مغربی بنگال اسمبلی میں بھی متنازعہ شہریت قانون کیخلاف قرارداد منظور

Jan 28, 2020

کلکتہ، نئی دہلی (نیٹ نیوز، کے پی آئی) بھارت میں کیرالہ، راجستھان اور پنجاب کے بعد مغربی بنگال کی اسمبلی نے بھی مودی سرکار کے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرارداد منظور کر لی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مغربی بنگال کی اسمبلی میں متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی ہے۔ قرارداد میں وفاقی حکومت سے متنازعہ قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرارداد منظور کرنے والی مغربی بنگال چوتھی اسمبلی بن گئی ہے تاہم مودی سرکار روایتی ہٹ دھری پر قائم ہے۔ مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابینرجی نے اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری حکومت مذہبی منافرت پر مشتمل ایسے کسی بھی قانون پر عملدرآمد نہیں کرے گی جس سے بھارت کا سیکولر چہرہ داغدار ہوتا ہو۔ شہریت ترمیمی قانون انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی بھی ہے۔ علاوہ ازیں بھارت میں شہریت ترمیمی قانون این آر سی کیخلاف احتجاج کرنے والے طلبا اور دیگر کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے نصیرالدین شاہ اور میرا نائیر کے بشمول تقریباً 300 شخصیات اپنے دستخط کے ساتھ سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں کھلا خط لکھا ہے۔ اس خط میں ان شخصیتوں نے خواتین اور طلباء کے احتجاج کو سلیوٹ کرتے ہوئے کہا کہ دستور ہند کے اصولوں کو برقرار رکھنا ہی ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے، ہم اس قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے ساتھ ہیں۔

مزیدخبریں