بارش جاری‘ نشیبی علاقے ”جھیلیں“ بن گئے‘ مزید 12 افراد ہلاک

Jul 28, 2010

سفیر یاؤ جنگ
کراچی+ شیخوپورہ+ ٹھٹھہ (کرائم رپورٹر+ نامہ نگاران+ نیوز ایجنسیاں) ملک بھر میں بارش کا سلسلہ جاری ہے، کرنٹ لگنے، دیواریں گرنے اور سیلابی ریلوں میں بہہ کر مزید 12افراد ہلاک اورسینکڑوں مکانات منہدم ہو گئے۔ راجن پور میں 30ہزار متاثرین کو صرف 50آٹے کے تھیلے دینے پر لوگوں نے احتجاج کیا تو پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور خواتین اور بچوں کو تھپڑ مارے۔ محکمہ موسمیات نے شدید بارشوں کی ایڈوائزری جاری کر دی، ملک کے بیشتر علاقوں میں تین روز تک موسلادھار بارش کا امکان ہے۔ ندی نالے اُبل پڑے جس پر نشیبی علاقے جھیلیں بن گئیں، دریاﺅں میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ بتایا جاتا ہے سندھ، بلوچستان، پنجاب کے بیشتر شہروں اور خیبر پی کے بالائی علاقوں میں بارشیں ہوئی، سڑکیں زیر آب آنے سے ٹریفک جام ہو گئی۔ کراچی میں سب سے زیادہ بارش ائرپورٹ کے علاقے میں ریکارڈ کی گئی۔ اور کئی سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں ، 110فیڈر ٹرپ ہو گئے، کئی علاقوں کی بجلی بحال کر دی گئی۔ ڈاﺅ یونیورسٹی میں منگل کو ہونے والے تمام امتحانات ملتوی کر دئیے گئے۔ راجن پور میں سات روز گزرنے کے بعد بھی متاثرہ علاقوں زمینی رابطہ بحال نہیں ہو سکا۔ کئی علاقوں میں لوگ سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔ پنڈی میں 2، کراچی 6، ہنگو 2 اور ٹھٹھہ میں ایک اور عمرکوٹ میں بجلی گرنے سے لڑکا ہلاک ہو گیا۔ راجن پور میں ہزاروں لوگ گھر گئے 70ہزار ایکڑ فصل متاثر ہوئی ہے۔ لاہور میں بوندا باندی ہوئی، اندرون سندھ میں کئی مکان گر گئے، کوئٹہ کا دیگر شہروں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ ہلاکتیں پنڈی، کراچی مکلی، ٹھٹھہ، ہنگواور دیگر علاقوں میں ہوئیں۔ شیخوپورہ اور اس کے نواحی علاقوں میں بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ ٹریفک کا نظام شدید متاثر ہوا اور بجلی بھی بند ہوئی، نشیبی علاقے پانی سے بھر گئے۔ ننکانہ سے نامہ نگار اور نمائندہ نوائے وقت کے مطابق نالہ ڈیک میں شدید طغیانی کے سبب خیرپور بھٹیاں، خیر پور خونی، نبی پور ڈیک اور کوٹلی لال کے دیہات کی سینکڑوں ایکڑ اراضی زیر آب آ گئی ہے، کئی مکانوں اور ایک سکول کی دیواریں گر گئیں۔ گاﺅں کے چاروں طرف پانی کی سطح تین سے چار فٹ تک پہنچ گئی۔ لوگ گھروں میں محصور ہوگئے اور کھانے پینے کی اشیاءاور مریضوں کو ہسپتال پہنچانے کا کوئی ذریعہ نہیں۔ واربرٹن کے قریب سیم نالہ میں طغیانی سے پانی گھروں میں داخل ہو گیا، متعدد مکانات منہدم سینکڑوں قبریں مسمار ہو گئیں۔ دھان کی نئی فصل تباہ ہو گئی۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر راجن پور میں متاثرین سیلاب کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے ایک کروڑ روپے جاری کر دئیے گئے ہیں۔ ڈیرہ مراد جمالی کے مزید 20سے زائد دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔ بڑے آبی ذخائر میں پانی کی آمد 21ہزار 660کیوسک اضافہ ہو گیا۔ منڈی فیض آباد کے نواحی گاﺅں دا ٹیوب ویل بھچو کے پار کے علاقے میں دریائے راوی کے کٹاﺅ سے چارہ اور دھان کی فصلیں متاثر ہو رہی ہیں۔ مریدکے سے نامہ نگار کے مطابق ڈی ڈی او آر عرفان نواز میمن نے مونگنانوالہ، چوڑا راجپوتاں پٹیالہ ، دوست محمد ننگل عیسیٰ کے سیلابی علاقوں کا صحافیوں کے ہمراہ دورہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ 12ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں جو متاثرہ علاقوں سے نکاسی آب کا انتظام کرینگی۔
مزیدخبریں