کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے وائس چیئرمین عبدالحاکم قائد نے کیماڑی میں زہریلی گیس کے اخراج سے دس بچوں سمیت اٹھارہ شہریوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی پر دنیا سے تاوان لینے کی باتیں کرنے والے پیپلز پارٹی کے شہزادے بلاول زرداری اپنے صوبے میں ماحولیاتی آلودگی کی صورتحال کا حقیقت پسندانہ جائزہ لیں۔ سندھ حکومت کیماڑی میں شہریوں کی ہلاکت کے واقعے کا فوری نوٹس لے۔ زہریلی گیس کا اخراج کرنے والی فیکٹریوں کو بند کیا جائے۔ فیکٹری مالکان پر جرمانے عائد کر کے قیمتی جانیں ضائع ہونے پرقتل کے مقدمات درج کئے جائیں۔ فیکٹریوں سے خارج ہونے والے دھوئیں اور گیس کے باعث بیمار ہونے والے افراد کو بہترین طبی امداد اور ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ کو معاوضے ادا کئے جائیں۔ پلاسٹک اور پتھر جلا کے انسانی جانوں سے کھیلنے کے لئے ان فیکٹریوں کو اجازت نامے دینے والے افسران کے خلاف بھی سخت سے سخت کاروائی کی جائے۔ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کیماڑی متاثرین اورجاں بحق ہونے والے شہریوں کے ورثا کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کرتی ہے۔ پاسبان پبلک سیکریٹریٹ میں ورکرز کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی پی کے وائس چیرمین عبدالحاکم قائد نے مزید کہا کہ ماحولیاتی آلودگی سے شہریوں کی صحت خراب ہورہی ہے۔ بچے اور کمزور صحت کے لوگ موت کی آغوش میں جا رہے ہیں۔ کیا ہماری حکومت کسی بھی کام کے لئے نہیں جاگ سکتی؟ یہ انسانوں کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ رہائشی علاقوں میں خطرناک کیمیکل کمپنی کو کام کرنے کی اجازت کس نے دی ہے؟ آلودگی پھیلا کر موت کی نیند سلانے والوں کے خلاف قتل کا پرچہ کیوں نہیں کٹتا ہے؟ حکومتی رٹ کیا صرف توہین عدالت کے مقدمات تک محدود ہے؟ سیاستدانوں کی بجائے ان کمپنیوں کے مالکان پر دہشت گردی کے مقدمات بنائے جائیں۔ اگر یہ کمپنیاں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہیں تو ان کے خلاف بین الاقوامی قوانین کے مطابق بھی کاروائی کی جائے۔ اس سے قبل سن دو ہزار بیس میں بھی ایسے ہی واقعے میں بڑی تعداد میں معصوم شہریوں کی جانیں چلی گئی تھیں۔حکومت اور انتظامیہ اس وقت بھی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی رہی تھیں۔ اگر اس وقت ذمہ داران کے خلاف کاروائی ہوجاتی تو ایک بار پھر قیمتی انسانی جانیں ضائع نہ ہوتیں۔ کراچی شہرکو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے۔ چھوٹی چھوٹی ایمرجنسی کو بھی کنٹرول نہیں کیا جاتا۔ اداروں کو کرپشن نے تباہ وبرباد کردیا ہے۔ اس وقت کیماڑی کے مکین شدید خوف، ذہنی اذیت اور بے سکونی کا شکار ہیں۔ کبھی کسی جہاز اور کبھی فیکٹریوں کے زہریلے دھوئیں کی وجہ سے وہ اپنے پیاروں کی میتیں اٹھا رہے ہیں مگر حکومت کی جانب سے کسی قسم کاریلیف فراہم نہیں کیا جاتا۔ محکمہ صحت کے ضلعی افسران خسرہ کا نام دے کر ان ہلاکتوں سے اپنا دامن نہیں بچا سکتے کیونکہ ہلاک ہونے والوں میں بڑے افراد بھی شامل ہیں۔رہائشی علاقوں میں پابندی کے باوجود، علاقے میں مقامی اورغیر ملکی کمپنیوں کے کارخانے قائم ہیں جو چوبیس گھنٹے چلتے ہیں اور مکین ان کے دھوئیں اور گیس کی وجہ سے سانس لینے میں مشکل کا شکار ہیں۔ پولیس کو شکایت کرنے کے باوجود کوئی کاروائی نہیں ہوئی ۔