سرائے مغل + پیر محل (نامہ نگاران) عطائیوں اور پرائیویٹ ہسپتال کے ناتجربہ کار عملے کی غفلت سے ماں اور اسکے دو جڑواں بچے تینوں ہلاک ہو گئے۔ متوفی کے گھر والے رو رو کر بے ہو ش ہوگئے۔ نواحی گائوں شیخم کا رہائشی امانت علی اپنی بیوی نازیہ بی بی کا ڈلیوری کیس لیکر پتوکی ایک پرائیویٹ ہسپتال گیا مگر وہاں پر اسے ایک عورت شگفتہ بی بی ملی جس نے اسے بہلا پھسلا کر اور زچہ بچہ کی بہترین سہولتیں دینے کا جھانسہ دیکر انہیں ہلہ میں ایک با اثر افراد کی سرپرستی میں قائم ذالفقار زچہ بچہ سنٹر ہلہ میں لے گئی جہاں پر ہسپتال کے عملہ ڈاکٹر سونیا، ڈاکٹر ذوالفقار، شگفتہ بی بی اور دو نامعلوم نے امانت علی سے ساٹھ ہزار روپیہ لیکر ماں اور بچوں کی مکمل حفاظت کی ضمانت دیکر داخل کیا اور نازیہ بی بی کا آپریش کیا مگر عملہ کے غلط اور لاپروائی سے کیے گئے آپریشن کی وجہ سے دونوں بچے ہلاک ہو گئے۔ عطائیوں نے امانت علی کو یقین دلایا کہ ماں کی حالت ٹھیک ہے۔ اس کے بعد دو بچوں کو دفنانے والا بد نصیب باپ تین دن تک ہسپتال جاکر اپنی بیوی کی صحت معلوم کرنے ہسپتال کے عملہ کے پاس جاتا رہا مگر ہسپتال کا عملہ ماں کی حالت بہتر بتا کر خاوند کو اپنی بیوی سے ملنے نہ دیتا۔ بالآخر تین روز بعد خاوند عملہ سے جھگڑ کر جب اپنی بیوی کو دیکھنے وارڈ میں گیا تو اس کی بیوی کی نعش پڑی تھی۔ خاوند نے اس کی اطلاع مقامی پولیس سرائے مغل کو دی جس پر تھانہ سرائے مغل نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کر دی۔ تین اموات کا سن کر اس کے ورثا رو رو کر بے ہو ش ہو گئے۔ عوامی سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ علاقے بھر میں جعلی زچہ بچہ سنٹروں کی بھرمار ہے جہاں پر نا تجربہ کار عملہ کی وجہ سے کئی مائیں اور بچے موت کی آغوش میں پہنچ چکے ہیں۔ محکمہ صحت کا عملہ بھاری منتھلیاں لیکر موت کے سوداگروں کو کھلی چھٹی دے دیتا ہے۔ عوامی سماجی حلقوں نے چیف جسٹس آف پاکستان، صدر مملکت اور حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ جعلی زچہ بچہ سنٹروں کا سخت احتساب کیا جائے اور نا اہل عملہ کو سخت ترین سزا دی جائے۔ پولیس نے ماں اور جڑواں بچوں کو نااہلی سے ہلاک کرنے کا مقدمہ گزشتہ رات دیر گئے پانچ افراد کے خلاف درج کر لیا ہے۔ پیر محل سے نامہ نگار کے مطابق زچگی کے دوران خاتون اور بچہ جاں بحق ہو گیا۔ ہسپتال عملہ پر قتل کے الزام کا مقدمہ درج کر دیا گیا۔ تحصیل پیر محل کے مو ضع انب چراغ کے مکین شوکت علی نے موقف اختیار کیا ہے کہ میری 32سالہ بیوی نازیہ کو ڈلیوری پین شروع ہوا تو میں اسے ہسپتال لے جا رہا تھا تو راستے میں اچانک ہی خاتون امبرین بی بی آن ٹپکی اور کہا آپ اپنی بیوی کو رحمانیہ ہسپتال پنڈی غازی آباد لے آئیں۔ دوران زچگی نازیہ کی موت واقع ہونے کے ساتھ بچہ بھی پیٹ میں ہی جاں بحق ہو گیا تو اسی دوران امبرین بی بی اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ موقع سے فرار ہو گئی۔ شوکت علی کی درخواست پر خاتون امبرین بی بی اور ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔