ایران کی پاکستان کو بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو کے معاملے پر ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی

Jul 28, 2016

تہران /اسلام آباد (آئی این پی/این این آئی / نوائے وقت رپورٹ + سٹاف رپورٹر) ایران نے پاکستان کو بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے معاملے پر ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرا دی۔ دونوں ملکوں میں انٹیلی جنس اطلاعات کے بروقت تبادلے‘ فوجی حکام کی ملاقاتوں ‘ سرحد پر مزید کراسنگ پوائنٹس‘ چیک پوسٹیں اور گیٹس کی تعمیر‘ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل کی تشکیل اور قومی سلامتی کے مشیران کا اجلاس متواتر منعقد کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم کے مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ کے دورہ ایران میں ایرانی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری علی شام خانی سے مذاکرات کامیاب رہے۔ مشیر قومی سلامتی نے ایرانی وزیر داخلہ عبدالرضا رحمان فصلی اور ایران کے سپریم لیڈر آیت اﷲ خامنہ ای کے مشیر برائے بین الاقوامی تعلقات علی اکبر ولایتی سے بھی ملاقاتیں کیں۔ مشیر قومی سلامتی امور اور علی شام خانی کے درمیان مذاکرات میں پاکستان اور ایران کے انٹیلی جنس سربراہ کی اہم ملاقات کے لئے بھی راہ ہموار ہوگئی۔ایرانی حکام کی طرف سے واضح کیا گیا کہ کسی تیسرے ملک کی پاکستان اور ایران کے تعلقات میں مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ مذاکرات میں مشترکہ سرحدی ورکنگ گروپ کو مستحکم‘ سرحدی انتظام کو بہتر بنانے پر بھی غور کیا گیا۔ سرحد پر مزید کراسنگ پوائنٹس‘ چیک پوسٹیں اور گیٹس کی تعمیر پر بھی اتفاق کیا گیا۔ مذاکرات میں طے کیا گیا کہ اقتصادی و معاشی تعاون کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں گی۔ افغان سرزمین پر قیام امن کے لئے مشترکہ کاوشوں پر بھی بات چیت کی گئی جبکہ پاک ایران اور افغان سہ فریقی فورم کی بحالی کی بھی تجویز دی گئی۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک اکٹھے ہوں گے۔ ناصر جنجوعہ نے ایرانی چیف آف سٹاف جنرل باقری سے بھی ملاقات کی انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ایران کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ کا دورہ ایران مکمل ہونے پر تہران سے مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے جس میں روایتی انداز میں مسلم امہ کے اتحاد پر زور دیا گیا۔ قومی سلامتی کے مشیر نے ایرانی ہم منصب علی شمخانی کی دعوت پر ایران کا دورہ کیا۔ ملاقاتوں کے دوران باہمی تعلقات‘ سلامتی کی چیلنج‘ خطہ میں سلامتی کی صورتحال‘ سمیت متعدد موضوعات پر خوشگوار ماحول میں بات چیت کی گئی۔ باعث حیرت امر یہ ہے کہ ایرانی صدر اور ایرانی وزیر انٹیلی جنس سے پاکستان کے سلامتی مشیر کی ملاقات نہیں کرائی گئی۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان ایسے برادرانہ تعلقات ہیں جن کی جڑیں مشترکہ تاریخ تہذیب اور ثقافت میں پیوست ہیں۔ ایران پر عائد پابندیاں اٹھنے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان معاشی تعاون کے امکانات مزید روشن ہو گئے ہیں۔ سلامتی کے امور کی اہمیت بالخصوص پاکستان ایران سرحد پر سلامتی کی صورتحال پر غور کیا گیا اس بات کو محسوس کیا گیا کہ سرحد پر سلامتی کے معاملات نمٹانے کیلئے ادارہ جاتی طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلہ میں بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ دونوں ملکوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مسلم امہ کے درمیان اتحاد ہونا چاہئے اور اختلافات کو پرامن ذرائع سے حل کیا جانا چاہئے۔ اس ضمن میں داعش کے خلاف لڑنے کی ضرورت کا حوالہ دیا گیا کیونکہ داعش نہ صرف اسلامی ملکوں کے استحکام کیلئے خطرہ بن رہی ہے۔

مزیدخبریں