پاکستان قدرت کی فیاضیوں سے لبریز ایک خوبصورت ملک ہے۔ موسموں کی رنگینیاں ایک طرف ہیں تو فطرتی خوبصورتی سے مزین مناظر دوسری جانب ہیں۔ پاکستان دراصل تاریخ کے پانچ ہزار سال قدیم تہذیبی جھروکوں سے مستقبل کے ثقافتی دریچوں میں جھانکتا ایک ایسا ملک ہے جس میں تنوع تو بہت ہے لیکن تصنع بالکل بھی نہیں۔ یہی پاکستان کی سب سے بڑی خوبی ہے، جو اسے اقوام عالم میں ممتاز کرتی ہے۔
پاکستان آبادی کے لحاظ سے پانچواں بڑا ملک ہے۔ اس آبادی کا 60 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے، جن کی عمریں تیس سال کم ہیں۔ اس لحاظ سے پاکستان میں انسانی وسائل (ہیومن ریسورس) کا ایک بڑا خزانہ موجود ہے۔ لیکن دنیا کے جدید رجحانات سے آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے اس خزانے کا بڑا حصہ ضائع ہورہا ہے۔ اس کے علاوہ ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ جن لوگوں کو آگاہی حاصل ہے، انہیں یہ معلوم نہیں کہ آگے بڑھنے کا راستہ کیا ہے؟ درست سمت بتانے والوں کی کمی بھی ہے اور انگلی پکڑ کر صحیح راستے پر چلانے والے بھی بہت کم ہیں اور جو لوگ راہنمائی کرسکتے ہیں اُن تک ہر کسی کی رسائی نہیں ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ نجی شعبے میں تربیت اور راہنمائی کیلئے جو ادارے کام کررہے ہیں، پاکستان کے لوگوں خصوصاً پسماندہ علاقے کے نوجوانوں کی بڑی تعداد کیلئے ان اداروں کی بھاری بھرکم فیسیں ادا کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ اسکے علاوہ پبلک سیکٹر میں جو ادارے تربیت فراہم کررہے ہیں، اگرچہ ان اداروں کی جانب سے کورسز مفت پیش کیے جاتے ہیں لیکن ان کورسز کا انتظام (ایل ایم ایس) اور ریکارڈ شدہ ویڈیو لیکچرز کے ذریعے کیا جاتا ہے، جہاں ٹرینرز کا ٹرینیز کے ساتھ براہ راست کوئی رابطہ نہیں ہوتا۔
اس مسئلے کو نیشنل رورل اسپورٹ پروگرام (قومی ادارہ برائے دیہی تعاون) نے بھانپ لیا۔ یہ ادارہ گزشتہ 31 برسوں سے ملک میں غربت کے خاتمے کیلئے مختلف فلاحی پراجیکٹس پر کام کررہا ہے۔ این آر ایس پی چاروں صوبوں کے 72 اضلاع کے علاوہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں بھی لوگوں کا معیار زندگی بلند کرنے کیلئے کام کررہا ہے۔ این آر ایس پی نے عالمی امدادی ادارے سی ٹی فاو¿نڈیشن کے تعاون سے ایک زبردست پروگرام کامیابی سے ناصرف لانچ کیا بلکہ اسے مکمل بھی کیا جسکے بعد اس پروگرام سے فیض یاب ہونےوالے نوجوانوں کی زندگی میں انقلاب برپا ہوچکا ہے۔چونکہ اس وقت کوئی بھی ادارہ کورسز کے بعد انٹرن شپ کی پیشکش نہیں کر رہا تھا، اس لیے اس پراجیکٹ میں تربیت یافتہ افراد کیلئے انٹرنشپ کا موقع بھی فراہم کیا گیا، جوکہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد پراجیکٹ ہے۔ یہ منصوبہ ایسے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو جدید دنیا میں آگے بڑھنے کا موقع فراہم کررہا ہے، جو ڈیجیٹل دنیا کی ضروریات کو سمجھ سکتے ہیں اور سوشل میڈیا ایپس کے استعمال سے بخوبی واقف ہیں۔ اس پروگرام سے استفادہ کرنےوالے بیروزگار نوجوانوں کا تعلیمی پس منظر میٹرک سے لےکر مختلف شعبوں میں ماسٹرز تک ہے۔ تربیت حاصل کرنےوالوں میں محض میٹرک پاس نوجوانوں کا تناسب کافی کم تھا کیونکہ زیادہ تر ماسٹرز یا بیچلر ہیں۔
اس منصوبے کا مقصد پاکستان کے نوجوانوں کو بنیادی ڈیجیٹل مہارتیں سیکھنے کے قابل بنانا، انہیں آن لائن اور آف لائن ڈیجیٹل دنیا سے آراستہ کرنا اور موجودہ دنیا میں ان مہارتوں کو بڑھا کر مستقبل میں ایک بہتر کیریئر کا انتخاب کرنے کے قابل بنانا تھا۔
ہم جانتے ہیں کہ آج کی جدید دنیا روزگار کے متلاشی نوجوانوں سے ڈیجیٹل مہارتوں کا تقاضا کرتی ہے۔ این آر ایس پی نے اس مقصد کیلئے سی ٹی فاو¿نڈیشن کے تعاون سے ”ری وائٹلائزنگ یوتھ انٹرپرائز“ کے نام سے ایک پراجیکٹ شروع کیا۔ ”ری وائٹلائزنگ یوتھ انٹرپرائز“ پروگرام کے تحت پاکستان کے چاروں صوبوں اور کشمیر سے 200 بیروزگار، ہنر مند، غیر ہنر مند، یا نیم ہنر مند نوجوانوں کو منتخب کیا گیا۔ ان نوجوانوں کی عمریں 16 سے 24 سال کے درمیان تھیں۔ ان نوجوانوں کو پاکستان کے چار مختلف بڑے شہروں میں ڈیجیٹل مہارتوں کی تربیت دی گئی۔ ان مہارتوں میں ای کامرس مینجمنٹ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، سوشل میڈیا مینجمنٹ اور گرافک ڈیزائننگ کی مہارتیں شامل ہیں۔
اس پراجیکٹ میں شامل اگرچہ تمام اسکلز کی مانگ بہت زیادہ ہے، لیکن ان میں ڈیجیٹل مارکیٹنگ اسکل اس لحاظ سے اہم ہے کہ یہ کسی بھی کاروبار کو بڑھانے، پھیلانے اور منافع بخش بنانے میں براہ راست کردار ادا کرتا ہے۔ ڈیجیٹل مارکیٹنگ کا کورس کرنے کے بعد اب یہ نوجوان ناصرف اپنے اسکلز (مہارتوں) کو آزما کر اپنے لیے بہتر روزگار کمارہے ہیں، معاشرے میں اہم کردار بھی ادا کررہے ہیں۔
نیشنل رورل اسپورٹ پروگرام سے تربیت حاصل کرنےوالے یہ ڈیجیٹل مارکیٹرز اپنے کسٹومرز (کاروباری مالکان) کو بھی فائدہ پہنچارہے ہیں کیونکہ کسی بھی مفید اور کارآمد کمپین کے اعداد و شمار ان ڈیجیٹل مارکیٹرز کی انگلیوں پر موجود ہیں۔ اس کا جائزہ لینے کیلئے کہ کیا کام ہوا اور کیا نہیں؟ ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے تجزیاتی ٹولز (اینالیٹیکل ٹولز) آپ کو یہ جانچنے میں مدد دیتے ہیں کہ آپ کی کمپین حقیقی وقت (رئیل ٹائم) میں کس طرح کی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈیجیٹل مارکیٹرز کی پاکستان میں بڑی مانگ پہلے ہی سے موجود ہے۔ اس ادارے کے تربیت یافتہ نوجوان اب اس مانگ کو پورا کررہے ہیں۔
اس پراجیکٹ سے مستفید ہونے والوں میں سے زیادہ تعداد بیروزگار نوجوانوں پر مشتمل تھی۔ بیروزگار نوجوانوں کی شرح تقریباً 94 فیصد تھی۔ اس کے علاوہ 2 فیصد جزوقتی ملازمت پیشہ اور 4 فیصد کل وقتی ملازمت پیشہ افراد شامل تھے۔ یہ نوجوان اپنے خاندان کیلئے روزگار کمانے کیلئے چھوٹی موٹی نوکریاں کر رہے تھے۔ بنیادی طور پر یہ پروگرام بیروزگار نوجوانوں کو بااختیار بنانے کیلئے شروع کیا گیاتھا، اس لیے ان کی تعداد بھی زیادہ ہے۔ بے روزگار نوجوانوں کو فوکس کرنا اس لیے بھی ضروری تھاکہ وہ ڈیجیٹل کاروبار کے ذریعے پیسہ کمانے کیلئے نئی مہارتیں سیکھ کر اور استعمال کرکے زندگی میں آگے بڑھ سکیں۔نوجوانوں کی بڑی تعداد انٹرنیٹ پر آن لائن اپنی پسند کی چیزیں تلاش کرنے اور آن لائن ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے دوسروں کےساتھ بات چیت کرنے سے پہلے ہی واقف ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ نوجوانوں کی بڑی تعداد لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر کے استعمال اور پروسیسنگ کے آن لائن موڈ سے واقف ہے اور وہ مختلف ایپلیکیشنز آسانی کےساتھ انسٹال کرسکتی ہے۔ لیکن ضرورت صرف اس امر کی تھی کہ نوجوان اپنی ان صلاحیتوں کوکسی منفعت بخش سرگرمی میں استعمال کرسکیں۔اب یہ امر نہایت خوش آئند ہے کہ نیشنل رورل سپورٹ پروگرام کے "ری وائٹلائزنگ یوتھ انٹرپرائز" پروگرام میں اپنی صلاحیتوں کو منفعت بخش بنانے والے نوجوانوں میں سے زیادہ تعداد پاکستان کے پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھتی ہے۔ اس سے بھی کہیں زیادہ خوش آئندہ بات یہ ہے کہ ان نوجوانوں میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔
یہاں ایسے بے شمار نوجوانوں کا تذکرہ کیا جاسکتا ہے، جنہوں نے یہ کورس مکمل کرنے کے بعد ابتدائی مہینوں میں ہی ناصرف مقامی افراد یا مقامی اداروں سے پراجیکٹس حاصل کیے بلکہ فری لانسرز کے بڑے پلیٹ فارمز پر خود کو رجسٹرڈ کرکے عالمی مارکیٹ سے بھی اچھے خاصے بڑے پراجیکٹ حاصل کرنے کی کامیابی حاصل کی۔ ان میں سے بے شمار چھوٹے پراجیکٹ تو مکمل ہوچکے ہیں جبکہ درمیانے درجے کے پراجیکٹس تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں۔
اس طرح اس تربیتی کورس میں فری مہارت حاصل کرنے والے یہ نوجوان ناصرف اب اپنے خاندانوں کی کفالت کررہے ہیں بلکہ پاکستان کیلئے زرمبادلہ کمانے میں بھی اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔
پاکستانی نوجوان اور ڈیجیٹل مہارتوں کی تربیت
Jan 28, 2023