پاکستان کے سابق چیف کمشنر فیڈرل بورڈ آف ریونیو اسلام آباد محترم محمد سعید نے پاکستان یکم اگست 1947 ءسے 31 دسمبر 1947 ءکے نام سے ریفرنس بک مرتب اور شائع کی ہے-اس کتاب میں پاکستان ٹائمز ڈیلی ڈان سول ملٹری گزٹ اور ڈیلی گزٹ میں شائع ہونے والی اہم خبروں قائد اعظم اور محترمہ فاطمہ جناح کی اہم افراد سے ملاقاتیں اور نجی کمپنیوں کے اشتہارات شامل ہیں- یہ کتاب آزادی کے بعد کی تاریخ کا مستند اور معتبر حوالہ ہے-ڈیلی گزٹ یکم اگست 1947 ءکے مطابق قائداعظم نے ان خبروں کی تردید کی کہ وہ صوبائی اسمبلیوں کے پارٹی لیڈر نامزد کریں گے انہوں نے فرمایا کہ صوبوں کی اسمبلی پارٹیاں اپنا لیڈر منتخب کریں گی اور جمہوری اصولوں کی پاسداری کی جائے گی-ڈیلی گزٹ 11 اگست 1947 ءکے مطابق پاکستان کی آئین ساز اسمبلی کے 69 اراکین میں سے 55 اراکین نے اجلاس میں شرکت کی اس کتاب میں ان تمام ارکان کے نام شامل ہیں-ڈیلی گزٹ نے 12 اگست کی اشاعت میں قائد اعظم کے تاریخی خطاب 11 اگست 1947 ءکئی سمری شائع کی ہے جس میں قائد اعظم نے فرمایا کہ" اس ملک پاکستان میں آپ آزاد ہیں اپنے مندروں میں جائیں اپنی مساجد میں جائیں یا کسی اور عبادت گاہ میں جائیں آپ کا کسی مذہب ذات پات یا کسی عقیدے سے تعلق ہو کاروبار مملکت کا اس سے کوئی واسطہ نہیں-" سول ملٹری گزٹ 17 اگست 1947 ءکے مطابق قائد اعظم نے ریڈیو پر اپنے نشری خطاب میں کہا کہ "میں بے پایاں مسرت کے جذبات کے ساتھ آپ کو تہنیت کا پیغام دیتا ہوں 15 اگست 1947 ءپاکستان کی سالگرہ کا دن ہے یہ دن مسلم قوم کی منزل مقصود کی علامت ہے"اسی اخبار میں وفاقی کابینہ کے سات وزیروں کے نام اور محکمے شائع کیے گئے ہیں جن کو قائداعظم نے نامزد کیا تھا-
پاکستان ٹائمز 23 اگست 1947 ءکے مطابق پاکستان کی آئین ساز اسمبلی کے اراکین کو 45 روپے یومیہ الاو¿نس دینے کا فیصلہ کیا گیا-23 اگست ڈیلی ڈان کی خبر کے مطابق فیصلہ کیا گیا کہ وزیروں کے نام سے پہلے آنریبل کا لفظ استعمال نہیں کیا جائے گا ان کے دفتروں کے باہر نام کی جو پلیٹیں لگائی جائیں گی وہ اردو میں ہوں گی-25 اگست ڈیلی ڈان کے مطابق محترمہ فاطمہ جناح نے پاکستانی خواتین کو تعلیم دینے کی تحریک شروع کرنے کی ہدایت کی - 27 اگست پاکستان ٹائمز میں ڈاکٹر ایم ڈی تاثیر کا آرٹیکل شائع ہوا جس میں انہوں نے تجویز پیش کی کہ صوبہ سرحد کو پٹھانستان کا نام دیا جائے اور بلوچستان کو صوبے کا درجہ دیا جائے اور مرکز کے پاس صرف دفاع اور مواصلات کے شعبے رکھے جائیں باقی صوبوں کو منتقل کر دیئے جائیں-27 اگست ڈیلی ڈان میں مولانا شبیر احمد عثمانی کا ایک بیان شائع ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ اور علماءکے تعاون سے پاکستان قائم ہوا ہے میں کہتا ہوں کہ مسلمان مسلمان ہی رہے گا اور ہندو ہندو ہی رہے گا اسلامی ریاست غیر مسلموں کی جان و مال اور عبادت گاہوں کا تحفظ کرے گی- 3 ستمبر 1947 ءڈیلی ڈان کی خبر کے مطابق پاکستان پروویژنل کانسٹی ٹیوشنل آرڈر منظور کیا گیا جس کے مطابق گورنر جنرل پاکستان کو تمام تقرریوں کا اختیار دیا گیا اور دیگر ترامیم کی گئیں - اسی اخبار کے مطابق بنگال کے سابق وزیر اعلی حسین شہید سہروردی کے بھائی شاہد سہروردی کو پاکستان پبلک سروس کمیشن کا ممبر مقرر کیا گیا-28 ستمبر پاکستان ٹائمز کے مطابق پاکستان کے وزیراعظم لیاقت علی خان نے قاضی عیسی صدر بلوچستان مسلم لیگ کو یقین دہانی کرائی کہ بلوچستان کو صوبے کا درجہ دیا جائے گا-27 ستمبر ڈیلی ڈان کے مطابق قائداعظم نے ولیکا ٹیکسٹائل ملز کراچی کی ایک تقریب میں فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ آپ نے فیکٹری کا منصوبہ بناتے وقت کارکنوں کے لیے مناسب رہائش گاہیں اور دیگر سہولتوں کا اہتمام کیا ہوگا کیونکہ مطمئن مزدوروں کے بغیر کوئی صنعت پنپ نہیں سکتی-
9 اکتوبر 1947 ءپاکستان ٹائمز کے مطابق پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ چوہدری غلام محمد نے کہا کہ پاکستان ایک سیکولر جمہوری ریاست ہے-22 اکتوبر ڈیلی ڈان کے مطابق جمیعت العلماءاسلام کی دو روزہ کانفرنس مشرقی پاکستان میں ہوئی جس میں مولانا ظفر احمد عثمانی نے خطاب کیا اور مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان میں شیخ الاسلام کا منصب قائم کیا جائے اور مسلمانوں کے لیے شراب حرام قرار دی جائے - 23 اکتوبر پاکستان ٹائمز کے مطابق راجہ صاحب محمود آباد نے مسلم لیگ سے استعفی دے دیا اور کہا کہ اب مسلم لیگ کو ختم ہو جانا چاہیے کیونکہ اس کا مقصد پورا ہو چکا ہے-28 اکتوبر ڈیلی ڈان کے مطابق قائداعظم عیدالاضحیٰ کی نماز کی ادائیگی کے لیے عید گاہ پہنچے تھوڑی سی تاخیر کی وجہ سے ان کو جہاں بھی جگہ ملی وہاں پر کھڑے ہوکر انہوں نے نماز ادا کی اور نماز کے بعد مسلمانوں سے مختصر خطاب کیا-5 نومبر ڈیلی ڈان کے مطابق قائداعظم کے سیکرٹری کے ایچ خورشید کو کشمیر میں کرفیو کی خلاف ورزی پر گرفتار کرکے چار سو روپے جرمانہ کیا گیا اور بعد میں رہا کر دیا گیا-12 نومبر ڈیلی ڈان کے مطابق کیپٹن گل حسن فلائٹ لیفٹیننٹ عطا ربانی اور لیفٹیننٹ نیوی ایس ایم احسن کو قائداعظم کے اے ڈی سی مقرر کیا گیا-17 نومبر ڈیلی ڈان کے مطابق میاں افتخار الدین پنجاب مسلم لیگ کے صدر منتخب ہو گئے انہوں نے 112 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مخالف خلیق الرحمن نے 66 ووٹ حاصل کیے-19 نومبر ڈیلی ڈان کے مطابق مولانا عبدالستار نیازی نے خلافت پاکستان گروپ قائم کرلیا اور خود اس کے کنوینر بن گئے-
21 نومبر ڈیلی ڈان کے مطابق مولانا شبیر احمد عثمانی نے سندھ یونیورسٹی کی دعوت قبول کرتے ہوئے یونیورسٹی کے ایڈوائزر کے طور پر خدمات انجام دینے کی پیشکش قبول کرلی-28 نومبر ڈیلی ڈان کے مطابق آل پاکستان ایجوکیشنل کانفرنس کراچی میں منعقد ہوئی جس میں قائد اعظم کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا جس میں قائداعظم نے فرمایا "ہمیں اپنی تعلیم کو ان خطوط پر استوار کرنا ہوگا جو ہمارے عوام کے مزاج اور تاریخ و ثقافت سے ہم آہنگ ہوں اور جن میں جدید آلات اور دنیا میں ہونے والی ترقی کو ملحوظ رکھا گیا ہو فوری اور اہم ضرورت یہ ہے کہ ہم اپنے عوام کو سائنسی اور فنی تعلیم دیں تاکہ وہ اپنی زندگی کی تشکیل کر سکیں ہمارے لوگ سائنس تجارت کاروبار اور صنعت و حرفت قائم کرنے کی طرف دھیان دیں"-2 دسمبر ڈیلی ڈان کے مطابق پاکستان ایجوکیشنل کانفرنس نے پاکستان کی آئین ساز اسمبلی سے سفارش کی کہ اردو کو سرکاری زبان بنایا جائے اور اسے لازمی مضمون کی حیثیت دی جائے- تعلیمی نظام اسلامی اصولوں پر مبنی ہو اور اخوت برداشت اور انصاف پر خصوصی توجہ دی جائے-18 دسمبر ڈیلی ڈان کے مطابق پاکستان کے وزیر قانون جگن ناتھ منڈل نے تجویز پیش کی کہ پاکستان کی تمام اقلیتوں کی ایک مرکزی نمائندہ تنظیم ہونی چاہیے جو ان کے مفادات کا تحفظ کرے کیونکہ اگر پاکستان کے مسلمانوں کے لیے مسلم لیگ ہے تو غیر مسلموں کے لیے بھی ایسی ہی ایک تنظیم کا جواز ہے- کتاب کے مرتب محترم محمد سعید نے اپنی کتاب کے تعارفی نوٹ میں تحریر کیا ہے کہ" یہ کتاب دراصل ان دلچسپ حیران کن اور ناقابل یقین خبروں مراسلات اداریوں اور مضامین کے اقتباسات کا مجموعہ ہے جو اگست 1947 ءسے دسمبر 1947 ءکے پانچ ماہ کے دوران مشہور پاکستانی اخبارات میں شائع ہوئی تھیں انہیں پڑھ کر آپ سوچنے پر مجبور ہوتے ہیں کہ یہ تمام اطلاعات آج تک آپ کے سامنے کیوں نہ آ سکیں کیا انہیں چھپا نے کی کوئی دانستہ کوشش کی گئی یا محض روایتی کاہلی نے ان پر گرد کی تہہ جما دی اور یوں آپ حقائق سے دور ہوتے چلے گئے یہ خبریں آپ کے ذہن میں سوال اٹھاتی ہیں آپ کو دعوت فکر دیتی ہیں تاکہ آپ غور کریں مزید تحقیق کریں اور واقعات کو درست تناظر میں دیکھ سکیں“-تاریخ کے اہم اور مستند ریکارڈ پر مبنی یہ یادگار کتاب رمیل ہاﺅس آف پبلیکیشنز راولپنڈی نے شائع کی ہے-