اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں انوکھے مقدمہ کی سماعت ہوئی، ایک دن کام اور14 لاکھ کی اجرت لینے والا پنشن کا حق مانگنے سپریم کورٹ پہنچ گیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر ایسے ملازمین کو پنشن دی تو ایک دن میں ہی حکومت کو 100 ارب روپے دینے پڑ جائیں گے جس سے ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ایک دن نوکری کرنے والے انیس گریڈ کے ملازم کو چودہ لاکھ تنخواہ کی ادائیگی کے بعد پنشن کے معاملے پر سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بہادر نواب خٹک نے پوری زندگی میں ایک دن نوکری کی جس کے بعد ریٹائر ہوا اور 14 سال کی مراعات مل گئیں تاہم جس قانون کے تحت بحالی ہوئی اس میں پنشن کا ذکر نہیں۔ کیا پورے پاکستان کا خزانہ اس افسر کو دیدیں؟۔ وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ بہادر نواب خٹک 1996 میں بھرتی ہوا پھر برطرف کر دیا گیا اس کے بعد ملازمین بحالی ایکٹ 2010 کے تحت بحال ہوا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا اس سے بڑا ڈاکہ ملکی خزانے پر اور کیا ہو سکتا اسی وجہ سے ملک کا یہ حال ہوا ہے۔اسطرح کی اندھیر نگری نہیں ہونی چاہیے۔آپ کہتے ہیں تو ہم کیس ری اوپن کرتے ہیں پتہ چلے گا چودہ لاکھ کیسے وصول کئے گئے۔ عدالت نے وزارت بین الصوبائی رابطہ کے افسر بہادر نواب خٹک کی پنشن دینے کی درخواست خارج کر دی۔