لاہور (اپنے نامہ نگار سے) ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا پر عدلیہ اور فوج مخالف مواد کی نشریات کیخلاف کیس کی سماعت میں نفرت انگیز مواد کے حوالے سے ملکی اوربین الاقوامی معاہدوں کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ وزارت خارجہ نے معاہدوں کی کتابیں کیوں چھپا رکھی ہیں۔ چیف جسٹس مامون رشید شیخ نے سماعت کی، اظہرصدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ ڈیم مخالفت میں سوشل میڈیا پر عدلیہ کی تضحیک کی گئی، آئین کے آرٹیکل 19کسی شہری کو شتربے مہار آزادی اظہار نہیں دیتا، عورت مارچ اور سٹوڈنٹس مارچ میں جو کچھ کہا گیا وہ قوانین کیخلاف ہے، عدالت نے استفسار کیا جن ملکوں میں سوشل میڈیا زیادہ استعمال ہوتا ہے آگاہ کیا جائے وہاں کون سے قوانین رائج ہیں، بتایا جائے سوشل میڈیا کمپنیوں اور ان کے ممالک سے معاہدے کب ہوں گے۔ عدالت نے وزارت خارجہ کی خاتون افسر کے مبہم جواب پر سخت اظہار برہمی کیا، اور کہا کہ عدالت کے علم میں ہے کہ ایسی کتابیں چھاپ کر عوام سے چھپالی جاتی ہیں، مفاد عامہ کا تقاضا ہے کہ شہریوں کو ان معاہدوں کاعلم ہو، سربراہ ایف آئی اے سائبرکرائم پنجاب عبدالرب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ کرنے والوں کیخلاف مقدمات درج کرائے جا رہے ہیں، نادرا ایسے افراد کی نشاہدہی میں مکمل تعاون کررہا ہے۔