لاہور(کامرس رپورٹر )سابق وفاقی سیکرٹری پاورڈویڑن عرفان علی اور سابق ایم ڈی پیپکو طاہر بشارت چیمہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں بجلی انتہائی مہنگی ہے، آئی ایم ایف لائف لائن صارفین کی سبسڈی بھی ختم کرانا چاہتا ہے، بجلی چوری اور ٹیکنیکل لاسز کنڑول سے باہر ہیں جبکہ روپے کی قدرمیں کمی سے بجلی مہنگی ہوئی۔ گزشتہ روز لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق سیکرٹری پاور ڈویڑن عرفان علی نے کہا کہ بجلی کے گردشی قرضے اڑھائی ہزار ارب روپے سے بڑھ گئے، بجلی چوری پکڑنے والوں کو گولی اور جوتے مارے جاتے ہیں۔ سابق ایم ڈی پیپکو طاہر بشارت چیمہ، صدر لاہور چیمبر اف کامرس اینڈ انڈسٹری میاں نعمان کبیر، سینئر نائب صدر میاں رحمن عزیز بھی اس موقع پر موجود تھے۔ عرفان علی نے کہا کہ عنان اقتدار میں بیٹھے افراد کے خلاف کارروائی گناہ تصور کی جاتی ہے۔ واپڈا یا بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی نجکاری مسئلے کا حل نہیں، یہی ملازمین ادارے کو ٹھیک کر سکتے ہیں۔ عرفان علی نے کہا کہ تبدیلی سرکار سستی ایل این جی درآمد کرکے بجلی بنانے کی بجائے مہنگے ایندھن سے بجلی بنا رہی ہے۔ سابق ایم ڈی پیپکو طاہر بشارت چیمہ کہتے ہیں کہ موبائل چارج کرنے کی قیمت 200 میگاواٹ بجلی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ لیسکو میں 2 ارب 70 کروڑ روپے کے یونٹ چوری ہو رہے ہیں، تمام بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں میں سب سے زیادہ لائن لاسز لیسکو کے ہیں۔ 15 برسوں میں ایک بھی پریکٹیشنر افسر بھرتی نہیں کیا گیا۔ ماضی میں 5 لاکھ ڈالر فی میگاواٹ میں لگنے والے پاور ہائوسز 11 لاکھ ڈالر فی میگاواٹ ظاہر کر کے ٹیرف متعین کرائے گئے، سابق ایم ڈی پیپکو نے کہا کہ دیامربھاشا ڈیم سے بننے والی بجلی کا ایک یونٹ ساڑھے چودہ روپے کاہوگا، طاہر بشارت چیمہ نے کہا کہ بجلی کے ریونیو کے شارٹ فال سے فیڈریشن کا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے، انہوں نے کہا کہ سرکاری اداروں کے ذمے ایک عشاریہ چھ ٹریلین روپے کے واجب الادا ہیں جبکہ نجی صارفین کے ذمے ایک ٹریلین روپے کے واجب الادا ہیں۔