غازی رشید کیس: مشرف کے وارنٹ گرفتاری کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ، آج سنایا جائیگا

اسلام آباد (وقائع نگار) غازی رشید قتل کیس میں سابق صدر مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے خلاف اور حاضری سے مستقل استثنیٰ کے لئے دائر درخواست کی سماعت کے دوران مسٹر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ میڈیکل رپورٹ میں یہ نہیں لکھا گیا کہ پرویز مشرف کب تک سفر نہیں کر سکتے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ غازی رشید اور ان کی والدہ کی ہلاکت پر درج مقدمہ قتل میں ٹرائل کورٹ نے پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے، پرویز مشرف نے اس حکمنامہ کو عدالت عالیہ میں چیلنج کیا تھا۔ مشرف کے وکیل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے غازی عبدالرشید قتل کیس میں میرے موکل کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے حالانکہ وہ بیمار ہیں اور ڈاکٹرز نے انہیں سفر کرنے سے منع کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا ٹرائل کورٹ نے میڈیکل رپورٹ نظر انداز کرتے ہوئے عدم حاضری پر سابق صدر پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے لہٰذا اس حکمنامہ کو کالعدم قرار دیا جائے۔ طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا ٹرائل کورٹ نے بار بار ملزم کو طلب کیا اور پیش نہ ہونے پر ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جو قانون کے مطابق درست ہے۔ میڈیکل بورڈ کی بجائے ایک ڈاکٹر امتیاز ہاشمی کی غیر ذمہ دارانہ میڈیکل رپورٹ پیش کی گئی، میڈیکل بورڈ کی تجویز پر مشرف نے ابھی تک انجیو گرافی نہیں کرائی اور یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ پرویز مشرف نے آج تک کیا علاج کروایا ہے۔مشرف کے وکیل نے کہا کہ ڈاکٹر امتیاز ہاشمی میڈیکل بورڈ کے سربراہ ہیں اور انہی کے دستخطوں سے رپورٹ آنی تھی۔ کراچی بھی پاکستان کا ہی حصہ ہے جو میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا وہ کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے حکم پر بنایا گیا اور سندھ حکومت نے اسے تشکیل دیا تھا۔ سندھ حکومت کے نمائندہ نے کوئٹہ کی عدالت میں رپورٹ پیش کی تھی جس پر خصوصی عدالت نے انہیں حاضری سے مستثنیٰ قرار دیا گیا۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ ماتحت عدالت نے جو حکم نامہ جاری کیا وہ درست ہے۔ عدالت نے فریقین کے وکلاء اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو آج سنایا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...