لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کے ترجمان اور حلقہ این اے 135 سے متحدہ مجلس عمل کے امیدوار امیر العظیم نے کہا ہے کہ الیکشن 2018ء میں وہ سب کچھ ہوا جو پاکستان میں پہلے بھی ہوتا رہا ہے لیکن اس بار یہ پہلے سے بڑھ کر ہوا۔ الیکش والے دن پولنگ معمول کے مطابق اور بڑی حد تک شفاف رہی۔ اصل مسئلہ فارم 45 اور فارم 47 کا ہے۔ فارم 45 پولنگ سٹیشن میں ووٹوں کی گنتی کے بعد پریذائیڈنگ آفیسر اپنے دستخط کے بعد پولنگ ایجنٹ کو دیتا ہے۔ اس فارم پر ووٹوں کی تعداد ہندسوں میں تو لکھی جاتی ہے لیکن اس فارم پر لفظوں میں لکھنے کا کوئی خانہ جان بوجھ کر نہیں رکھا گی۔ بار بار توجہ دلانے کے باوجود الیکشن کمشن نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ فارم 45 بھی بعض پولنگ سٹیشن پر پر دئیے ہی نہیں گئے۔ تمام پولنگ سٹیشنوں سے یہ فار ریٹرننگ آفیسر کے دفتر پہنچتے ہیں جہاں ریٹرننگ آفیسر امیدواران یا ان کے الیکش ایجنٹ کے سامنے ان کو جمع کر کے نتیجہ مرتب کرتا ہے۔