اسلام آباد+راولپنڈی (جنرل رپورٹر+نمائندہ نوائے وقت) آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے لئے سٹیٹ ڈیفینس کونسل مقرر کر دئیے، عدالت نے گذشتہ روز سماعت کا حکمنامہ جاری کردیا ۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذولقرنین نے اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی تو بانی تحریک انصاف کے وکلا پیش نہیں ہوئے، بانی تحریک انصاف اور شاہ محمود قریشی نے سرکاری وکلا صفائی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ اس دوران جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین اور بانی تحریک انصاف کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی۔ شاہ محمود قریشی نے سرکاری وکیل صفائی کی دی گئی کیس کی فائل ہوا میں اچھال دی۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جن وکلا پر ہمیں اعتماد ہی نہیں وہ کیا ہماری نمائندگی کریں گے ۔ جج صاحب یہ کیا مذاق چل رہا ہے؟ تین ماہ سے کہہ رہا ہوں پہلے مجھے وکلا سے ملنے کی اجازت دی جائے، مشاورت نہیں کرنے دی جائے گی تو کیس کیسے چلے گا ۔ فاضل جج نے کہا کہ جتنا اپ کو ریلیف دیا جا سکتا تھا میں نے دیا ، سائیکل فراہمی کی بات ہو یا پھر وکلا سے ملاقات، درخواست منظور کی، میرے ریکارڈ پر75 درخواستیں ہیں جو ملاقاتوں سے متعلق ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آپ نے تو ملاقات کا آرڈر کیا لیکن ملاقات کرائی نہیں گئی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ادھر بھی سرکار ادھر بھی سرکار یہ مذاق ہو رہا ہے، بانی پی ٹی آئی نے استدعا کی کیس کی کارروائی اردو میں ہونی چاہیے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آپ نے فیصلہ سنانا ہے تو ایسے ہی سنا دیں، انصاف کا گلا گھونٹا جا رہا ہے ۔ بانی پی ٹی آئی نے سرکاری وکلا پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ مان نہ مان میں تیرا مہمان۔ ان گھس بیٹھیوں کو تو باہر بھیجیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سرکاری وکیلوں کو یہاں طوطا مینا کی کہانی کے لیے بٹھا دیا گیا ہے۔ جج نے کہا کہ شاہ محمود قریشی صاحب اگر اپ خود جرح کرنا چاہتے ہیں تو آپ خود بھی کر سکتے ہیں ۔ تین مرتبہ تاریخ دی مگر اپ کے وکلا نے انے کی زحمت نہیں کی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سرکاری ڈرامہ نہیں چلے گا۔ جیل سے باہر نکلتے ہی ایک اور کیس میں اٹھا لیا گیا۔ جج صاحب جیل میں کوئی خوشی سے نہیں رہتا۔ سرکاری وکیلوں پر اعتبار نہیں۔ فیصلہ ہمارے خلاف ہو چکا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نجم سیٹھی کو عدالت بلایا جائے اور پوچھا جائے سائفر کیس کی کہاں سے یہ انفارمیشن ملی۔ عدالت نے ریاست کی جانب سے ڈیفنس کونسل مقرر کر دیئے ، گواہان پر جرح کریں گے۔ علاوہ ازیں انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت کے جج ملک اعجاز آصف کے روبرو تحریک انصاف کے سابق چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف 9 مئی کے پرتشدد مظاہروں، اہم تنصیبات، نجی و سرکاری املاک کے گھیراؤ جلاؤ اور پولیس افسران و اہلکاروں پر حملوں کے12 الگ الگ مقدمات میں ملزمان کے وکلا نے درخواست ضمانتوں پر اپنے دلائل مکمل کر لئے ہیں تاہم سینئر پراسیکیوٹر کی عدم موجودگی کے باعث عدالت نے سماعت2فروری تک ملتوی کر دی ۔ اس موقع پر عدالت میں موجود سرکاری وکلا نے عدالت کو بتایا کہ چونکہ مقدمات کے سینئر پراسیکیوٹربھی مصروفیات کی وجہ سے پیش نہیں ہو سکے لہٰذاآئندہ تاریخ تک مہلت دی جائے جس پر عدالت نے 2 فروری تک سماعت ملتوی کر دی، آئندہ تاریخ پر سرکاری وکلا درخواست ضمانتوں پر بحث کریں گے ۔