اس مرتبہ عید پر ہلکے پھلکے جاذب نظر رنگ فیشن میں مقبول ہیں

Jul 28, 2014

عنبرین فاطمہ
فیشن کی دنیا میں آئے روز نت نئے تجربات دیکھنے کو ملتے رہتے ہیںعید اور خوشی کے دیگر تہواروں پر فیشن ٹرینڈز خاصے اہمیت کے حامل ہوتے ہیں ایسے موقعوں پرفیشن ڈیزائنرز کی ذمہ داری پہلے سے زیادہ بڑھ جاتی ہے۔عید کے موقع پر ہر ایک کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ فیشن ٹرینڈز کے مطابق لباس زیب تن کرے اس مرتبہ چونکہ عید موسم گرما میں ہے ایسے میں ملبوسات میں کس طرح کی ورائٹی اور سٹائل فیشن کی دنیا میں مقبول ہیںاس حوالے سے ہم نے نامور فیشن ڈیزائنر’’ماریہ بی‘‘ سے خصوصی انٹرویو کیا اور ان سے یہ بھی پوچھا کہ وہ کس طرح سے عید مناتی ہیں۔
نوائے وقت:اس مرتبہ عید پر فیشن ٹرینڈز کیا ہیں؟
ماریہ بی:گھٹنوں تک لمبی قمیضیں چل رہی ہیں صوبر اور خوش پوش رنگ فیشن کے دلداہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
نوائے وقت:آپ نے اپنی عید کلیکشن اس مرتبہ دوسروں سے کس طرح سے مختلف رکھی ہے؟
ماریہ بی:ماریہ بی کا سٹائل دوسروں سے مختلف ہے اور یہی چیز ہمیں مارکیٹ میںدوسروں سے ممتاز کرتی ہے ہر بار کی طرح اس مرتبہ بھی آپ میری عید کلیکشن میں میرا منفرد فیشن سٹائل دیکھ سکتے ہیں۔
نوائے وقت:آپ عید کی تیاری میں اپنے اور اپنی بیٹی کیلئے کیا چیز خاص کرتی ہیں؟
ماریہ بی:میرے حساب سے عید فیملی کے ساتھ وقت گزارنے کا نام ہے یہی وجہ ہے کہ میں اس موقع پراپنی بیٹی  کے ساتھ تمام رشتہ داروں کو ملتی ہوں اچھے اچھے کھانے بنواتی ہوں ۔
نوائے وقت:آپ اور آپ کی بیٹی عید کیسے مناتے ہیں؟
ماریہ بی:عید کی نماز پڑھنے کے بعد ہم دونوں ماں بیٹی ناشتہ کرتی ہیںاس کے بعد میں اسے اپنے والدین کے گھر لیکر جاتی ہوں اورشام کو اپنے سسرال میں کھانا کھاتی اور رات کو اپنے گھر میں آرام کرنے کو ترجیح دیتی ہوں۔
نوائے وقت:آپ کے نزدیک عید کو منانے کی کیا حقیقت ہے اصل خوشی کس کو کہتی ہیں؟
ماریہ بی:عید کی خوش دماغی سکون سے منسلک ہے اور دماغی سکون اس وقت ملتا ہے جب ہم اپنے خدا کے ساتھ مضبوط کنکشن رکھتے ہیں۔اللہ ہمیں مختلف آزمائشوں سے گزار کر ہمارا امتحان لیتا ہے اس لئے کسی بھی مشکل سے کبھی نہیں گھبرانا چاہیے یہی عید کی اصل حقیقت ہے۔
نوائے وقت:عید جیسے خوشی کے تہواروں کو منانے کیلئے اپنی بیٹی کو کس طرح سے موٹیویٹ کرتی ہیں؟
ماریہ بی:میںاپنی بیٹی کو قرآن و سنت کی روشنی میں عید منانے کے طریقوں سے آگاہ کرتی ہوں تاکہ اسے معلوم ہو کہ عید منانے کی اصل حقیقت کیا ہے میرے حساب سے ایک اچھا مسلمان تب بنتا ہے جب وہ دین اور ایمان کے تقاضوں کو مد نظر رکھ کر ہر کام کرتا ہے۔
نوائے وقت:فیشن کے نام پر ولگیرٹی کو فروغ دیا جارہا ہے اس حوالے سے کیا کہیںگی؟
ماریہ بی:میں ولگیرٹی کو پرموٹ کرنے کے حق میں بالکل بھی نہیںہوں اور فیشن ولگیرٹی کا نام نہیںہے آپ کو خود فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ آپ نے ولگر نظر آنا ہے یا ماڈررن۔
نوائے وقت:ہماری فیشن انڈسٹری فیشن کے معاملے میں کہاں کھڑی ہے؟
ماریہ بی:ہماری فیشن انڈسٹری ابھی آگے بڑھنے کے پراسس میں ہے لہذا ہمیں ابھی کافی لمبا سفر طے کرنا اور محنت کرنی ہے۔
نوائے وقت:پاکستانی فیشن ٹرینڈز کی خاص بات کیا ہے؟
ماریہ بی:ہمارا فیشن دوسرے ملکوں سے کہیں آگے ہے اہم بات یہ ہے کہ ہمارے فیشن میںہماری ثقافت اور کلچر کی جھلک نمایاں ہے اور یہی پاکستانی فیشن ٹرینڈز کی خاص بات ہے۔
نوائے وقت:بین الاقوامی فیشن مارکیٹ سے مقابلہ کرنے کیلئے ہماری فیشن انڈسٹری کو کن چیزوں پر ابھی بہت سارا کام کرنے کی ضرورت ہے ؟
ماریہ بی:معیاری کام پر اور فنشنگ پر خاصی توجہ دینی ہوگی۔
نوائے وقت:پاکستانی فیشن ٹرینڈز دوسرے ملکوں کے فیشن ٹرینڈز سے کس طرح سے مختلف ہیں؟
ماریہ بی:بین الاقوامی فیشن ٹرینڈز کی وجہ سے ہر کوئی مغربی ٹرینڈز کو فالو کر رہا ہے لیکن اس کے باوجود ہم اپنے پاکستانی ملبوسات پر نہ صرف فخر محسوس کرتے ہیں بلکہ خوبصورتی سے زیب تن بھی کرتے ہیں۔
نوائے وقت:آپ کے نزدیک فیشن کیا ہے؟
ماریہ بی:میرے حساب سے فیشن طرز زندگی کا دوسرا نام ہے۔
نوائے وقت:آپ کے علاوہ آپ کو کس فی میل فیشن ڈیزائنر کا کام اچھا لگتا ہے اور کیوں ؟
ماریہ بی:فائزہ سمیع کا کام بہت پسند ہے وہ بہت ہی باصلاحیت فینش ڈیزائنر ہے جو کہ رنگوں اور پرنٹس کو مکسنگ کے آرٹ سے بخوبی واقف ہے۔
نوائے وقت:اس عید پر کس فیشن ڈیزائنر نے روٹین سے ہٹ کر کام کیا ہے؟
ماریہ بی: ماریہ بی۔
نوائے وقت:ہمارے اور انڈین فیشن میںکتنی مسابقت ہے؟
ماریہ بی:بھارتیوں کی نسبت پاکستانی لباس کا مختلف انداز پسند کرتے ہیں میرے حساب سے ہمارے ملبوسات میں زیادہ ورائٹی اور جدت ہوتی ہے۔
نوائے وقت:عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ نامور فیشن ڈیزائنرز کے ملبوسات عام طبقے کی پہنچ سے باہر ہوتے ہیں اس پر کیاکہیں گی؟
ماریہ بی:اس میںکوئی شک نہیںہے کہ ڈیزائنرز کے ملبوسات مہنگے ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود میری کوشش ہوتی ہے کہ ہمارے ملبوسات کی خریداری عام طبقے کی پہنچ میں ہو اسی چیز کو مد نظر رکھ کر میںکوئی بھی کلیکشن تیار کرتی ہوں۔
نوائے وقت:آپ کی بیٹی ریمپ پر چلتی ہے تو بطور ماں کیسا محسوس کرتی ہیں؟
ماریہ بی:میں فخر محسوس کرتی ہوں اور ہمیشہ اللہ سے دعا کرتی ہوں کہ میری بیٹی عاجز اور اچھی انسان بنے۔
نوائے وقت:اتنی ٹف روٹین میںاپنی بیٹی کیلئے وقت کس طرح نکالتی ہیں؟
ماریہ بی:میری بیٹی میری زندگی کی پہلی ترجیح ہے اور مجھے اس کی خوشی دنیا کی کسی بھی چیز سے زیادہ عزیز ہے۔یہی وجہ ہے کہ میں جتنی مرضی مصروف ہوں لیکن اپنی بیٹی کو اپنی مصروفیت کی نذر نہیں ہونے دیتی اس کے لئے خاص وقت نکالتی ہوں ۔
نوائے وقت:آپ اپنی بیٹی کو ڈریس ڈیزائنر بنانا چاہیں  گی یا ماڈل؟
ماریہ بی:بیٹی فاطمہ کے حوالے سے ابھی میرے اپنے فیوچر پلاننز نہیں ہیں ہاں میری بیٹی کو میرا پروفیشن کافی پسند ہے باقی اس کی زندگی اس کی چوائس ہے وہ جو چاہیے بن سکتی ہے۔
نوائے وقت:اس وقت جو نئے فیشن ڈیزائنرز آرہے ہیںان کے کام مطمئن ہیں؟
ماریہ بی:جی سب اپنی اپنی جگہ اچھا کام کر رہے ہیں بس محنت کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔
نوائے وقت:اگلے دس برسوں میں پاکستانی فیشن انڈسٹری کو کہاں دیکھتی ہیں؟
ماریہ بی:انشاء اللہ اگلے دس برسوں میںپاکستانی فیشن انڈسٹری دنیا کی بڑی فیشن انڈسٹریوں کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میںہو گی۔
نوائے وقت:اس بار عید پر اپنے اور اپنی بیٹی کیلئے ڈریس کس قسم کا پہن رہی ہیں؟
ماریہ بی:ہم دونوں ماں بیٹی عید کیلئے خاص ملبوسات نہیںبنواتی ہیں ہاں مارکیٹ میںمیری جو عید کلیکشن ہوتی ہے اسی میںسے سلیکٹ کرکے پہن لیتی ہیں۔
نوائے وقت:عام لڑکیوں کو اس عید پر فیشن کی کیا ٹپس دیں گی؟
ماریہ بی:جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ گرمی کا موسم ہے ہلکے پھلکے کپڑے پہنیں اور بہت زیادہ میک اپ نہ کریں اور ایسے رنگوں کا انتخاب کریں جو آپ کی شخصیت کی دلکشی کو بڑھاتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مزیدخبریں