انڈونیشیا میں سب سے زیادہ فعال آتش فشاں کے پھٹنے سے دھوئیں کے بادلوں نے علاقے کو ڈھانپ لیا اور آتش فشاں پھٹنے کے باعث ڈھلانوں سے بہنے والا لاوا 1,500میٹر تک نیچے چلا گیا ہے۔امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق یوگیاکارتا کے آتش فشانی اور جیولوجیکل مرکز کے سربراہ ہنک ہمیڈا نے بتایا ہے کہ میراپی پہاڑ سے بہنے والا یہ سب سے بڑا لاوا ہے۔ حکام نے گذشتہ نومبر میں اس خطرے کی نشاندہی کر دی تھی۔ان اطلاعات کے بعد حکام نے نومبر میں جاوا جزیرے کے میگلنگ اور سلیمان اضلاع کے پہاڑوں پر بسنے والے تقریبا 2 ہزار افراد کو اس علاقے سے نکال لیا تھا۔اس خطرے کی نشاندہی کے باوجود متعدد رہائشی اپنےعلاقوں میں واپس آ گئے تھے۔ اس کے بعد انہیں دوبارہ انخلا کے لیے نہیں کہا گیا۔وسطی جاوا اور یوگیکارتا میں حکام کی جانب سے انتباہ جاری کیا گیا ہے اورعلاقوں کی مقامی انتظامیہ نے عام عوام کو آتش فشاں کے اس علاقے سے دور رہنے کا کہا ہے۔انتظامیہ کی جانب سے یہاں ارد گرد کے 5 کلومیٹر کے دائرے کو خطرناک علاقہ قرار دے کر صورتحال پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔انڈونیشیا کے علاقے جاوا کے گنجان آباد جزیرے پر واقع قدیم شہر یوگیاکارٹا کے قریب اس آتش فشاں کی پیمائش 2968 میٹر کی گئی ہے۔انڈونیشیا میں موجود درجنوں آتش فشاں میں سے یوگیاکارٹا کے قریب پھٹنے والا یہ آتش فشاں سب سے زیادہ سرگرم ہے اور یہ متعدد بار اس میں سے گیس کے بادولوں کے ساتھ لاوا بہہ نکلا ہے۔قبل ازیں 2010 میں اس پہاڑ میراپی سے پھٹنے والے ایک بڑے آتش فشاں کے باعث 347 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔بحرالکاہل کے قریب واقعہ جزیرہ نما انڈونیشیا 270 ملین کی آبادی پر مشتمل ہے اور یہ علاقہ زلزلے اور آتش فشاں کا اکثر شکار رہا ہے۔