اوسلو (اے ایف پی + رائٹرز + بی بی سی) ناروے پولیس حکام نے کہا ہے کہ مزید 100 اہلکاروں کو بھرتی کیا جائے گا‘ حکومت نے 26 ملین یورو کے فنڈز کی منظوری دےدی ہے جبکہ وزیراعظم جینز سٹالٹن برگ نے کہا ہے کہ سکیورٹی اقدامات کا ازسرنو جائزہ لے گا۔ادھرناروے انٹیلی جنس کی سربراہ جین کرسٹیانسین نے کہا ہے کہ 93 افراد کا قاتل اینڈرز بیرنگ بریوک پاگل نہیں بلکہ شہرت کا بھوکا‘ مکار اور بدصفت انسان ہے‘ اس کے وکیل کا دعویٰ غلط ہے‘ انٹیلی جنس سربراہ نے اسلام مخالف اےنڈرز کا یہ دعویٰ بھی مسترد کر دیا کہ اس کے برطانیہ میں انتہائی دائیں بازو کی تنظیموں سے روابط ہیں۔دوسری طرف اوسلو ریلوے سٹیشن پرایک مشکوک بیگ کی موجودگی کی اطلاع پر کھلبلی مچ گئی تاہم بعدازاں تلاشی کے بعد علاقہ کو کلیئر قرار دے دیا گیا۔بی بی سی کے مطابق برطانوی اخبار دی گارڈین نے کہا ہے کہ اینڈرز بیرنگ بریوک نے حملوں سے ڈےڑھ گھنٹہ قبل 1500 صفحات پر مشتمل اپنا خود ساختہ منشور اور ایک ویڈیو برطانوی شہرےوں سمےت یورپ بھر میں ڈھائی سو افراد کو ای میل کےا۔ دوسری طرف جرمنی کی سیاسی جماعت گرین پارٹی کے سربراہ کلا¶ڈیا روتھ نے ناروے میں دہشت گردی کے بعد اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے خلاف بھرپور اقدامات کئے جائیں اور ان پر نظر رکھی جائے۔جبکہ اقوام متحدہ میں مذہبی آزادی کے خصوصی نمائندے بیلی فیلڈٹ نے مغربی میڈیا کی طرف سے واقعات کا تعلق اسلامی ا نتہا پسندی سے جوڑنے پر شدید تنقید کی اور کہا کہ مغربی میڈیا کا اقدام بھی انتہا پسندی جیسا ہے۔
ناروے / پولیس بھرتیاں