گیس بحران نے نئی سرمایہ کاری کا راستہ بند کر دیاہے، میاں زاہد حسین

Jan 28, 2021

کراچی ( کامرس رپورٹر) ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ گیس بحران نے جہاں معیشت اور روزگار کو نقصان پہنچایا ہے وہیںمختلف شعبوں میں نئی سرمایہ کاری کا راستہ بھی بند کر دیا ہے۔ جب ملک کے ہر صوبے میں مقامی سرمایہ کار احتجاج کر رہے ہیں تو غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کیونکر کریں گے۔میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سب سے مہنگی گیس خریدنے اور اب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والے سی این جی کو سالہا سال سے نظر انداز کیا جا رہا ہے جبکہ سبسڈی پرسستی گیس لینے والے شعبوں کی سرپرستی کی جا رہی ہے جو حیران کن ہے۔ اس ماحول دوست سیکٹر کو سالہا سال سے نشانہ بنایا جا رہا ہے 2012 میں صرف پنجاب میں اٹھائیس سو سی این جی سٹیشن تھے جو اب ایک ہزار کے قریب رہ گئے ہیںاور انکی تعداد مسلسل کم ہر رہی ہے۔سی این جی سیکٹر کی کھپت گیس کی پیداوار کا چار فیصد ہونے کے باوجود سب سے پہلے اسے ہی بند کیا جاتا ہے کیونکہ متعلقہ اداروں میںبعض اہم اہلکاربا اثر آئل مافیا کے زیر اثر ہیں جو اس سیکٹر کو مکمل طور پر بند کرنے کے لئے سازشیں کرتے رہتے ہیں۔کرونا وائرس نے صنعتی شعبہ کو جو نقصان پہنچایا اس کی تلافی کے لئے حکومت نے با اثر شعبوں کو ریلیف دیا مگر یہاں بھی متوسط طبقہ کے اس سیکٹر کو نظر انداز کر دیا گیا اور اس شعبہ پر عائد ٹیکسوں میں بار بار ردوبدل کر کے بھی سرمایہ کاروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔سی این جی سیکٹر کو مکمل بند کرنے سے بہتر ہے کہ گیس کی کمی کے دنوں میں اسے چند گھنٹے کے لئے چلنے دیا جائے تاکہ سی این جی سٹیشنز کی مشینری خراب نہ ہو اور سٹاف کی تنخواہوں کا سلسلہ جاری رکھا جا سکے جبکہ حکومت کو بھی ٹیکسوں کی مد میںکچھ آمدنی ہو کیونکہ اس سے لاکھوں افراد کا روزگار جڑا ہوا ہے۔اس شعبہ کو بند کرنے سے سرمایہ کاروں میں بے چینی پھیلنے کے علاوہ آئل امپورٹ بل اور ماحولیاتی آلودگی میں بھی اضافہ ہوتا ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر پر دبائو بڑھتا ہے مگر اس کی لابنگ نہ ہونے کی وجہ سے ہمیشہ اسی شعبہ پر بجلی گرائی جاتی ہے۔

مزیدخبریں