اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) مشیرقومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے نے کہا ہے کہ قومی سلامتی پالیسی کی توجہ جیو اکنامکس پر ہے، اسکا ہر گز مطلب نہیں ہم جیو اسٹریٹیجک سے ہٹ گئے ہیں یہ خطے کی پہلی قومی سلامتی پالیسی ہے جس پر 2014 میں کام شروع ہواجبکہ اس پالیسی کا بنیادی نقطہ عام آدمی کا تحفظ ہے ۔ تفصیلا ت کے مطا بق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا اہم اجلاس احسان للّٰہ ٹوانہ کی زیر صدارت ہوا جس میں قومی سلامتی مشیر معید یوسف نے قومی سلامتی پالیسی پر بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ قومی سلامتی پالیسی میں جنگ ہتھیاروں سے ہٹ کر عام آدمی کا سوچا گیا ہے انہوںنے کہاکہ معیشت پاکستان کا نمبر ون مسئلہ ہے جو قومی سلامتی سے جڑا ہے، جب کسی عالمی ادارے سے قرضہ لیتے ہیں تو قومی خود مختاری پر سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے،بیرونی قرضے ختم کرنا ضروری ہے ،۔ انہوںنے کہاکہ قومی سلامتی پالیسی کی توجہ جیو اکنامکس پر ہے۔ انہوںنے کہاکہ جموں و کشمیر نئی پالیسی کا اہم جزوہے، گورننس کو ہم نے پالیسی کا حصہ نہیں بنایا۔ انہوںنے کہاکہ یہ خطے کی پہلی قومی سلامتی پالیسی ہے، اس پالیسی کو حتمی شکل دینے میں سات سال لگے۔سرتاج عزیر کی قیادت میں اس پالیسی پر کام کا آغاز ہوا، جب تک اس پالیسی کو پارلیمنٹ آن نہیں کرے گی اس وقت تک فعال نہیں ہوگی کیونکہ اس پالیسی کو قانونی کور حاصل نہیں ہوگا۔ پالیسی میں ملک کے لیے ایک سمت متعین کر دی گئی ہے۔انہوںنے کہاکہ افغانستان کیلئے انسانی بنیادوں پر امداد کا سلسلہ جاری ہے۔ افغانستان کی سرزمین اب بھی پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے ،بلاشبہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کا نیٹ ورک موجود ہے۔گزشتہ دس بارہ سالوں میں پاکستان مخالف دہشت گرد گروہوں نے اپنا پورا نیٹ ورک پھیلایا ہوا ہے۔ پاکستان کو طالبان کے حکومت میں آنے سے تمام مسائل کے حل پر مکمل پرامید نہیں ہونا چاہیے۔بظاہر باڑ سے طالبان کو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ ٹی ٹی پی سے ایک ماہ کی سیز فائر ہوئی جو انہوں نے یکطرفہ ختم کردی۔
افغان سر زمین اب بھی پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہی ہے : مشیر قومی سلامتی
Jan 28, 2022