”پی ٹی وی خسارے سے نکل آیا“: ایم ڈی

پی ٹی وی جب وجود میں آیا تھا تو اس کا نعرہ تھا کہ وہ تعلیم، تفریح وغیرہ فراہم کرے گا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ صرف تفریح باقی رہ گئی ہے یا حاکم وقت کی شان میں قصیدے۔ پہلے پی ٹی وی پروگراموں کا معیار قائم رکھنے کیلئے تمام پروگرام اپنے پانچوں سنٹروں پر ریکارڈ کر کے پیش کرتا تھا اس مقصد کیلئے پی ٹی وی نے پروڈیوسروں، ڈیزائنروں اور تکنیک کاروں کی ایک فوج ظفر موج ملازمت پر رکھی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ پی ٹی وی کے ملازم بہت کم پروگرام پیش کر رہے ہیں اور زیادہ پروگرام بنے بنائے خرید کر پرائیویٹ پروڈیوسروں کو امیر بنایا جا رہا ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ اس میں ”مک مکا“ کے عنصر کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
اب لاہور ٹی وی سنٹر پر پی ٹی وی کے دوبارہ ایم ڈی کا عہدہ سنبھالنے والے ارشد خاں نے اعلان کیا ہے کہ پی ٹی وی اب خسارے سے نکل آیا ہے۔ یہ خبر سن کر جہاں پی ٹی وی کے ملازم خوش ہوئے وہیں عام ناظرین بھی خوش ہوئے جن میں سے پی ٹی وی کے ناظرین تو اب بڑے شہروں میں آٹے میں نمک کے برابر رہ گئے ہیں کیونکہ دوسرے چینلز بشمول ”وقت ٹی وی“ ناظرین کی دلچسپی کیلئے پی ٹی وی سے بہتر پروگرام پیش کر رہے ہیں اور سرکار کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے بھی نہیں ملاتے لیکن ظلم کی انتہا ہے کہ پی ٹی وی انتظامیہ غریب عوام سے ماہانہ بجلی کے بلوں میں 35 روپے وصول کر رہی ہے۔ 25 روپے کی منظوری تو پارلیمنٹ سے لی گئی تھی لیکن ایکسٹرا 10 روپے کی منظوری پارلیمنٹ سے لینے کی زحمت بھی گوارا نہیں کی گئی جس کی وجہ سے بجلی کے بلوں میں موجود بیشمار ٹیکسوں بشمول بجلی کی قیمت میں اضافے نے صارفین و ناظرین کو بے چین کر رکھا ہے۔ اگر ان حالات میں پی ٹی وی کے منیجنگ ڈائریکٹر سب کے سامنے اعلان کرتے ہیں کہ پی ٹی وی خسارے سے نکل آیا ہے تو پھر حکومت کو چاہئے کہ عوام پر رحم کرتے ہوئے ماہانہ 35 روپے کی لائسنس فیس کا خاتمہ کر دے کیونکہ رجے ہوئے کو رجانا حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے۔ اس طرح عوام کو موقع ملے گا کہ وہ اس چھوٹی سی رقم سے انرجی سیور وغیرہ خرید کر بجلی کی مزید بچت کر سکیں۔ ویسے حیرت ہے کہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے اپنا رخ پی ٹی وی کی طرف نہیں کیا جہاں کافی اچھے اور بڑے مالی گھپلے ان کے منتظر ہیں۔ سابق ایم ڈی ڈاکٹر شاہد نے پہلی بار جو آڈٹ رپورٹ تیار کرائی تھی اس میں بیشمار مالی گھپلے سامنے آئے تھے لیکن کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی بلکہ ڈاکٹر شاہد کو مجبوراً مستعفی ہونا پڑا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...