کراچی(این این آئی)سندھ ہائی کورٹ نے نیب تحقیقات کے طریقہ کار کے قواعد و ضوابط بنانے سے متعلق نیب رولز پیش کرنے کے لئے آخری مہلت دیدی۔جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں بینچ نے نیب تحقیقات کے طریقہ کار کے قواعد و ضوابط بنانے سے متعلق طارق منصور ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے موقف دیا کہ نیب آرڈیننس میں دوسری ترمیم کے باعث رولز بنانے میں تاخیر ہوئی۔ نئے نیب آرڈیننس کے مطابق رولز فریم کرنے میں 120 دن کی مدت ہوتی ہے۔ نیب ترمیمی آرڈیننس میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں اس لیے رولز ڈرافٹ کو حتمی شکل نہیں دے سکے۔ نیب رولز کا ڈرافٹ عدالت میں جمع کرادیا تھا۔ عدالت سے استدعا کی تھی کہ جب تک نیب رولز کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوجاتا ڈرافٹ پبلک نہ کیا جائے۔ درخواستگزار طارق منصور ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ ہر بار نئی دستاویزات لگادی جاتی ہے، نیب رولز بنانے میں سیریس ہی نہیں ہے۔ نیب لوگوں کارروائی کرتا ہے ملزمان کو اپنے حقوق ہی پتہ نہیں۔ نیب نے رقم کی ریکوری سے اپنا حصہ لینے کیلیے 2002 میں قوانین بنالیے لیکن تحقیقات کے رولز نہیں بنائے۔ نیب رولز بنانے میں جان بوجھ کر تاخیر کی جا رہی ہے۔ نیب برسوں سے بغیر رولز بنائے کام کر رہا ہے۔ نیب آرڈیننس شق 34 کے تحت رولز بنانا لازم ہیں۔ 22 سال سے نیب، رولز کے بغیر چل رہا ہے۔ رولز کے بغیر انکوائری اور انویسٹی گیشن نہیں ہو سکتی۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو تنبیہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ نیب رولز پیش کرنے ورنہ نیب ایس او پیز معطل کردیں گے۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے ایک مہینے کی آخری مہلت دے رہے ہیں۔ اگر اب تک نیب رولز ہی نہیں بنائے گئے تو کسی کے خلاف کیسے کارروائی ہوسکتی ہے؟ ملزمان کو بھی پتہ ہونا چاہئے ان کے حقوق کیا ہیں۔ عدالت نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل پاکستان کی استدعا پر مزید سماعت 2 مارچ تک ملتوی کردی۔