اقتدار کی خاطر پارٹی چھوڑ گئے ان پر کیسے اعتبارکروں۔ بلاول نے دعوی کیا ہے کہ پیپلزپارٹی چھوڑ کر پی ٹی آئی میں جانے وا لے بعض رہنماوں نے واپسی کیلئے رابطے کررہے ہیں، پارٹی ذرائع کے مطابق بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ چھوڑنے والوں کو پارٹی نے عزت، شہرت، عہدہ اور وقار دیا۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی کردار برے وقت میں ہی سامنے آتا ہے، کردار والے لوگوں کو عزت دیں گے۔ بلاول بھٹو نے موقف اختیار کیاکہ جو لوگ پارٹی کے ساتھ ہیں، انہیں ہم بڑا بنائیں گے،پارٹی عہدے، ٹکٹس اور سیاسی مقام ان ہی کو دیں گے جو برے وقت میں ساتھ تھے۔ اگرکوئی ورکر کے طور پرآنا چاہتا ہے توآئے مگر عہدہ نہیں دیں گے۔ ذرائع کے مطابق زرداری نے بھی بلاول کے موقف کی تائید کر دی ہے۔ علاوہ ازیں پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر منسوخ کئے گئے تو پارلیمنٹ نہیں چلے گی، ہم چاہتے ہیں حکومت اپنی مدت پوری کرے لیکن حکومتی وزراءکے رویئے کی وجہ سے یہ مشکل لگ رہا ہے۔ خورشید شاہ نے سکھر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے بیان کو لوگوں نے غلط سمجھ لیا، انہوں نے 50 لاکھ گھر تعمیر کر کے دینے کی نہیں بلکہ گرانے کی بات کی تھی۔ انہوں نے کہا ملک کے اندر موجودہ سیاسی صورتحال بہتر نہیں ہے اور حکومتی وزرا کا اپوزیشن کے ساتھ رویہ درست نہیں۔ اگر اپوزیشن لیڈر اسمبلی میں نہیں آئے گا تو وزرا بھی نہیں آسکیں گے، ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ایسے فیصلے کریں جس سے بہتری آئے، اگر حکومت احتساب چاہتی ہے تو اپنے وزرا کا بھی احتساب کرے اور سب کو پکڑیں۔ عمران خان قرض لینے کے بجائے خود کشی کرنے کو ترجیح دیتے تھے لیکن آج قرضہ آ رہا ہے تو شامیانے بجائے جا رہے ہیں جب کہ جو قرضہ لیا جا رہا ہے اسے ہاتھ بھی نہیں لگایا جا سکتا کیونکہ یہ پیسہ صرف ذخائر میں رکھنے کے لیے ہے۔انہوں نے کہا کہ بنی گالہ کے ریگیولائزیشن ہونے پر ہمیں اعتراض نہیں اور بنی گالا اس لئے ریگولرائز ہوا کیونکہ وہاں وزیراعظم رہتے ہیں لیکن یہاں وزیراعظم کے گھر کو بچایا جا رہا ہے جب کہ غریبوں کے گھر گرائے جا رہے ہیں۔خورشید شاہ نے کہا کہ عمران خان اب بھی کنٹینر سے باہر نہیں نکل رہے وہ اب بھی کرکٹ کھیلنے میں مصروف ہیں کیونکہ انہیں سیاست نہیں آتی ہے۔ عام انتخابات سے قبل پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) نے جو باتیں کیں حکومت میں آنے کے بعد اس کے الٹ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اسد عمر کی آئندہ انتخابات میں الیکشن نہ خریدنے کی بات پر کہا کہ اسد عمر نے آرمی چیف پر براہ راست الزام عائد کر دیا ہے اور اگر اسد عمر کی بات درست ہے تو آرمی چیف کو فوری نوٹس لینا چاہئے۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا حکومت کے پاس عوام کی بہتری کیلئے کوئی پروگرام نہیں۔ گھروں پر بھی یوٹرن لے لیا، یہ پچاس لاکھ گھر بنائیں گے نہیں بلکہ گرائیں گے۔ ہم نہیں چاہتے کہ کوئی سول نافرمانی کی تحریک چلے۔ قوم کو پتہ ہے کیسے الیکشن ہوئے۔ ڈبے کھلے تو سب کو پتہ چل جائے گا۔
بلاول / خورشید شاہ
پارٹی چھوڑنے والے واپسی کیلئے رابطے کر رہے ہیں : بلاول
Jan 28, 2019