مجید نظامی محب وطن، پاکستان کے بدخواہوں کیلئے شمشیر برہنہ تھے: گورنر پنجاب

لاہور (نیوز رپورٹر) مجید نظامی نے ہمیشہ اپنے قلم سے پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کا کام لیا اور اس کے اسلامی نظریاتی تشخص کے مخالفین کا سخت محاسبہ کیا۔ انہوں نے اپنی صحافتی زندگی کی ابتدا میں جن اصولوں کو اپنایا‘ آخر تک ان پر ثابت قدم رہے ۔ مجیدنظامی جرأت ایمانی سے لبریز انسان تھے‘ لہٰذا آمر فوجی تھا یا سویلین‘ ہر کسی کے سامنے ہمیشہ کلمۂ حق کہا۔ آپ ساری زندگی اسلام کی سربلندی، پاکستان کے استحکام و ترقی اور نظریۂ پاکستان کے فروغ کیلئے کوشاں رہے۔ مجید نظامی کے افکارو نظریات زندۂ جاوید ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ مجید نظامی کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس مملکت کو قائداعظمؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کے نظریات وتصورات کے مطابق ایک جدید اسلامی فلاحی جمہوری مملکت بنانے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن ‘ آبروئے صحافت ‘ رہبر پاکستان اور سابق چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ مجید نظامی کی چھٹی برسی کے موقع پرمنعقدہ خصوصی آن لائن نشست کے دوسرے سیشن کے دوران کیا۔ اس نشست کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ قاری محمد صدیق چشتی نے تلاوت کلام پاک جبکہ الحاج اختر حسین قریشی نے بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہدیۂ عقیدت پیش کیا۔ نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیے۔ چیف جسٹس (ر) میاں محبوب احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ مجید نظامی ایک ہمہ جہت شخصیت تھے۔ ان کی شخصیت میں ایک کشش اور جاذبیت تھی اور جس سے وہ بات کر رہے ہوتے تھے اسے اپنے اندر جذب کر لیتے تھے۔گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا کہ مجید نظامی ہماری قومی تاریخ کا ایک درخشاں کردار اور صحافتی تاریخ کا سنہرا باب تھے۔ انہیں بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ کی زیر قیادت تحریک پاکستان میں سرگرم کردار ادا کرنے کا اعزاز حاصل تھا۔ تعمیر پاکستان کے ضمن میں بھی اُنہوں نے انمٹ اور گرانقدر خدمات سرانجام دیں۔ وہ جرأت ایمانی سے لبریز انسان تھے‘ لہٰذا آمر فوجی تھا یا سویلین‘ ہر کسی کے سامنے ہمیشہ کلمۂ حق کہا۔ ان کے دل و دماغ دین اسلام اور پاکستان سے محبت کی آماجگاہ تھے۔ وہ صحیح معنوں میں عاشق رسولؐ تھے۔ وہ اس مملکت خداداد کو حضور اکرمؐ کا روحانی فیضان تصور کرتے تھے‘ چنانچہ انہیں اس کے خلاف ایک لفظ سننا بھی گوارا نہ تھا۔ اگر میں یہ کہوں کہ وہ پاکستان کے بدخواہوں کے لئے شمشیر برہنہ تھے تو ہرگز مبالغہ نہ ہوگا۔ ان کی شخصیت سے حب الوطنی کی کرنیں منعکس ہوتی تھیں جو اردگرد موجود افراد کو بھی اس مملکت کی محبت میں سرشار کردیتی تھیں۔ ان کی اصول پرستی‘ اولوالعزمی اور کلمۂ حق کہنے کی گونج بیرون پاکستان بھی سنائی دیتی تھی۔ یورپ میں مقیم پاکستانی تارکینِ وطن مجید نظامی کو دل و جان سے پیار کرتے تھے‘ قومی و عالمی معاملات کے بارے میں ان کے خیالات کو بڑی اہمیت دیتے تھے۔ پاکستانی تارکین وطن کے مسائل میں ان کی گہری دلچسپی اور روزنامہ نوائے وقت کے ذریعے انہیں اجاگر کرنے کی بدولت وہ انہیں اپنا سرپرست تصور کرتے تھے۔ مجھے یہ دیکھ کر بہت اطمینان اور خوشی محسوس ہوتی ہے کہ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ان کے مشن کو ثابت قدمی سے آگے بڑھا رہا ہے۔ انتہائی قد آور شخصیت ہونے کے باوجود وہ عجز و انکسار کے پیکر تھے۔ ان کی خوبیوں کو الفاظ کا جامہ پہنانا نہایت مشکل ہے۔ بس اتنا کہنے پر اکتفا کروں گا کہ ؎ایسا کہاں سے لائوں کہ تجھ سا کہیں جسے۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کو دن دوگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے۔ آمین ۔ سینیٹر راجہ ظفرالحق نے کہا کہ حمید نظامی کے بعد یہ مشن مجید نظامی نے آگے بڑھایا۔ حمید نظامی نے مجید نظامی کو لندن سے واپس بلوایا۔ مجید نظامی نے صحافت ، اصول پرستی ، کشمیر کے الحاق پاکستان ،حضور اکرمؐ کے ساتھ محبت و عقیدت ،عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ،کے سلسلے میں ایسا معیار قائم کیا جو ہماری تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ میاں فاروق الطاف نے کہا کہ مجید نظامیؒ ایک عظیم لیجنڈ اور قائداعظمؒ و علامہ محمد اقبالؒ کے سچے پیروکار تھے۔ انہوں نے ہمیشہ قوم کو یاد کروایا کہ اس ملک کی بنیاد دوقومی نظریہ ہے۔ مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ مجید نظامی کو اس دنیا سے رخصت ہوئے چھ برس بیت چکے ہیں۔ وہ پاکستانی صحافت کا ایک ایسا نام تھے جنہیں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔ انہوںنے زندگی بھر قلم کی آبرو رکھی اور اپنے اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا ۔مجید نظامی نے اپنی انا اور اصولوں پر استقامت کا مظاہرہ کیا اور کبھی کسی جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنے سے انکاری نہیں ہوئے۔افتخار علی ملک نے کہا کہ مجید نظامی مرحوم کی زندگی کا مرکز و محور اسلام اور پاکستان تھے۔ سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقیوم نے کہا کہ مجید نظامی ہمہ جہت شخصیت اور ایک لیجنڈ تھے۔ ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی ایک فرد نہیںبلکہ ادارہ اور اپنی ذات کے اندر ایک انجمن کی حیثیت رکھتے تھے۔ مجید نظامی ہمارے درمیان ایک اچھی اور شاندار زندگی گزار کر گئے ہیں۔ ایک طویل عرصہ تک صحافت اور نظریۂ پاکستان کیلئے انہوں نے جو خدمات انجام دی ہیں ۔ عطاء الرحمن نے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد ہمارے ملک نے جو سربرآوردہ اور چوٹی کے صحافی پیدا کیے ان کے اندر مجید نظامی کا ایک اصول پسند، جمہوریت دوست، آئین کی سربلندی کا علم بلند کرنے والا،صحافی اس لحاظ سے بہت ممتاز ہواکہ ان تمام خوبیوں کے ساتھ نظریۂ پاکستان اور اس کی حفاظت کے باب میں بھی امتیاز رکھتے تھے۔ڈاکٹر طاہر رضا بخاری نے کہا کہ پاکستان کی صحافت میں مجید نظامی بڑی تابندہ شخصیت ہیں ، ان کی صحافت کے اندر اسلام اور پاکستان بڑے نمایاں انداز میں نظر آتے ہیں۔چودھری نعیم حسین چٹھہ نے کہا کہ مجید نظامی ہمہ جہت شخصیت تھے۔ انہوں نے ہمیشہ حق و صداقت کا عَلم بلند کیا۔ جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنا ان کا ماٹو تھا اور وہ عمر بھر اس پر عمل کرتے رہے۔ سعید آسی نے کہا کہ موجودہ ملکی صورتحال میں ہمیں امام صحافت اور قومی مفکر ومدبر مجید نظامی کے پیغام کو اجاگر کرنا اور اقتدار کے ایوانوں تک پہنچانا اور ان کے مشن کو بھی آگے بڑھانا ہے۔مجید نظامی مرحوم صرف ایک صحافی ہی نہیں بلکہ پاکستان کے استحکام اور ترقی کیلئے فکر رکھنے والے ایک مدبر قومی قائد بھی تھے۔جاوید صدیق نے کہا کہ حمید نظامی مرحوم نے1962ء میں اپنے چھوٹے بھائی مجید نظامی کو نوائے وقت کی ادارت سونپی تھی۔تب سے لیکر اپنی وفات تک مجید نظامی نے اس اخبار کو پاکستان کا ایک عظیم ترین اخبار بنایا۔صاحبزادہ سلطان احمد علی نے کہا کہ مجید نظامی نے کشمیر کاز ، عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ ، تحریک نظام مصطفیؐ میں ہراول دستے کا کردار ادا کیا۔میاں مسعود احمد پوری نے کہا کہ مجید نظامی کو ہم سے جدا ہوئے چھ برس بیت چکے ہیں لیکن وہ اپنی جامع شخصیت کی بدولت آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں۔میاں عبدالمجید نے کہا کہ مجید نظامی ایک نڈر انسان تھے جنہوں نے کبھی سچ سے انحراف نہیں کیا۔الحاج شمیم الدین نے کہا کہ مجید نظامی جیسے لوگ صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں ۔کسی تحریک کو ایسے افراد مل جائیں تووہ تحریک اپنی بقا ء برقرار رکھتی ہے۔نصرت مرزا نے کہا کہ مجید نظامی پاکستان اور نظریۂ پاکستان کے مخلص سپاہی تھے۔ نوائے وقت کی روایات کو انہوں نے زندہ رکھا۔بیگم خالدہ جمیل نے کہا کہ مجید نظامی صاف گوئی، بے باکی، اصول پرستی، جذبۂ صادق کے زینوں پر قدم رکھ کر صحافت کے میدان میں پورے اترے۔ڈاکٹر غزالہ شاہین وائیں نے کہا کہ مجید نظامی کی قومی ملی وصحافتی خدمات بے مثال ہیں۔آپ سراپا سچائی تھے۔آپ نے ہمیں پاکستان سے وفاداری اور محبت کا درس دیا۔رانا اشفاق رسول خان نے کہا کہ مجید نظامی صحافت کے افق پر چمکتا ایک روشن ستارہ تھے۔ مین نے ان جیسا سچا محب وطن اور ایماندار صحافی نہیں دیکھا۔پروفیسر ڈاکٹر حمید رضا صدیقی نے کہا کہ مجید نظامی اپنی ذات میں ایک انجمن اور ادارہ تھے۔ تحریک پاکستان میں بطور طالب علم انہوں نے اپنے بھائی حمید نظامی کے ساتھ ملکر کام کیا، صحافت میں ان کا کردار نہایت اہم رہا۔رانا محمد ارشد نے کہا کہ مجید نظامی ایک نظریہ اور تحریک کا نام ہے۔تحریک پاکستان اور بعدازاں تعمیر پاکستان میں انہوں نے کلیدی کردار ادا کیا۔شاہد رشید نے کہا کہ مجید نظامی حق بات کہنے والے انسان تھے ۔ان میں سچائی کوٹ کوٹ کر بھرئی ہوئی تھی اور انہوں نے ہمیشہ حق و صداقت کا علم بلند کیا۔

ای پیپر دی نیشن