سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے صدر اور سابق وزیراعلی چوہدری پرویز الٰہی ،اسیر کارکن صنم جاوید، طاہر صادق، شوکت بسرا اور عمر اسلم کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔ان کے کاغذات مختلف وجوہات کی بنا پر مسترد کیے گئے تھے۔
تحریک انصاف کی طرف سے لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطالبہ کیا جا رہا تھا بلکہ وہ یہ معاملہ سپریم کورٹ بھی لے گئی تھی۔ وہاں سے درخواست بوجوہ واپس لے لی گئی۔ تحریک انصاف کے وکیل کی طرف سے درخواست کی واپسی پر کہا گیا تھا کہ اگر سپریم کورٹ خود اس معاملے کو دیکھنا چاہتی ہے تو دیکھ لے۔تحریک انصاف کے بہت سے لیڈروں کے کاغذات مسترد ہوئے تھے کچھ کو ٹربیونلز اور ہائی کورٹس نے منظور بھی کر لیا۔مذکورہ لیڈروں کو سپریم کورٹ میں جا کر ریلیف مل گیا۔جس سے تحریک انصاف کو ایک طرح سے لیول پلیئنگ فیلڈ مل گیا۔اب وہ بطور پارٹی انتخابات میں اپنی کارکردگی دکھانے کی کوشش کرے۔ اگر کہیں مشکلات پیش آتی ہیں تو عدلیہ کے دروازے کھلے ہیں، اسی طرح سے دیگر معاملات میں بھی پی ٹی آئی کو انصاف مل سکتا ہے۔تحریک انصاف کے کچھ لوگوں کی طرف سے فوج اور عدلیہ کیخلاف ایک مہم چلائی جاتی رہی ہے۔جس طرح سے اب تحریک انصاف کے ان لیڈروں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے۔یہ ان لوگوں کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے جو عدلیہ پر انصاف نہ ملنے کا الزام لگا کر اس ادارے کو تضحیک کا نشانہ بنانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔انصاف بہرحال عدلیہ ہی سے ملنا ہے۔اس فیصلے کوپی ٹی آئی کی طرف سے سراہا جا رہا ہے اور خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ جو فیصلے کبھی آپکے حق میں نہیں آتے ان کو بھی اسی طرح بلا چون و چراں تسلیم کیا جانا چاہیے۔سپریم کورٹ کی طرف سے نہ صرف یہ کہ تحریک انصاف کے ان لیڈروں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے بلکہ کئی دیگر معاملات بھی عدالت نے تحریک انصاف کے حق میں کلیئر کر دیئے ہیں۔فیصلے میں کہا گیا کہ ان امیدواروں کو انتخابی نشان الاٹ کر کے بیلٹ پیپرز میں انکے نام شامل کیے جائیں۔مزید برآں سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن لڑنا ہر کسی کا بنیادی حق ہے۔ مفرور ہونے کی بنیاد پر کسی کو الیکشن لڑنے سے روکا نہیں جا سکتا۔ اس فیصلے کی رو سے تحریک انصاف کے ان امیدواروں کیلئے انتخابات میں حصہ لینے کے راستے بھی کھل گئے جن کے اشتہاری یا مفرور ہونے کی بنا پر کاغذات مسترد ہوئے تھے۔
پی ٹی آئی لیڈروں کو الیکشن لڑنے کی اجازت
Jan 28, 2024