اسلام آباد (خبرنگار+ وقائع نگار+ ایجنسیاں+نیشن رپورٹ) انسانی حقوق کے وزیر کامران مائیکل نے سینٹ کو تحریری طور پر بتایا ہے کہ رواں برس مئی اور جون کے مہینوں میں ملک کے تین صوبوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر 6200 سے زائد مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ ان مقدمات میں قتل، غیرت کے نام پر قتل، گینگ ریپ، اغوا برائے تاوان اور دیگر مقدمات شامل ہیں۔ سب سے زیادہ مقدمات آبادی کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں درج کیے گئے، جن کی تعداد چار ہزار سے زائد ہیں۔ ان مقدمات میں سب سے زیادہ گرفتاریاں پنجاب میں ہی ہوئیں جن کی تعداد 4500 سے زیادہ ہے۔ سب سے کم مقدمات صوبہ خیبر پی کے میں درج ہوئے جن کی تعداد 291 ہے۔ رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف وزیوں کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ سینٹ میں بھارہ کہو ہائوسنگ سکیم سے متعلق سوال متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ صحافیوں نے سائبر کرائم بل کے معاملے پر ایوان بالا کی پریس گیلری سے واک آئوٹ کیا جنہیں بعد میں سینیٹر مشاہد اللہ خان مناکر واپس لائے۔ فاٹا میں ریشنلائزیشن پلان کے تحت 497سکول بند کرنے کے فاٹا سیکرٹریٹ کے فیصلے سے متعلق تحریک التواء بحث کے لئے منظور کرلی گی۔ ایوان میں الیکٹرانک جرائم کی روک تھام بل 2016ء پر قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی‘ نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کی قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں پیش کر دی گئیں۔ وزیر پارلیمانی اور شیخ آفتاب نے کہا کہ اقتصادی راہداری کی ایک صوبے کا نہیں پورے ملک کا منصوبہ ہے۔ توانائی بحران کے خاتمے پر 34ارب ڈالر خرچ کئے جائیں گے۔ وفای وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ یمن میں قید افراد کی شہریت کی تصدیق کی جا رہی ہے‘ اس سلسلے میں سفارتی رابطے جاری ہیں‘ اگر کوئی پاکستانی یمن میں قید ہوا تو اسے واپس لانے کے لئے تمام تر وسائل استعمال کئے جائیں گے۔ حکومت نے ایوان کو آگا کیا ہے کہ صوبوں نے وفاق کو بجلی کے 154 ارب روپے کے واجبات ادا کرنے ہیں‘ سندھ 73میں سے 10 ارب روپے ادا کرنے کے بعد پیچھے ہٹ گیا‘ آزاد کشمیر کے ذمہ 63 ارب روپے اور بلوچستان کے ٹیوب ویلوں کے ذمے 120 ارب روپے واجب الادا ہیں‘ سندھ ہائیکورٹ نے واسا کا کنکشن منقطع کرنے سے منع کر رکھا ہے‘ بعض علاقے نو گو ایریاز بنے ہوئے ہیں‘ پولیس اور صوبائی محکمے بجلی کمپنیوں کے ملازمین کو تحفظ فراہم کرنے میں تعاون نہیں کرتے ۔ پی ایس او کا گردشی قرضہ 146 ارب 60 کروڑ روپے ہے۔جن میں سے حکومت کے ذمہ 9 ارب 60 کروڑ روپے جبکہ واپڈا‘ پیپکو‘ حبکو اور کیپکو کے ذمہ 555 ارب روپے کے کلیمز ہیں۔