مجید نظامی ساری زندگی قوم کو بھارتی چالوں سے خبردار کرتے رہے : جسٹس (ر) آفتاب فرخ

لاہور (خبرنگار) نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام ایوان کارکنان تحریک پاکستان، شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میں تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن‘ آبروئے صحافت اور نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سابق چیئرمین ڈاکٹر مجید نظامی کی پہلی برسی کی تقریبات کے سلسلے میں سکولوں کے طلبا و طالبات کے مابین ڈاکٹر مجید نظامی کے قول ”تکمیل پاکستان کا ہدف.... مقبوضہ کشمیر کی آزادی“ کے عنوان کے تحت انعامی تقریری مقابلہ منعقد ہوا۔ اس مقابلے میں طلبا و طالبات کی کثیر تعداد نے حصہ لیا۔ اس موقع پر تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکن جسٹس (ر) میاں آفتاب فرخ، ڈائریکٹر حمید نظامی پریسی انسٹی ٹیوٹ ابصار عبدالعلی، ممتاز کشمیری رہنما مولانا محمد شفیع جوش، نوازش علی بٹ، محمد باقر آغا اورسیکرٹری نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات بڑی تعداد میں موجود تھے۔ مقابلے کے منصف کے فرائض پروفیسر شرافت علی خان نے انجام دیے۔ جسٹس(ر) میاں آفتاب فرخ نے طلبا و طالبات سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجید نظامی ہر وقت پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ کیلئے الرٹ رہتے تھے۔ آپ قائداعظمؒ کے قول کے مطابق کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ سمجھتے تھے اور مقبوضہ کشمیر کو بھارتی تسلط سے آزاد دیکھنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری ہم سے زیادہ پاکستانی ہیں اور وہ بھارت سے آزادی حاصل کرنے کیلئے بے شمار قربانیاں دے رہے ہیں۔ تقسیم ہند کے وقت یہ فارمولہ طے پایا تھا کہ ہندو اور مسلم ریاستوں کو یہ اختیار دیا جائے گاکہ وہ پاکستان یا بھارت میں سے جس کے ساتھ چاہیں الحاق کرلیں، تاہم بھارت نے زبردستی مسلم اکثریتی علاقے کشمیر پر قبضہ کر لیا۔ مجید نظامی کا عمر بھر یہ موقف رہا کہ جب تک بھارت کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت نہیں دے دیتا ہماری اس سے دوستی نہیں ہو سکتی۔ بھارت کی پاکستان کے ساتھ دوستی کا ہر راستہ کشمیر سے ہو کر گذرتا ہے۔ کشمیر کی پاکستان کیلئے بڑی اہمیت ہے اور ہماری زندگی کشمیر کے پانیوں سے ہے۔ مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے۔ یہ مسئلہ پاکستان کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ مجید نظامی ساری زندگی قوم کو بھارتی چالوں سے خبردار کرتے رہے، ان کا کہنا تھا کہ بھارت کبھی ہمارا دوست نہیں ہو سکتا، ہمیں کبھی اس پر اعتبار نہیں کرنا چاہئے اور بھارت کا مقابلہ کرنے کیلئے اپنے گھوڑے ہمیشہ تیار رکھنے چاہئیں۔ ہمیں بھارت کے ساتھ جھک کر نہیں بلکہ اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنی چاہئے۔ کشمیر کی حفاظت ہمارے اور آنیوالی نسلوں کے ذمہ ہے۔ ہمارے تمام دریاﺅں کا منبع کشمیر میں ہے، ہماری غفلت، کمزوری اور نااتفاقی کی وجہ سے بھارت نے ہمارے پانیوں پر قبضہ کررکھا ہے۔ مجید نظامی ساری زندگی کالاباغ ڈیم کی حمایت میں بولتے رہے۔ ہم نے اپنے پانی کو نہیں سنبھالا اور آج صورتحال یہ ہے کہ یہی پانی ہمیں تباہ کررہا ہے۔ انہوں نے کہا مجید نظامی قائداعظمؒ ،علامہ محمد اقبالؒ اور مادرملتؒ کے سچے پیروکار تھے۔ مجید نظامی نے اپنی ٹیم جن میں ڈاکٹر رفیق احمد، میاں فاروق الطاف ،شاہد رشید و دیگر شامل ہیں، کے ذریعے تحریک پاکستان کو ایسے وقت میں ازسرنو زندہ کیا جب اس کی سخت ضرورت تھی۔ آج ہماری نئی نسل تحریک پاکستان اور قیام پاکستان کے حقیقی اسباب ومقاصد سے آگاہ نہیں ہے۔ نئی نسل کو ہندو ذہنیت سے آگاہ کرنا چاہئے اور ہندوﺅں کی چالوں کا پوری قوم کو سیسہ پلائی دیوار بن کر مقابلہ کرنا چاہئے۔ حمید نظامی پریس انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ابصار عبدالعلی نے کہا کہ مسلمانان برصغیر نے قائداعظمؒ کی قیادت میں تحریک پاکستان کے دوران بے شمار قربانیاں دیں۔ پاکستان کو قائم ہوئے 68سال ہو چکے ہیں لیکن اس کی تکمیل اس وقت ہو گی جب کشمیر ہمارے ساتھ آملے گا۔ مجید نظامی عمر بھر کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے آواز بلند کرتے رہے۔وہ دن جلد آئے گا جب کشمیر پاکستان کا حصہ بنے گا۔ مولانا محمد شفیع جوش نے کہا کہ تحریک آزادی¿ ہند میں علی برادران اور تحریک استحکام پاکستان میں نظامی برادران کا کردار تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔ مجید نظامی کشمیریوں کے بہت بڑے پشتیبان تھے اور انہوں نے ہمیشہ کشمیریوں کی سرپرستی ورہنمائی فرمائی، کشمیری انہیں اپنا محسن سمجھتے ہیں۔ پروفیسر شرافت علی خان نے کہا تاریخ سے نابلد بعض لوگ قائداعظمؒ کے نام ایسی غلط باتیں منسوب کر دیتے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مجید نظامی عمر بھر ایسے عناصر کا مقابلہ اور انہیں منہ توڑ جواب دیتے رہے۔ پروگرام کے دوران نوازش علی بٹ نے نظم پڑھی۔ منصفین کے نتائج کے مطابق ممتاز مونٹیسوری سکول ،ساندہ کلاں لاہور کے محمد عبداللہ قادری نے اول‘ سوسائٹی پبلک سکول ،مغلپورہ لاہور کی فائزہ حمید نے دوئم‘ سینوک گرائمر سکول ، حبیب اللہ روڈ لاہور کی حرمین جاوید اور گورنمنٹ تنویر اسلامیہ گرلز ہائی سکول، مصطفی آباد لاہور کی زہرہ بخاری نے مشترکہ طور پر تیسری پوزیشن حاصل کی ۔ ڈویژنل پبلک سکول، ماڈل ٹاﺅن لاہور کی وجیہہ باقر آغا‘ میسج گرائمر سکول، ازہر ٹاﺅن لاہور کی فجر بابر اور رانا گرائمر سکول، گلشن راوی لاہور کے محمد دانش فاروق کو خصوصی انعام کا حقدار قرار دیا گیا جبکہ واپڈا گرلز ہائی سکول ،شالیمارٹاﺅن لاہور کی ملائکہ صابر اور میسج گرائمر سکول، ازہر ٹاﺅن لاہور کی نویرا بابر کو حوصلہ افزائی کا انعام دیا گیا۔ ان تقریبات کا اہتمام تحریک پاکستان وکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا جا رہا ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ آفتاب فرخ

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...