چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ خواجہ محمد شریف نے لاہور کے ٹیوب ویلوں میں آرسینک پائے جانے کے حوالے سے ازخود نوٹس لیا تھا ۔ سماعت کے دوران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے ماہرین پرمشتمل کمیٹی نے آج اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ شہرکے ایک سو پینسٹھ ٹیوب ویلوں میں سے پچاس فیصد سے زائد میں آرسینک پائی گئی ہے جبکہ باقی ٹیوب ویلوں کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر واسا کی جانب سے جواب داخل کرتے ہوئے بتایا گیا کہ آرسینک ختم کرنے کیلئے کراچی سے مخصوص کیمیکل منگوایا گیا ہے جبکہ ڈیڑھ سو نئے واٹر فلٹریشن پلانٹس بھی لگائے گئے ہیں اورمزید ڈیڑھ سو لگائے جا رہے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے جلدازجلد تمام ٹیوب ویلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت سترہ اگست تک ملتوی کر دی۔ آئندہ سماعت پر ایم ڈی واسا کو بھی پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے ۔