اسلام آباد ( وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اعلیٰ بیوروکریسی میں متعدد افسروں کی حالیہ ترقیوں کے معاملے کو کالعدم قرار دیدیا ہے۔ عدالت عالیہ نے ایڈیشنل سیکرٹری ٹو وزیر اعظم فواد حسن فواد سمیت دیگر افسروں کی ترقی کےلئے اپنائے فارمولہ 15کو منسوخ کر کے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو نیا طریقہ کار بنانے کی ہدایت کی ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بنچ نے کیس کی سماعت کی اور بیوروکریٹس کی حالیہ محکمانہ ترقیوں کے معاملے پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ سابق انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد آفتاب چیمہ، ڈپٹی کمانڈنٹ ایف سی غنی الرحمان وزیر، سابق سی سی پی او پشاور سید امتیاز الطاف سمیت پچاس سے زائد افسروں نے اس اقدام کو چیلنج کیا تھا۔ افسروں کا موقف تھا کہ 5 مئی کو محکمانہ ترقیوں کےلئے سنٹرل سلیکشن بورڈ کے اجلاس میں صرف پنجاب سے تعلق رکھنے والے افسروں کو ترقیاں دی گئیں جبکہ دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے افسروں کو نظرانداز کیا گیا جو آئندہ الیکشن میں مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کی راہ ہموار کرنے کی کوشش ہے۔ عدالت عالیہ نے ایک ماہ میں بیورو کریٹس کی ترقیوں کا نیا فارمولہ بنا کر سنٹرل سلیکشن بورڈ کو بھجوانے کا حکم دیا ہے۔ عدالتی فیصلے کے بعد ایڈیشنل سیکرٹری ٹو وزیر اعظم فواد حسن فواد، کمال الدیں ٹیپو، حسن ناصر جامی، نوید صالح صدیقی، ارشد محمود، محمد سہیل راجپوت، محمد امجد اسلام، محمد خرم آغا، سید عطاءالرحمان، جواد پال، محمد عبداللہ خان سنبل، مومن علی آغا، جودت ایاز، کیپٹن (ر) محمد نواز نسیم، کیپٹن (ر) اسد اللہ خان، آغا واصف عباس، سید وقار الحق، عنبرین رضا سمیت دیگر گریڈ بیس اور اکیس کے متعدد افسروں کی ترقیاں واپس کر دی گئی ہیں۔
ترقیاں کالعدم
اسلام آباد ہائیکورٹ نے متعدد اعلی بیوروکریٹس کی ترقیاں کالعدم قرار دیدیں
Jul 28, 2015