اسلام آباد/ملتان/لاہور(کرائم رپورٹر+نامہ نگار)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ملتان میں پنچائیت کے حکم پر لڑکی سے اجتماعی زیادتی کے واقعہ کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے معاملے پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔سپریم کورٹ سے جاری اعلامیہ کے مطابق ملتان کے علاقے مظفر آباد میں 20ممبران پر مشتمل پنجائیت جس میں چار خواتین بھی شامل تھیں کے فیصلہ کے نتیجہ میں نوعمر لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ، اس حوالے سے میڈیا میں خبریں آنے پر چیف جسٹس نے واقعہ کا ازخود نوٹس لیا۔ واضح رہے پولیس کارروائی کے نتیجے میں اب تک مرکزی ملزمان سمیت25افراد گرفتار ہوچکے ہیں۔ 16جولائی کو ملتان کے علاقہ میں عمر واڈا نامی شخص نے12سالہ لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا جس پر 18جولائی کو پنچائیت نے فیصلہ دیا کہ بدلے میں عمر واڈ ا کی 17سالہ بہن کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جائے ، جس پر متاثرہ لڑکی کے بھائی اشفاق ودیگر نے عمر واڈا کی بہن کواجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ کرائم رپورٹر کے مطابق پولیس نے مظفر آباد کے علاقہ میں پنچایتی فیصلے میں زیادتی کے واقعہ میں ملوث مزید 4 ملزمان کو گرفتار کر لیا جس کے بعد واقعہ میں ملوث گرفتار ملزمان کی تعداد 24 ہو گئی ہے۔ پولیس نے 29افراد کیخلاف مقدمہ درج کر لیا۔ گزشتہ روز حق نواز‘ عمر وڈا‘ سعید اور اللہ بخش کو حراست میں لیا گیا۔ ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ سی پی او احسن یونس کو او ایس ڈی بنائے جانے کی خبر ضلع ملتان میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ کام چور پولیس ملازمین نے خوشی کا اظہار کیا جبکہ دیانتداری سے فرائض انجام دینے والے پولیس افسران و ملازمین مایوسی کا شکار ہو گئے۔ واضح رہے کہ سی پی او احسن یونس تھانہ کلچر کی تبدیلی کیلئے اقدامات کر رہے تھے اور کرپٹ پولیس ملازمین کے خلاف کارروائی میں تاخیر نہ کرتے۔ حکومت پنجاب نے سی پی او ملتان احسن یونس کو او ایس ڈی بنا دیا ہے اور احسن یونس کو فوری طور پر آئی جی پنجاب رپورٹ کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن برانچ ملتان محمد سلیم کو سی پی او ملتان کا ایڈیشنل چارج دیدیا گیا ہے۔ اے پی پی کے مطابق سندھ اسمبلی نے ایک قرار داد اتفاق رائے سے منظور کر لی جس میں ملتان کے قصبہ راجہ پور میں 13 سالہ لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے پنچایت کے فیصلے کی مذمت کی۔ یہ قرارداد پیپلز پارٹی کی خاتون رکن خیرالنساء مغل نے پیش کی تھی جس پر دیگر سیاسی جماعتوں کے ارکان کے بھی دستخط تھے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا اس طرح کا فیصلہ کرنے والے لوگوں کو سخت سزا دی جائے۔
لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف گزشتہ روز ملتان میں انسداد تشدد مرکز برائے خواتین گئے اور وہاں ملتان کے تھانہ مظفرآباد کی حدود میں زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی اور پنچایت کے فیصلے پر زیادتی کا نشانہ بننے والی یتیم لڑکی اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ نے دونوں لڑکیوں اور ان کے اہل خانہ کی دادرسی کی اور انہیں انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعلیٰ نے بربریت کے اس اندوہناک واقعہ پر سخت ایکشن لیتے ہوئے سی پی او ملتان کو عہدے سے ہٹاکر او ایس ڈی بنانے کا حکم دیا جبکہ متعلقہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سمیت تھانہ مظفرآباد کے پورے عملے کو معطل کرنے کا حکم دیا- وزیراعلیٰ شہباز شریف نے وزیراعلی معائنہ ٹیم کے سربراہ کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کہا یہ کمیٹی آئندہ 72 گھنٹوں میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی اور حقائق سامنے آئیں گے اور ہر قیمت پر انصاف ہوگا۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے زیادتی کا نشانہ بننے والی دونوں لڑکیوں اور ان کے خاندانوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا آپ کے ساتھ ظلم ہوا ہے اور یہ افسوسناک واقعہ انسانیت کی تذلیل ہے- میں آپ کو نہ صرف ہر صورت انصاف دلائوں گا بلکہ انصاف تیزی سے ہوتا ہوا بھی نظر آئے گا اور تمام ذمہ داروں کو قانون کے مطابق کیفر کردارتک پہنچایا جائے گا اور ذمہ داروں کو ہر صورت قانون کے مطابق سزا ملے گی۔ جن درندوں نے معصوم لڑکیوں پر ظلم ڈھایا وہ کسی صورت قانون کے تحت سزا سے بچ نہیں پائیں گے۔ پنجاب حکومت متاثرہ لڑکیوں اور ان کے خاندانوں کی ہر ممکن دیکھ بھال کرے گی اور انہیں انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے متاثرہ لڑکیوں کو دلاسہ دیتے ہوئے کہا آپ کے ساتھ بہت ظلم ہوا ہے اس میں پولیس کی بدترین ناکامی ہے ، میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں آپ کو ہرصورت انصاف دلائوں گا اور ملزموں کو قانون کے مطابق کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے متاثرہ لڑکیوں کو یقین دلایا آپ کو علاج معالجے کی سہولیات اور مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا اور میں اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھوں گا جب تک آپ کو انصاف نہ مل جائے۔ وزیراعلیٰ نے انسداد تشدد مرکز برائے خواتین میں متاثرہ لڑکیوں سے ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پولیس کی طرف سے مجرمانہ غفلت کا بدترین مظاہرہ کیا گیا۔ پولیس پہلے واقعہ کا فوری ایکشن لیتی تو دوسرا واقعہ کسی صورت رونما نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا ملتان کے نواحی علاقے میں انتہائی دلخراش اور افسوسناک واقعہ ہوا ہے جس پر پورا پاکستان دکھی ہے۔ ان واقعات نے پتھرکے دور کی یاد تازہ کر دی ہے۔ قبل ازیں وزیراعلی شہبازشریف نے ان واقعات کے بارے میں ایک اجلاس کی صدارت کی، اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ کو دونوں واقعات کے بارے میں بریفنگ دی گئی- وزیراعلیٰ نے اجلاس کے دوران متعلقہ پولیس حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا پولیس کو فوری کارروائی کرتے ہوئے عدل جہانگیری کی مثال بننا چاہئے تھا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے پولیس افسران کی سرزنش کرتے ہوئے کہا چار دن گزر گئے اور پولیس خوابِ خرگوش کے مزے لیتی رہی ۔ وہاں آسمان ٹوٹ پڑا اور قیامت صغریٰ برپا ہوئی، ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے گئے اور ان بچیوں پر انسانیت سوز ظلم ہوا جس نے پوری زمین کو دہلا کررکھ دیا۔ پولیس کو فوری طور پر پہنچ کر کارروائی کرنی چاہئے تھی۔ اس کیس میں ریاست کو مدعی بنایا جائے گا۔ ہیپاٹائٹس سے بچائو کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعلیٰ نے کہا ہیپاٹائٹس ایک خطرناک مرض ہے تاہم احتیاطی تدابیر اور زندگی کوصحت کے معیاری اصولوں کے مطابق گزارنے سے ہیپاٹائٹس سے محفوظ رہا جا سکتا ہے اوراس ضمن میں ہیپاٹائٹس سے بچاؤ اور احتیاطی اقدامات کے حوالے سے عوام کو موثر انداز میں معلومات کی فراہمی ضروری ہے تاکہ اس موذی مرض سے محفوظ رہا جا سکے۔
ملتان زیادتی کیس‘ چیف جسٹس کا از خود نوٹس‘ شہباز شریف نے دورہ کیا‘ پورا تھانہ معطل‘ سی پی او تبدیل
Jul 28, 2017