غزہ + مقبوضہ بیت المقدس (اے ایف پی + نوائے وقت رپورٹ) فلسطینی حکام کے مطابق اتوار کو غزہ پر اسرائیلی بمباری سے مزید 22 فلسطینی شہید ہوگئے۔ اس طرح 20 روز میں شہدا کی تعداد 1062 ہوگئی۔ جنگ بندی کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکیں، دونوں طرف سے عارضی جنگ بندی کی بھی خلاف ورزیاں کی جاتی رہی ہیں۔ فلسطینی حکام کے مطابق بمباری کے نتیجے میں 20 ہزار سے زائد عمارات تباہ ہوگئیں، علاقے میں موجود تمام درخت برباد اور مویشی بھی ہلاک ہوچکے ہیں اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد لوگ در بدر ہوئے۔ غزہ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ مزید نعشیں ملبے تلے موجود ہیں۔ اسرائیل نے پہلے 4 اور پھر 24 گھنٹوں کے لیے حملے روکنے کا اعلان کیا تاہم حماس نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔ اسرائیل نے یک طرفہ جنگ بندی کے دوران فوج کو کارروائی کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا تھا۔ حماس نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ سابقہ وقفوں کے دوران مزید حملوں کی تیاری کرتا رہا ہے اور ہفتہ کو اس نے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کیں۔ تاہم حماس کے ترجمان نے بعد میں اعلان کیا کہ اس نے انسانی بنیاد پر 24 گھنٹے کیلئے جنگ بندی قبول کرلی ہے۔ قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے الزام لگایا کہ حماس جنگ بندی کی خلاف ورزی کررہی ہے لہٰذا غزہ پر بمباری اور زمینی کارروائی جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اپنے لوگوں کے تحفظ کے لئے ہر کارروائی کرے گا۔ اسرائیلی فوجی ترجمان کے مطابق اتوار کو حماس کے راکٹ حملے میں ایک اور فوجی مارا گیا۔ اس طرح اب تک ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 43 ہوگئی ہے۔ ادھر اسرائیلی جارحیت کے حلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسرائیل کے اندر بھی ہزاروں افراد نے غزہ میں امن کے لئے مظاہرہ کیا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس استعمال کی اور 40 مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔ لندن، جنیوا، جرمنی اور آسٹریلیا کے شہروں میں بھی مظاہرے کئے گئے۔ آن لائن کے مطابق حماس نے24 گھنٹے کی فائر بندی کا اعلان کر دیا۔ قبل ازیں حماس نے عارضی جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل کی طرف تازہ راکٹ حملے کیے تھے جس کے بعد اسرائیل نے بھی اپنی کارروائی بحال کر دی تھی۔ مقامی وقت کے مطابق دن دو بجے سے اس ڈیل پر عملدرآمد شروع ہو گیا۔ برطانوی نیوز ایجنسی نے حماس کے ترجمان سمیع ابو زہری کے حوالے سے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کی مداخلت پر اور عیدالفطر کی مناسبت سے فائر بندی کی یہ عارضی ڈیل قبول کی گئی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کی جنگ بندی کی کوششوں کے حوالے سے امریکی حکام کا کہنا ہے کہ عارضی جنگ بندی کے لئے ان کی کوششیں کافی حد تک کامیاب ہوئی ہیں۔ جان کیری ایک ہفتہ کی کوششوں کے بعد واپس واشنگٹن پہنچ گئے ہیں۔ دریں اثناء ایرانی وزیر خارجہ محمد جاوید ظریف نے غزہ کے محصورین فلسطینیوں کے لئے فوری انسانی ریلیف اور امدادی سامان پہنچانے کے لئے سفارتکاری تیز کردی اور ٹیلی فون پر اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون، یورپی فارن پالیسی چیف کیتھرائن ایسٹن اور دیگر رہنمائوں سے بات کرتے ہوئے زور دیا کہ اسرائیلی حملوں میں غزہ کے تباہ حال علاقوں میں ادویات اور خوراک کی ترسیل فی الفور ہونی چاہئے۔ دریں اثناء اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے تمام فریقین سے ایک بار پھر اپیل کی ہے کہ وہ غزہ میں ایک ہفتے کی جنگ بندی کا اعلان کریں تاکہ سیاسی مذاکرات کا دوبارہ آغاز کیا جاسکے۔ سیکرٹری جنرل کے ترجمان کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہفتے کو 12 گھنٹے کی جنگ بندی کے دوران غزہ کے لوگوں کو اپنی روزمرہ کی زندگی کی طرف لوٹتے دیکھا گیا۔ انہوں نے زخمیوں کو سنبھالا اور جاں بحق ہونے والوں کے جنازوں میں شرکت کی۔ اس صورتحال میں ضرورت اس بات کی ہے کہ طویل جنگ بندی کی جائے جس کے لئے ہم نئے سرے سے کوششیں کررہے ہیں۔
اسرائیلی بمباری سے مزید22 فلسطینی شہید، حملے جاری رکھیں گے: وزیراعظم نتین یاہو
Jul 28, 2014