بلوچستان کا سندھ پر پانی چوری کا الزام ، معاوضے کے لئے وزیراعظم کو خط

لاہور (معین اظہر سے) وزیراعلیٰ بلوچستان نے سندھ حکومت پر بلوچستان کے حصے کا پانی چوری کرنے کا الزام لگاتے ہوئے 93 ارب 40 کروڑ روپے دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے بلوچستان کا 15.8 ملین ایکڑ فٹ پانی سندھ نے چوری کیا ہے، ارسا نے بلوچستان کے پانی چوری ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بلوچستان کی حمایت کر دی ہے۔ بلوچستان حکومت نے وزیراعظم کو خط لکھ دیا ہے کہ بلوچستان کے پانی کی چوری روکتے ہوئے ان کو گزشتہ 23 سال سے چوری ہونے والے پانی کی قیمت سندھ سے لے کر دی جائے۔ پیپلزپارٹی سندھ کی حکومت چھوٹے صوبوں کے حقوق کی بات کرتی ہے لیکن کم ترقی یافتہ صوبے کا پانی چوری کر رہی ہے۔ ارسا، نیسپاک، بلوچستان ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ، سندھ ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ کی اعلیٰ سطح ٹیم جون میں بلوچستان کے پانی چوری کے اعتراضات کو چیک کرنے گئی تو پٹ فیڈر کینال پر سندھ کے اعلی افسر سیف اللہ مگسی نے ٹیم کے ساتھ بدتمیزی کی اور ان کو پانی کی مقدار چیک کروانے سے انکار کردیا جس پر وزیراعلیٰ، سپیکر بلوچستان نے وزیراعلیٰ سندھ کو خط لکھا تاہم وزیراعلیٰ سندھ نے بلوچستان کے وزیراعلیٰ کے خط کا جواب دینے سے انکار کر دیا، ذرائع کے مطابق سندھ کالا باغ ڈیم کی بے وجہ مخالفت اسی وجہ سے کر رہا ہے کہ بلوچستان کا پانی چوری کرتا ہے کالا باغ ڈیم بننے سے اس کی چوری بند ہو جائے گی۔ صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کا جو معاہدہ 1991ء میں ہوا تھا اس کے پیرا 2 کے تحت، بلوچستان کا حصہ 3.87 ایم اے ایف واٹر ہوگا۔ یہ پانی گدو اور سکھر بیراج سے سندھ کو دیا جاتا ہے جس کیلئے خریف کے دوران 2.85 ایم اے ایف پانی دیا جائے گا جبکہ ربیع کے دوران 1.02 ایم اے ایف پانی فراہم کیا جائے گا۔ اس وقت ارسا کے مطابق بلوچستان کو 10400 کیوسک پانی ملنا چاہیے۔ بلوچستان حکومت نے اپنے کیس میں کہا ہے بلوچستان کے پاس 4.7 ملین ایکڑ جگہ کاشتکاری کیلئے ہے۔ بلوچستان کا اپنا کینال، بیراج سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے ہم مجبور ہیں کہ سندھ کے سسٹم کے ذریعے پانی کو حاصل کریں جس کی وجہ سے ہر سال تقریباً 0.821 ایم اے ایف پانی بلوچستان کا استعمال نہیں ہو سکتا۔ سندھ ہمیشہ اپنی ضرورت کے مطابق بلوچستان کا پانی چوری کر لیتا ہے۔ بلوچستان حکومت کاغذات بطور ثبوت وزیراعظم کو بھجوائے ہیں اس میں سندھ کی پانی چوری ثابت ہوتی ہے۔ بلوچستان نے اپنے موقف میں مزید کہا ہے جون کے آخر میں جس وقت چاول کی فصل کاشت کرنے کا سیزن پیک پر ہوتا ہے اس وقت پانی نہیں ملتا۔ بلوچستان حکومت نے کہا ہے چیئرمین ارسا نے متعدد بار سندھ ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ کو ہدایات دی ہیں کہ بلوچستان کا پورا پانی دیا جائے لیکن سندھ ارسا کی ہدایات پر عمل درآمد کرنے سے گریزاں ہے۔ بلوچستان حکومت نے ارسا کو پانی کی چوری کی رقم فراہم کرنے کا کہا تھا لیکن ارسا کے پاس پیسوں کی تلافی کا کوئی میکزم نہیں جس پر بلوچستان نے وزیر اعظم سے اس تلافی کا مطالبہ کیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن