تکبر ایک برا خلق ہے ۔تکبر کی حقیقت یہ ہے کہ انسان خود کو دوسروں سے اعلی سمجھے ۔ اس سے انسان میں تکبر کی ہوا پیدا ہوتی ہے ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مولا میں تکبر کی ہوا ہے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ جب انسان میں یہ ہوا پیدا ہو جاتی ہے تو وہ دوسروں کو خود سے کمتر سمجھنے لگ جاتا ہے ۔ وہ اپنے سے کمترکو اپنا خادم سمجھتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ دوسروں کو اپنے خادم بھی نہ سمجھے اور کہے کہ یہ اس قابل کہاں جو میری خدمت بجا لائیں ۔ جس طرح خلفا ء ہر ایک کو اپنا آستانہ چومنے کی اجازت نہیں دیتے ۔ یہ بہت بڑاتکبر ہے اللہ تعالی کی کبریائی سے بھی بڑھ کر کیوں کہ اللہ تعالی ہر ایک کی بندگی قبول فرما لیتا ہے ۔
اگر متکبر اور احمق اس درجے تک نہ پہنچے تو پھر وہ چلنے اور بیٹھنے میں تقدم کا چاہتا ہے اور اپنی تعظیم و توقیر کا امیدوارہوتا ہے ۔ متکبر شخص اس مقام پر پہنچ جاتا ہے کہ اگر کوئی اس کو نصیحت کر ے تو وہ اس کی نصیحت کو قبول نہیں کرتا ۔اور جب خود دوسروں کو نصیحت کرتا ہے تو سخت رویہ اختیار کرتا ہے ۔ متکبر شخص لوگوں کو جانوروں کی طرح دیکھتا ہے ۔ حضور نبی کریم ﷺ سے عرض کی گئی یارسول اللہ ﷺ تکبر کیا ہے ۔ ’’ آپ ﷺ نے فرمایا :تکبر یہ ہے کہ انسان اللہ تعالی کے لیے اپنی گردن کو نہ جھکائے اور لوگوں کو حقارت کی نظر سے دیکھے ۔یہ عادت متکبر اور اللہ تعالی کے درمیان بہت بڑا حجاب ہے ۔ اسی سے کئی برے اخلاق جنم لیتے ہیں ۔ تکبر تمام اچھے اخلاق سے انسان کو روک لیتا ہے ۔ جس پر خواجگی ، خود پسندی اور اپنی فضیلت غالب آ جائے وہ مسلمانوں کے لیے وہ چیز پسند کرتا ہے جو اپنے لیے پسند نہیں کرتا ۔
یہ مومن کی صفت نہیں ہے ۔ وہ کسی سے عاجزی نہیں کرتا یہ متقین کی صفت نہیں وہ کینہ اور حسد سے ہاتھ نہیں روک سکتا ۔ اپنا غصہ پی نہیں سکتا اور اپنی زبان کو غیبت سے محفوظ نہیں رکھ سکتا اور دل کو مکرو فریب سے محفوظ نہیں رکھ سکتا ۔متکبر شخص ہر اس شخص کے لیے دل میں کینہ رکھتا ہے جو اس کی تعظیم نہیں کرتا ۔ تکبر کرنے والا ہر وقت اپنی تعریف میں مگن رہتا ہے ۔ کو ئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ خود کو فراموش نہ کر دے بلکہ دنیا کا سکون و راحت بھی نہ پائے ۔ ایک ولی کامل کا قول ہے ’’اگر جنت کی خوشبوسونگھنا چاہتے ہو تو خود کو سب سے کم تر سمجھو ۔
تکبر کے نقصانات
Jan 28, 2024