فواد چودھری کے جسمانی ریمانڈ میں اضافہ کی استدعا مسترد ، 14 روز کیلئے جیل منتقل 


اسلام آباد (وقائع نگار) جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ کی عدالت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے کے کیس میں گرفتار تحریک انصاف کے رہنماء فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کیلئے پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فوادچوہدری کو جوڈیشل کرنے کا حکم دیدیا۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران دوروزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پرپولیس نے سخت سیکیورٹی میں فوادچوہدری کو عدالت پیش کیا، اس موقع پر بابر اعوان، فیصل چوہدری، علی بخاری اور دیگر وکلاء کے علاوہ پراسیکیوٹر اور الیکشن کمیشن حکام عدالت موجود تھے جبکہ کمرہ عدالت کے باہر کارکنوں کی کثیر تعداد موجود تھی جو نعرے بازی کرتے رہے۔ فوادچوہدری کی پیشی کے موقع پر سخت سیکیورٹی اقدامات کیے گئے پولیس اہلکاروں نے کمرہ عدالت والی عمارت کو اپنے حصار میں لے لیا اور میڈیا سمیت کسی کے بھی عمارت میں داخلہ کی اجازت نہ دی گئی، دوران سماعت پراسیکیوٹر کی جانب سے فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہاگیا کہ فواد چوہدری کی وائس میچنگ ہوگئی ہے، فوٹگرامیٹک ٹسٹ لاہور سے کروانا ہے جس کیلئے مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت ہے۔ فواد چوہدری سے ابھی ریکوریز بھی کرنی ہے، وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ فواد چودھری کا بیان ریکارڈ پر موجود ہے، حکومت کے خلاف الزامات لگائے، الیکشن کمیشن کو حکومت کا منشی کہا۔گھر کی تالاشی،  لیپ ٹاپ اور موبائل ان کی موجودگی میں حاصل کرنا ضروری ہے۔اس موقع پر بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ میں بھی فواد چودھری کے بیان میں شامل ہوں،اس موقع پر وکیل بابراعوان اور الیکشن کمیشن کے وکیل کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی، بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ کیس کا مدعی ایک سرکاری ملازم ہے،،فواد چودھری کوئی کلبھوشن یا دہشتگرد نہیں ہے،کلبھوشن کے چہرے پر فواد چودھری کی طرح چادر نہیں ڈالی گئی، سیکرٹری الیکشن کمیشن سرکار کے نوکروں کا بھی نوکر ہے، مجھے اپنے منشی پر فخرہے اور نہ ہی قومی اسمبلی ہے، پاکستان میں کون نہیں بولتا؟یہبابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ میں دو دن دلائل کے لیے لوں گا اور آج تو میراجنم دن بھی ہے،۔اس موقع پر عدالت میںبابراعوان کو جنم دن کی مبارکباد دی گئی، کلبھوشن پراسیکیوشن کا کزن ہے؟ کیوں نہیں پوچھتے اس سے؟،،فواد چودھری دہشتگرد نہیں ہیں،وکیل بابراعوان نے فواد چوہدری کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے اور الیکشن کمیشن کو وفاق کا حصہ بنانے کی استدعا کی۔فواد چوہدری نے استدعا کی کہ میرا موبائل فون پولیس کے پاس ہے، میری سم بند کی جائے،عدالت نے فوادچوہدری کی ہتھکڑی کھولنے کی ہدایت کردی اور دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔  بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے پولیس کی جامن سے جسمانی ریمانڈ میں سات روزہ توسیع کی استدعا مسترد کردی اور فوادچوہدری کو جوڈیشل کرنے کا حکم سنادیا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...