لاہور (خصوصی رپورٹر) پنجاب حکومت اور چین کی معروف کمپنی چائنہ پاور انٹرنیشنل ہولڈنگز (سی پی آئی ایچ) کے مابین 2400 میگاواٹ کے 4 کول پاور پلانٹ لگانے کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی۔ پنجاب حکومت کی جانب سے سیکرٹری توانائی عثمان باجوہ جبکہ سی پی آئی ایچ کی جانب سے انکے نائب صدر مسٹر وانگ ژی ینگ نے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے۔ وزیر اعلیٰ شہبازشریف، صوبائی وزیر توانائی شیر علی خان، چیئرمین منصوبہ بندی و ترقیات، سیکرٹری اطلاعات، سی پی آئی ایچ کے سینئر عہدیداران مس یانگ چیان وی اور دیگر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ شہبازشریف نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پنجاب حکومت اورچینی کمپنی کے درمیان بجلی کے منصوبے لگانے کا یہ معاہدہ سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ چائنہ پاور انٹرنیشنل ہولڈنگز چین کے پاور سیکٹر کی بہت بڑی کمپنی ہے اور معاہدے کے تحت کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے 4 پلانٹ گڈانی (بلوچستان) میں لگائے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا چینی کمپنی کے ساتھ کئے جانے والے معاہدے کے تحت 2 پاور پلانٹ معاہدہ ہونے کے 2 برس بعد مکمل ہوں گے جبکہ دیگر 2 پلانٹ 3 برس بعد مکمل ہوں گے۔ ان پاور پلانٹس میں بیشتر سرمایہ کاری چینی کمپنی کی ہو گی تاہم پنجاب حکومت بھی کچھ سرمایہ کاری کریگی۔ معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے تمام امور اور معاملات شفاف طریقے سے طے کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا یہ معاہدہ وزیراعظم کے دورہ چین کا تسلسل ہے کیونکہ ہم نے دورہ چین کے دوران سی پی آئی ایچ کے ساتھ وہاں پر ایم او یو پر دستخط کئے تھے۔ ہمارے دورہ چین کے 20 روز بعد سی پی آئی ایچ کے24 سے زائد چینی دوست پاکستان آئے ہیں اور یہ اہم ترین معاہدہ طے پایا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان اور چین کی دوستی محبت اور پیار کے گہرے رشتے میں بندھی ہوئی ہے اور یہ دوستی مزید مضبوط ہو رہی ہے۔ خصوصاً وزیراعظم نوازشریف کے دورہ چین کے دوران چینی قیادت نے جس تاریخی جذبات کا اظہار کیا انہیں الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ وزیر اعلیٰ نے بتایا معاہدے کے تحت کول پاور پلانٹس کیلئے کوئلہ امپورٹ کیا جائیگا۔ ان پاور پلانٹس سے حاصل ہونے والی بجلی نیشنل گرڈ میں آئے گی اور اسے پھر پنجاب میں استعمال میں لایا جائیگا۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا اس منصوبے کی تکمیل سے پنجاب کے عوام کو صنعت اور زراعت کیلئے وافر بجلی مہیا ہو سکے گی۔ بعدازاں میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ شہبازشریف نے کہا مجھے امید ہے بلوچستان میں سرمایہ کاری سے وہاں کے مقامی افراد کو روزگار کے مواقع حاصل ہوں گے۔ نندی پور پاور پراجیکٹ کے بارے میں وزیر اعلیٰ نے بتایا پاکستانی ٹیم چین میں اس منصوبے کے حوالے سے مثبت بات چیت کررہی ہے۔ منصوبے میں تاخیر کے باعث دونوں ملکوں کا بہت نقصان ہوا ہے۔ سی پی آئی ایچ کے نائب صدر مسٹر وانگ ژی ینگ نے اس موقع پر کہا پاکستان اور چین بااعتماد دوست ہیں اور یہ دوستی ہر مشکل گھڑی میں پورا اتری ہے۔ علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے یوم القدس، شہادت حضرت علیؓ، جمعة الوداع اور عیدالفطر پر سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ گذشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب کی صدارت میں 180۔ ایچ ماڈل ٹاﺅن میں امن و امان کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس ہوا جس میں صوبے میں امن و امان کی صورتحال اور دہشت گردی کے خدشات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں متعدد افسران نے بریفنگ دی جس پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے ہدایت کی قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے آپس میں کو آرڈی نیشن رکھیں اور عوام کی جان و مال کی حفاظت کیلئے چوکس رہیں۔ انہوں نے چاند رات کو صوبے بھر کی تمام بڑی مارکیٹوں میں ایلیٹ فورس کے جوان تعینات کرنے کا حکم بھی دیا۔ شہباز شریف نے کہا امن و امان کے قیام سے بڑھ کر حکومت کی کوئی ترجیح نہیں اور اس کیلئے جتنے بھی وسائل درکار ہوں گے مہیا کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا دہشت گردی کے خاتمے میں ہی ہماری بقا مضمر ہے، بدامنی کی آگ کو ہم سب نے ملکر بجھانا ہے۔ انہوں نے صوبائی وزیر رانا ثناءاللہ کی سربراہی میں یوم القدس، یوم شہادت حضرت علیؓ، جمعة الواداع اور عیدالفطر کے مواقع پر سکیورٹی انتظامات کاجائزہ لینے کیلئے کابینہ کی ایک سب کمیٹی بھی تشکیل دی جو سول سیکرٹریٹ پنجاب میں قائم مرکزی کنٹرول روم میں اجلاس منعقد کریگی۔ انہوں نے ہدایت کی کابینہ کمیٹی صوبے بھر کا دورہ کریگی اور سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لے گی۔ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ڈویژنل کمشنرز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے شہبازشریف نے کہا کہ دریاﺅں اور نہروں کے حفاظتی پشتوں کی مرمت کا کام ہنگامی بنیادوں پر مکمل کیا جائے، ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے انتظامات مکمل رکھے جائیں، حفاظتی پشتوں کی تعمیر اور مرمت کے کام میں کوئی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی، تعمیراتی کام کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، وزیراعلیٰ نے بجلی و گیس چوروں کی طرح پانی چوری میں ملوث افراد کے خلاف بھی بھرپور کریک ڈاﺅن کا حکم دیا۔ ویڈیو کانفرنس کے دوران کمشنرز اپنے اپنے ڈویژن میں جبکہ وزیرآبپاشی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، سیکرٹری خزانہ، آبپاشی اور متعلقہ حکام سول سیکرٹریٹ کے کمیٹی روم میں موجود تھے۔