اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) شیخ رشید کا کہنا ہے فوج اور حکومت کی سوچ میں اختلاف ہوسکتا ہے مگر پیج ایک ہی ہے، فوجی قیادت کا فیصلہ ہے وہ منتخب حکومت کے ساتھ کھڑی رہے گی، اپوزیشن چاہتی ہے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تعلقات خراب ہوں۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان بھولے نہیں، ملک کا فائدہ بھی اسی میں ہے کہ دونوں ایک ہی صفحے پر ہوں۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کرپشن اور احتساب کے معاملے پر ڈٹے ہوئے ہیں، احتساب عمران خان کا سب سے بڑا نعرہ تھا مگر اس میں ہمیں وہ کامیابی نہیں ملی جو ملنی چاہیے تھی۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ عدالتوں میں مقدمات لے جاتے وقت شاید درست انداز میں تیاری نہیں کی گئی۔ نواز شریف کی واپسی سے متعلق وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ وہ واپس آ جائیں، انہیں جانے کی اجازت حکومت نے ہی دی جو بڑی غلطی تھی۔ انہوں نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ بہت کوششوں کے باوجود اسحاق ڈار کی واپسی ممکن نہیں بنا سکے۔ شہزاد اکبر کے استعفے سے متعلق شیخ رشید کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے ملازمین کے اکاؤنٹس سے اربوں روپے نکلے، قائد حزب اختلاف پر 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے لیکن ہم ان کے پیسے بھی نہیں لا سکے، وزیراعظم کی ناراضی کی وجہ نواز شریف کو واپسی میں ناکامی پر ہی نہیں بلکہ پیسے واپس لانے میں ناکامی پر بھی ہے، عمران خان میں ارادے کی کمی نہیں، وزیراعظم کہتے ہیں این آر او دینا غداری ہو گی۔ وفاقی وزیر داخلہ نے تصدیق کی کہ ملک میں دہشتگرد تنظیموں کے سلیپرز سیلز پھر سرگرم ہوئے ہیں، جن سے نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ افغان طالبان سے متعلق شیخ رشید نے کہا کہ طالبان حکومت مثبت کردار ادا کر رہی ہے، افغان طالبان ٹی ٹی پی کو سمجھا رہے ہیں کہ پاکستان میں کارروائیوں سے باز رہیں مگر ٹی ٹی پی والے کہیں نہ کہیں دہشتگردی کی کارروائیاں کرتے ہیں۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی کے بعد مذاکرات کا دروازہ تقریباً بند ہو چکا ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گرد دوبارہ سرگرم ہوئے ہیں۔ بی بی سی کی اردو سروس کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی مذاکرات کی شرائط پوری ہونا ممکن نہیں تھیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ انہیں سرحدی باڑ پر بھی اعتراض تھا، وہ پاکستان کی عدالتوں میں سزا کاٹنے والے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کر رہے تھے۔ ایسے خطرناک قیدیوں کی رہائی ممکن ہی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے ہمیں کوئی شکوہ نہیں لیکن کبھی کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ٹی ٹی پی پر افغان طالبان کا بھی زور نہیں چلتا۔ داعش سے بھی افغان طالبان کی لڑائی ہے، اس دوران ٹی ٹی پی کے کچھ لوگ بھی داعش میں شامل ہو ئے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ آئندہ دو ماہ میں ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کا خدشہ ہے تاہم دہشت گردی کی اس تازہ لہر پر قابو پا لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف لڑنے اور معلومات جمع کرنے کا نظام بہت بہتر ہوچکا ہے۔ اطلاع موصول ہوتے ہی کارروائی کی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب اور سندھ میں سی ٹی ڈی یہ معاملات دیکھ رہی ہے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقوں میں یہ ذمہ داری فوج کے پاس ہے۔ چینی ورکرز کی حفاظت کا ذمہ بھی فوج نے لیا ہوا ہے۔ وزیر داخلہ شیخ رشید نے اپنے انٹروٹو میں کہا کہ وزیراعظم کرپشن اور احتساب کے معاملے پر ڈٹے ہوئے ہیں‘ کرپشن کے الزام پر کئی افراد کو پارٹی اور عہدوں سے فارغ بھی کیا‘ عمران خان اس سے زیادہ تو کچھ نہیں کر سکتا۔