مضبوط دفاع کی طرف تعمیری قدم 

جس ملک کا دفاع اور اسکی معیشت جتنی مضبوط ہوگی وہ ملک اتنا ہی طاقتور خیال کیا جائے گا جدیدٹیکنالوجی کی بدولت طاقت کا توازن بدلتا رہتا ہے اسے برقرار رکھنے کے لیے دفاعی حصار کو جدید خطوط پر استوار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے انہی ضروریات کے پیش نظر چینی ساختہ25 جنگی طیاروںJ-10Cکو پاک فضائیہ میں شامل کرنے کا معاملہ ہے ۔چین اپنے J-10طیارے کو امریکی ساختہ فائٹر طیارے F-16 اور  فرانسیسی طیارے رافیل کے ہم پلہ قرار دیتا ہے۔جے ٹین سی ایک ملٹی رول سنگل انجن طیارہ ہے جسے چینی طیارہ ساز کمپنی Chengdu Aircraft industry grup    نے تیار کیا ہے اس کی آزمائشی پرواز 1998میں کی گئی جبکہ 2005میں اسے چینی فضائیہ میں شامل کرلیا گیا ہے۔بھارتی طیارے رافیل(فرانسیسی) کے مقابلے میں جے ٹین ایک ہلکا اور قیمت میں کم مالیت کا طیارہ ہے یہ فورتھ جنریشن طیارہ ہے جبکہ بھارتی رافیل فرانسیسی ساختہ طیارہ ہے جسے ڈیزل گروپ نے بنایا یہ ملٹی رول  ففتھ جنریشن طیارہ ہے دونوں طیاروں کا موازنہ کیا جائے تو جے ٹین سی طیارے کی لمبائی 10.03میٹرہے ، پروں کا پھیلائو9.25میٹر،اونچائی 5.43میٹر ہے اس طیارے جے ٹین سی کا گراس ویٹ 14000کلو گرام ہے ۔ رافیل کی لمبائی 15.27میٹر ، اونچائی 5.34میٹر، پروں کا پھیلائو 10.25میٹر ، گراس ویٹ9ہزار .850کلوگرام ہے ، ٹیک آف ویٹ 24 500کلوگرام ہے ۔جے ٹین سی میں روسی ساختہ AL-3INF انجن لگا ہوا ہے جو اس کویبibf 12500 تھرسٹ پاور مہیا کرتا ہے جبکہ جے ٹین سی جو پاکستان کو دینے کا معاملہ ہے ان میں WS-10روسی انجن والے طیارے ہیں یہ نیوٹن کا تھرسٹ آفٹر برن طیارے کو مہیا کرتا ہے جبکہ رافیل کو (Two Sncema)  M88  انجن آفٹر برن (17000 ibf)تھرسٹ پاور مہیا کرتا ہے یعنی دونوں کے انجن طیارے کو 34000 ibf  تھرسٹ پاور مہیا کرتے ہیں ۔ جے ٹین سی کی زیادہ سے زیادہ سپیڈ(Max Speed)1.8  میک ہے، 1250km combatrangeاور سروس
 سیلنگ  (    Service celling)56ہزار فٹ ہے اس کے مقابلے میں رافیل کی زیادہ سے زیادہ سپیڈ(Maz Speed) 1.8میک ہے اسکی  1850km combatrangeہے اس کی سروس سیلنگ (Service celling)51ہزار952فٹ ہے ۔ جے ٹین سی طیارہ میں (KLT10 AESA)راڈار لگا ہوا ہے جس کی رینج 250کلومیٹر ہے پاکستان ان طیاروں میں اپنے رعد میزائل بھی استعمال کرسکتا ہے جن کی رینج 600کلومیٹر ہے  جے ٹین کا ٹرن ریٹ 30ڈگری پر سکینڈ ہے جبکہ رول ریٹ 300پلس ڈگری پر سکینڈ ہے۔ رافیل طیارے کا پے لوڈ 8000کلوگرام ہے جبکہ J-10کا پے لوڈ 6000ہزار کلو گرام ہے ، رافیل کے 14ہارٹ پوائنٹ ہیں ، رافیل طیارے کی رفتار 2223کلومیٹر فی گھنٹہ ہے جبکہ J-10طیارے کی کی رفتار 2000کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔رافیل کا spectra avionics systemطیارے کو زیادہ جدید بنا دیتا ہے ۔ ایمبونیشن صلاحیت میں جے 10-C میں چینی ساختہ راڈار سسٹم نصیب ہے ، چینی ساختہ لیزر گائیڈیڈبم، 3PL-8 میزائل ،P-11اور P-12میزائل ، BBRلیزر گائیڈ میزائل جن کی رینج 100سے200کلومیٹر ہے اس میں A23mmکی گن جبکہ C-80سالڈ راکٹ ، اینٹی شپ میزائل YJ-8kاس طیارے جے ٹین میں نصب ہیں جو اس کو دشمن کے لیے مہک بنا دیتے ہیں ،PL-8انفرا ریڈ شارٹ رینج میزائل اور ائر ٹو ائرمیزائل بھی طیارے میں نصب ہیں ،اس کا ٹیک آف کرتے ہوئے وزن 19277کلوگرام ہے اس کے پروں میں(1770گیلن) اضافی فیول ٹینک لگنے سے اس کی پرواز صلاحیت بڑھ جاتی ہے ، چین اپنے J-10طیارے کو امریکی ساختہ فائٹر طیارے F-16کے ہم پلہ قرار دیتا ہے جبکہ پاکستان چین کے تعاون سے پہلے ہی JF-17تھنڈرطیارہ بناچکا ہے جس کا بلاک تھری بھی تیار کیا جاچکا ہے ،پاکستان J-10فائٹر طیاروںکو JF-17تھنڈر طیاروں کی طرح اپ گریڈ کرکے اور جدید ویپن سے لیس کرکے ان طیاروں کو بھارتی طیارے رافیل سے زیادہ خطرناک بناسکتا ہے جو بھارٹی فضائیہ کو ناکوں چنے چبوا سکتے ہیں جس کا عملی مظاہرہ بھارت ن27فروری کو دیکھ چکا ہے ، پاکستان کے 25کے قریب J-10C فضائی بیڑے  میں شامل کرنے سے طاقت کا وہ توازن کچھ متوازن ہوگا جو بھارتی فضائیہ میں رافیل طیارے شامل ہونے سے بگڑ گیا تھا ۔

ای پیپر دی نیشن