لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل سواروں کو پٹرول کی فراہمی پر پابندی کے خلاف دائر درخواست پر پٹرول کی عدم فراہمی کا عدالتی حکم معطل کر دیا۔ گذشتہ روز کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ڈی سی لاہور، سی ٹی او لاہور پیش ہوئے۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے ہائیکورٹ کے سنگل بنچ کا حکم معطل کیا۔ فاضل عدالت نے قرار دیا کہ کیا اگر کوئی تندور پر بغیر رومال ٹوکری لے کر جائے گا تو اسے روٹیاں نہیں ملیں گی؟ قانون بنانا اسمبلی کا کام ہے۔ ایگزیکٹو کا کام اس پر عمل کرانا ہے۔ فاضل عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیا بغیر ہیلمٹ موٹرسائیکل سواروں کو پٹرول کی عدم فراہمی کا کوئی قانون ہے؟۔ جس پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایسا کوئی قانون نہیں۔ ڈی سی نے لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر عملدرآمد کیا۔ فاضل بنچ نے کہا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ آپ سنگل بنچ کے فیصلے سے متفق نہیں۔ جس پر لاء آفیسر نے کہا کہ جی لیکن اس فیصلے سے بہت فائدہ ہوا۔ لوگوں میں شعور پیدا ہوا۔ عدالت نے کہا کہ عدالت میں جو بھی آتا ہے قابل احترام ہوتا ہے۔ چاہے وکیل ہو ڈاکٹر پروفیسر انجینئر ہو۔ سوشل اکنامک سے نیچے زندگی بسر کرنے والے بھی قابل احترام ہیں۔ ہر خطے علاقے کا الگ لباس ہوتا ہے جو قابل احترام ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ جس طرح ہر بات محفل میں کہنے والی نہیں ہوتی اسی طرح ہر لباس ہر جگہ نہیں پہنا جاسکتا۔ عدالت کا مقصد کسی کی تذلیل کرنا نہیں۔ ڈی سی صاحب اگر آپ کے دل میں کوئی بات ہے تو اسے ختم کردیں۔ آج آپ کوٹ پینٹ میں گریس فل لگ رہے ہیں۔ درخواست گذار نے موقف اپنایا کہ ہیلمٹ نہ پہننے والوں کو ڈی سی لاہور نے پٹرول فراہم نہ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر رکھا ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ ڈی سی لاہور کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے۔