1عارف نوناری اور کتابی شمعیں!!


ممکنہ عنوان:
تحریر:کامران نسیم بٹالوی
فکاہیہ نظم ہو یا نثر با لعموم ادبی تخلیقا ت میں اسے کٹھن اور مشکل ٹاسک قرار دیا جاتا ہے۔ بظاہر بر جستہ الفاظ و جملے بہت آسان کام لگتا ہے لیکن یہ پرمغز اور حا ضر دماغی سے لبریز مشق ہے مگر اس کے باوجود بھی میر ے نزدیک یہ ایک تخلیق کا ر کو اپنے رب کی دین ہوتی ہے جو اپنی جبلت اور محسوسات کے امتزاج سے لفظی پھل چڑیاں روشن کرتا ہے تو پڑ ھنے والے چہروں پر مسکراہٹیں اور قہقہے بکھرنا شروع ہوتے ہیں ۔بچپن میں ہم اپنے تعلیمی نصاب میں غالب، میر تقی میر ، اور سودا کے مزاحیہ خطوط پڑ ھ کر محظو ط ہو اکرتے تھے۔لیکن یہ ادبی فن پارے قیام پاکستان سے قبل کے ادیبوں کی دین تھی اور بعد میں جب وطن عزیز معرض وجود میں آ گیا تو خا لصتا پاکستانی اردو دبستان میں ہمیں کر نل محمد خان، پطرس بخاری ،مشتاق یو سفی، ضمیر جعفری اور ابن انشا کی بیش قیمت پر مزاح تحریرں کا اضافہ دیکھنے اور پڑھنے کو ملا۔ ادیبوں کی اس کھیپ کے بعد پاکستانی ادب میں ظر افت کے خلا کو پر کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کیا  جبکہ دور حا ضر میں عطا الحق قاسمی، ڈاکٹر یونس بٹ ،ایثار رانا اپنے پُرمزاح ادبی تخلیقات کے ذریعے اس ذمہ داری کو احسن طریقہ سے نبھا رہیں لیکن میرے نزدیک ان مذکورہ فکاہیہ ادیبوں میں برادرسید عارف نوناری کا شمار بھی ہوتا ہے جو بڑے دھیمے اور فو کسڈمزاج میں کتاب پر کتاب لکھے جارہے ہیں اور اس وقت تک تقریباً مختلف موضوعات پر2درجن کے قریب کتابیں لکھ اور اشاعت کروا چکے ہیں جو کسی صورت بھی ایک منجھے ہوئے ادیب کا طرۂ امتیاز ہوتا ہے جن میں سے ان کے چیدہ چیدہ ادبی فن پارے’’ خیال درخیال، اردو مضامین، خلفائے راشد ین اور اسلامی تہوار، چیرئنگ کراس، غن پوائنٹ اور ریڈ کراس شامل ہیں۔ سید عارف نونا روی اس وقت ایک قومی اردو روز نامہ میں کالم نگار کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہیں ہیں۔ گو کہ عارف صاحب کا تعلق ضلع ناروال کے مذہبی اور ادبی گھرانہ سے ہے لیکن قومی ادبی دھارے میں انکی گراں قدر خدمات قابل ستائش ہیں۔  پچھلے دنوں ان کی دو کتب کے پڑھنے کا اتفاق ہوا‘ جن میں سے ظرافت سے لبریز اور حقائق پر مبنی کتاب ’’غن پو ائنٹ‘‘ اور پاکستان میں ہلال احمرکی خدمات کے اعتراف میں لکھی جانے والی کتاب’’ ریڈ کراس‘‘ شامل ہیں ’’غن پو ائنٹ‘‘ طنزو مزاح پر مبنی تحریر کا ایسا مجموعہ ہے جو قو می اخبارات میں شائع ہو چکا ہے۔ او رانکی دیگر تمام تصانیف سے منفرد حیثیت کی حامل ہے اور اس کی بنیادی وجہ عارف نوناری صاحب کا معاشرہ اور ریاست کی دکھتی رگوں پر ہاتھ رکھ کر سنجید ہ اور غور طلب پہلوں کو مزاح کے ذریعہ اجا گر کرنے کا بھر پور چارہ کرنا ہے اور آج کے ٹیکنالوجی سے لیس ، فر سٹیڈ اور نفسا نفسی کے دور میں قاری پر گر فت رکھنا نوناروی صاحب کا مر قع کمال ہے جو اپنی برجستگی اور ظرافت سے بھری تحریروں سے اپنے پڑھنے والے کو نہ صرف لفظی حصار میں جکڑ لیتے ہیں بلکہ قاری کو قلبی اور روحانی گد گدی کرکے تندوتیزمعاملہ فہمی بھی کر واتے ہیں اور پڑھنے والے کو کھلکھلا نے پر مجبور بھی کر دیتے ہیں اور ایسا ایک ماہر لکھاری ہی کر پاتا ہے۔ بظاہر سنجیدگی اور متانت نونا رو ی صاحب کی شخصیت کا خا صہ نظر آتا ہے لیکن مختلف مو ضو عات پر زیب قر طاس تحاریر میں موجود لفظی چٹکلوں اور لگی لپٹی باتوں سے ان کے اندر ایک شریر لکھاری کا گمان ہوتا ہے جو قاری کی پسلیوں کو قہقہوں سے دو ہرا کر دیتا ہے لیکن یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ عارف نوناری سنجیدہ موضوعات پر بات کرنے میں بھی اتنی ہی مہارت اور دستر س رکھتے ہیں جس قدر طنز ومزاح میں انہوں نے اپنا نام بنایا ہے۔ میر ے نزدیک ’’غن پو ائنٹ‘‘ پڑھ کر سید عارف نوناروی کو مشتاق یوسفی ثانی کہنا بے جا نہ ہوگا کیونکہ مجھے انکی تحریر وں میں انتہائی سنجیدہ مو ضوعات میں بھی مزاح کے نشترچلتے نظر آتے ہیں ’ جہاں تک ’ ریڈ کراس‘‘ کی بات کی جائے تو سید عارف کا ایسا مطبوعہ شاہکار ہے جسے پاکستان میں ہلال احمر پر پہلی اردو زبان میں لکھی جانے والی کتاب کا اعزاز حاصل ہے جس کا اعتر اف اس وقت کے ہلال احمر پاکستان کے چیئرمین سعید الٰہی نے اپنے الفاظ میں یوں کہا  کہ ’’ عارف نوناروی نے ہلال احمر پر کتاب لکھ کر تاریخ رقم کر دی کہ یہ کتاب معاشرہ میں خدمت انسانی پر کام کرنے والی تنظیموں اور اداروں کے لیے بھی مفید ہے‘‘ ویسے یہ کتاب مصنف کی زیرک نگا ہی اور منہ بولتا ثبوت ہے جس نے ابلاغی اہمیت کو ملحوظ خا طر رکھتے ہوئے خدمت انسانیت میں پیش پیش بین الا قوامی ادارہ ہلال احمر کی مجموعی طور پر خدمت کو پاکستان میں موجود اردو قارئین تک روشناس کر وانے کا بیر ہ اٹھا یا۔ کیونکہ انگلش اور دیگر زبانوں میں ہلال احمر پر ہزاروں کتابیں موجود ہیں اور اگر نہیں تھی تو اردو میں نہیں تھی۔ اس کتاب کے حوالے سے چیئرمین اخوت فائونڈیشن امجد ثاقب کے تاثرات بڑی اہمیت رکھتے ہیں جس میں انکا کہنا ہے ’’سید عارف نوناری کی یہ کتاب پاکستانی معاشرہ کی ضرورت بھی ہے اور نیکی کی خوشبو پھیلانے کا ذریعہ بھی ‘‘کتابی ابواب پاکستان میں ہلال احمر کی مصیبت یا آفات کے دنوں میں بے بہا خدمات کے شاندار احاطہ کر رہے ہیں اور ان میں موجود تصویری جھلکیاں کتاب کی ابلاغی قدر میں مزید اضافہ کر رہی ہیں۔ ’’ ریڈ کراس‘‘ پر کی جانے والی محنت اور لگن بتا رہی ہے کہ عارف نوناری نے ہلال احمر کے قوم پر قرض کو چکانے کی ایک شاندار کوشش ہے اور ایسی با مقصد کتب کو نصاب کا حصہ ضرور بنانا چاہیے۔ دعاہے اللہ سید عارف نوناری کو اسی طرح کتابی شمعیں روشن کرنے کی استطاعت  فرمائے رکھے آمین۔
 

ای پیپر دی نیشن