ز مینوں پر قبضے کا اہم مسئلہ ، انتظامی ڈھا نچہ سنجیدہ نہیں ، ما ہرین 


کراچی (اسٹاف رپورٹر)جامعہ کراچی کے شعبہ جرمیات کے زیر اہتمام گزشتہ روز شعبہ ہذا میں ایک پینل ڈسکشن’’کراچی کا المیہ :ایک بحث‘‘  کا انعقاد کیاگیا۔پینل ڈسکشن میں شہر کراچی کے بڑھتے ہوئے مسائل کے حوالے سے مختلف جامعات کے پروفیسرز نے بطور پینلسٹ اپنے خیالات کا اظہارکیا۔اس موقع پر وفاقی اُردو یونیورسٹی کے صدر شعبہ بین الاقوامی تعلقات ڈاکٹر اصغر علی دشتی نے کراچی کے ماضی اور حال پر بات کی ،انہوں نے بتایا کہ کراچی کی تاریخ بڑی پرانی ہے کراچی شرو ع سے ہی مہاجرین کا شہر رہاہے ۔تجارت اور دیگر مقاصد کے لئے ایک بڑی تعداد کراچی کا رخ کرتے تھے ۔جہاں بھی سرمایہ گھومتا ہے لوگ اسی طرف رخ کرنا شروع کردیتے ہیں، آج بھی ماڑواری، گجراتی اور دیگر لسانی اکائیاںکراچی کا حصہ ہیں۔پاکستان بننے سے پہلے کراچی ضلع کی حدود اس وقت ٹھٹہ سے بھی آگے تک جا ملتا تھا اور پھر پاکستان بننے کے بعد اس شہر میں تیزی سے تعمیر وترقی کاآغاز ہوا۔انہوں نے کہا کہ اس کی شہر کی تعمیر وترقی اور بالخصوص تعلیم کے لئے کی جانے والی خدمات لائق تحسین ہیں۔ چیئر مین اکنامکس اینڈ مینجمنٹ این ای ڈی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر رضا علی خان نے کہا کہ تاریخ کا سچ ہمیشہ اپنے 50 سال بعد سامنے آتاہے اور اس سے پہلے سچ بولنے کی قیمت ہر شخص ادا کرنے کو تیار نہیں ہوتا ہے ۔اس شہر کو سمجھنے کے لیئے سیاسی و سماجی اور معاشی صورت حال کو ایک ساتھ دیکھنا ہوگا۔ انتظامی مسائل کو سیاسی مسائل سے حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس شہر کے انتظامی اختیارات کو نچلی سطح تک پہنچنے نہیں دیا، پورے ملک کے کل جی ڈی پی کا 25 فیصد صرف ایک کراچی سے لیا جاتا ہے۔ماہر قانون پروفیسر ابیراکا کہنا تھا کہ زمینوں پر قبضہ اس شہر کا اہم مسئلہ ہے جس کے خاتمہ کے لیئے انتظامی ڈھانچہ سنجیدہ دیکھائی نہیں دیتے ہیںجبکہ بحریہ یونیورسٹی کی ڈاکٹر صائمہ ضیا نے کراچی کی مس مینجمنٹ پر اظہار خیال کیا۔صدرشعبہ جرمیات جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر فرح اقبال نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مختلف ماہرین اس عنوان پر مدعوکرنے کا مقصد طلباوطالبات کو تاریخ سے روشناس کراناہے تا کہ انہیں ان کے ذہنوں میں اُٹھنے والے سوالوں کے جواب مل سکیں۔شعبہ جرمیات جامعہ کراچی کی مشیر امورطلبہ اور پروگرام آرگنائزر ڈاکٹر نائمہ سعید نے کہا کہ شعبہ ہذا کے طلبہ کے ذہنی شعور کی آبیاری کے لئے اس طرح کے پروگرامز کا انعقاد ناگزیر ہے ۔انہوں نے کہا کہ شعبہ میں اس طرح کے پروگرامز کے تواترسے انعقاد کو یقینی بنایاجائے گا۔تقریب کے اختتام پرسوال وجواب کا سیشن بھی ہوا۔

ای پیپر دی نیشن