اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ پانامہ پیپرز کیس کا فیصلہ وزیراعظم کے حق میں آئے یا خلاف اس کو پیش نظر رکھ کر اپنے آئندہ کردار کے بارے میں فیصلہ کروں گا میں نے بدھ کی شام بلکہ جمعرات کی صبح تک یہ فیصلہ کیا تھا کہ وزارت، قومی اسمبلی کی رکنیت اور سیاست چھوڑ دوں گا لیکن جمعرات کو دوستوں سے ملاقات کے بعد اپنا فیصلہ تبدیل کر دیا وزارت عظمیٰ سمیت کسی بھی عہدے کے امیدوار یا خواہشمند نہیں ، عزت عہدوں سے نہیں آتی کردار سے آتی ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ اگر خلاف آیا تو میں نوازشریف کے آگے چٹان کی طرح کھڑا ہوں گا۔ انہوں نے کہا میاں صاحب! فیصلہ حق میں آیا تو پائوں زمین پر رکھئے گا۔ میں نے تمام عمر نواز شریف کے آگے کڑوا سے کڑوا سچ بولا،میں نے ہمیشہ سول ملٹری تعلقات اچھے رکھنے کی کوشش کی، کوئی ڈی جی آئی ایس آئی یا آرمی چیف کہہ دے کہ میں نے اپنی لیڈرشپ کے حوالے سے ان کے سامنے ایک لفظ کہا ہو تو میں اس کا ذمہ دار ہوں جس شخص نے 33سال میں پارٹی کو سب کچھ دیا وہ مشکل حالات میں کس طرح اس کا ساتھ چھوڑ سکتا ہے میرے خون میں سازش نہیں، کہاں کہاں وضاحتیں دیتا رہوں، قیادت سے کہہ دیا کہ یہ سب کچھ مجھ سے نہیں ہوسکتا، عدالت کا فیصلہ انشاء اللہ حکومت کے حق میں آئے گا، اگر خدانخواستہ ان کے خلاف بھی آیاتو نوازشریف سے ملنے جائونگا اور ان کے ساتھ سب سے آگے ہوں گا، میں منافق نہیں ہوں، سیدھے راستے پر چلنے کی کوشش کرتا ہوں، نواز شریف اسے برا سمجھیں یا نہ سمجھیں صاف بات کررہا ہوں، قوم اور پارٹی نے مجھے جتنا کچھ دیا ہے کسی اور نہیں دیا، ہمیں صرف اپنا نہیں بلکہ ملک کا تحفظ کرنا ہے، انہوں نے یہ بات جمعرات کو پنجاب ہائوس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف خوشامدیوں سے خبردار رہیں، غیرمنتخب لوگ پارٹی میں جگہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، میرا سب سے بڑا مقصد پارٹی کو قائم و دائم رکھنا ہے جب کہ اس وقت گہرے بادل پاکستان کے ارد گرد منڈلا رہے ہیں میرے سمیت چار پانچ لوگوں کو اس بات کا علم ہے پاکستان کے خلاف کیا سازشیں کی جارہی ہیں آسمانوں میں بربادی کے چرچے ہیں اس صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے قوم کو یکجا ہونا پڑے گا، اگر ہم کیس ہارے بھی تو میاں صاحب قوم کو یکجا کریں اور ان کا کوئی اقدام کسی قسم کے انتشار کا موجب نہ بنے، سیاسی پارٹیوں اور قوم سے بھی درخواست ہے ہمیں سپریم کورٹ کا فیصلہ سب کو قبول کرنا ہوگا، نواز شریف فیصلہ آنے پر اپنے آس پاس موجود ساتھیوں کے مشورے پر عمل نہ کریں،سیاست بہتان بن کر رہ گئی ہے،گالم گلوچ کی سیاست پسند نہیں، نواز شریف شریف النفس شخص ہیں،واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مرکزی قیادت سے ناراض نہیں ہوں، 1985میں جو لوگ نواز شریف کے ساتھ قیادت میں تھے،ان میں سے اب میرے علاوہ کوئی موجود نہیں، اکثر پارٹی چھوڑ گئے اور کچھ اس جہاں کو چھوڑ گئے، پارٹی کے اندر میرے مخالفین کے پاس اور کوئی بات تو نہیں ہوئی تھی وہ 1985سے مجھ پر ایک ہی الزام لگاتے آئے، میں ان پر کسی اور انداز سے بات کروں گا،میں ضرورت سے زیادہ منہ پر بات کرنے کا عادی ہوں، شاید اس لئے مجھے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،جب میں کوئی شکایت نہیں کرتا تو اور لوگ میرے خلاف کیوںشکایت لگاتے ہیں،جو لوگ تبصرہ کرتے ہیں کہ کچھ بھی ہو جائے چوہدری نثار علی خان پارٹی نہیں چھوڑے گا تو یہ میرے 33سال کا ثمرہے، میرے لئے اس سے بڑا تمغہ نہیں،میرے دادا، والد فوجی تھے، میری پوری نسل فوج سے ہے، مجھے اس پر فخر ہے، کبھی اس حوالے سے چھپایا نہیں۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کی کسی کو اطلاع نہیں دی، پریس کانفرنس وبال جان بن گئی تھی میرے لئے پریس کانفرنس کرنا ضروری ہے، میاں شہباز شریف سمیت دیگروزراء نے مجھ سے گلہ کیا کہ ہم یہاں بیٹھے ہیں اور آپ نے پریس کانفرنس رکھ لی تو میں نے انہیں کہا کہ اس تمام معاملے کی ابتداء پریس کانفرنس سے ہوئی تھی تو میں کچھ باتیں ضرور کروں گا، میں نے سینکڑوں پریس کانفرنسیں کیں مگر یہ میری زندگی کی مشکل ترین پریس کانفرنس ہے، میڈیا کے ذریعے اور سیاسی انداز میں میرے حوالے سے بہت چہ مگوئیاں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ چند دن پہلے پریس کانفرنس کا اعلان کیا، اس پریس کانفرنس کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ کابینہ اجلاس میں نے کچھ موقف اختیار کیا، کابینہ اجلاس میں صرف سینئر وزراء موجود تھے جبکہ سرکاری وزراء اس اجلاس میں نہیں تھے، میں نے کابینہ کی میٹنگ میں کہا کہ میں چھوٹا محسوس کر رہا ہوں ،یہ باتیں کرتے ہوئے کبھی وقت آتا ہے کہ ایسی باتیں کرنی پڑتی ہیں۔کابینہ میٹنگ میں، میں نے بہت سی باتیں کہیں ،کچھ سہی رپورٹ ہوئیں کچھ غلط، میں نے ایک دو دفعہ ان باتوں کی تردید کی مگر میں ایک رپورٹ میں کچھ باتوں کی تصدیق اور کچھ کی تردید نہیں کر سکتا تھا، اس لئے میں نے پریس کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا، مگر ان دنوں میں عجیب عجیب باتیں سننے کو ملیں جو میرے لئے شدید تکلیف کا باعث بنیں، کیا کہا میں مرکزی قیادت سے ناراض ہوں،میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مرکزی قیادت سے ناراض نہیں ہوں، پارٹی اور قیادت پر مشکل وقت آ یا ہوا ہے، ان حالات میں میں کیوں پارٹی سے ناراض ہوں گا، 33سالوں میں اپنی ذات کو ایک طرف رکھا اور اپنی سیاست کو پارٹی نواز شریف کیلئے دائو پر لگایا، اس لئے بار بار واضح کیا کہ میں ناراض نہیں ہوں، میں روزانہ پرائم منسٹر ہائوس جاتا ہوں،33سالوں میں پارٹی کی ہر اہم میٹنگ میں موجود ہوتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑہ ماہ میں پارٹی کے سینئر ترین مشاورتی اجلاسوں میں اچانک مجھے نہیں بلایا گیا، ڈیڑھ ماہ میں مجھے تین اجلاسوں کیلئے بلایا گیا، انہی میں نیشنل سیکیورٹی اجلاس، کابینہ اجلاس میں بلایا گیا اور میں ان میں گیا، پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں مجھے بلایا گیا اور میں نہیں گیا، پارلیمانی پارٹی اجلاس میں میں عرصے سے نہیں جا رہا، مجھ پر الزام لگایا گیا کہ میں ناراض ہوں اس لئے پارلیمانی پارٹی اجلاس میں نہیں گیا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے ذریعے پتا چلتارہا ہے مشاورتی اجلاس ہوا، مجھے نہیں بلایا گیا اس لئے میں ان میں نہیں گیا، بن بلائے میں کسی اجلاس میں نہیں جاتا، میرے حوالے سے کہا گیا کہ میں نے ٹرین مس کر دی، میں نے کوئی ٹرین مس نہیں کی، میں کسی بھی آوارہ ٹرین کا مسافر نہیں ہوں، میں ہر سٹاپ پر رکھنے والی ٹرین کا مسافر نہیں ہوں، جس دن سے میں نے سیاست کا آغاز کیا میں ایک ہی ٹرین پر بیٹھا ہوں، چاہے وہ رکی یا چلتی رہی، اسی ٹرین کی سواری ہوں۔ چوہدری نثار نے شیخ رشید کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شیخ صاحب میں کسی اور ٹرین کا سواری نہیں ہوں آپ کو دوسری ٹرین کا سفرمبارک ہو، مجھے اس بحث سے باہر رکھیں، شیخ رشید سے سن کر کچھ اور لوگوں نے بھی کہا۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میں اندر سے مشکلات اور سازشوں کا شکار رہا، ایسا تمام پارٹیوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتوار اور پیر کو جو پریس کانفرنس بلائی تھی اس میں، میں نے صرف وضاحت نہیں کرنی تھی میں نے ایک بڑا فیصلہ کرلیا تھا، اس کا میں نے اعلان کرنا تھا، وہ تجزئیوں کے عین مطابق تھا۔ مجھے پارٹی سے پیار ہے، پارٹی کو میاں نواز شریف نے اپنی محنت، ثابت قدمی سے قائم کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پارٹی سے کچھ ملا یا نہیں مگر پارٹی میں 1985سے لے کر اب تک ایسے لوگ ہیں جو ہر مقام پر پروپیگنڈا کرتے ہیں۔ وزیراعظم سے کہا کہ میرے خلاف جس مقام پر باتیں ہو رہی ہیں مجھے پتہ ہے، میرے خلاف بات پر آپ نے مجھ سے پوچھا کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ آج مجھ پر میری غیر موجودگی میں جو الزام لگائے وہ میں قوم کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں، نیوز لیکس پرفوج سے قربت کا الزام لگایا گیا،میں نے کابینہ اجلاس میں کہا کہ وزیراعظم صاحب یہاں سب کو بتائیں کہ میں نے کبھی کابینہ ارکان سے متعلق اب سے شکایت کی، جب میں کوئی شکایت نہیں کرتا تو اور لوگ میرے خلاف کیوںشکایت لگاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیوز لیکس پر حکومت ملٹری کے درمیان معاملات درست کرنے کی کوشش کی مگر آج معاملات بہت گھمبیر ہیں، میرا دل سیاست سے اچاٹ ہو گیا ہے۔ میں نے بڑا فیصلہ کر رکھا تھا لیکن دوستوں سے ملاقات پر اپنے فیصلے پر نظر ثانی کی ہے ۔ میں سیاست سے باز آیا، اس وقت سیاست کی حالت کیا ہے، ٹی وی پر دیکھی جا سکتی ہے، بہت سارے لوگوں نے ہمیں رول ماڈل بنایا ہوا ہے، ہم کیسے رول ماڈل ہیں ، گالی گلوچ اور الزام تراشی کرتے ہیں، نواز شریف کو کتنی بار کہا کہ آپ شریف انسان ہیں، اس کلچر کو روکیں، کئی دفعہ نواز شریف نے کارکنوں اور رہنمائوں کو ایسا کرنے سے روکا، اب سیاست بہتان بن کر رہ گئی ہے، میں نے سیاست عزت کیلئے کی، میرے لئے سیاست اب عذاب بن گئی ہے۔ میری دعا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ حق میں ہو۔انہوںنے کہاکہ شہباز شریف سمیت دیگر پارٹی رہنمائوں کا اصرار تھا کہ نواز شریف سے ملوں مگر میں نے کہا تھا کہ پہلے پریس کانفرنس کروں گا پھر نواز شریف سے ملوں گا، اب نواز شریف سے ضرور ملوں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے نواز شریف کا درد محسوس کیا، میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اگر فیصلہ خلاف آیا تو میں وزیراعظم بننے کا خواہشمند نہیں ہوں۔