پاکستان سے وسیع تعلقات چاہتے ہیں: سعودی وزیر خارجہ

اسلام آباد (نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی)صدر ڈاکٹرعارف علوی  نے  پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تمام شعبوں میں تعلقات کی موجودہ سطح کو وسعت دینے  اور  تجارت و معیشت کے شعبے میں مزید پیش رفت کیلئے دوطرفہ تعلقات کو ادارہ جاتی سطح پر استوار کرنے کی  ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ  پاکستان سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔ پاکستان برادر ملک کے ساتھ معاشی اور تجارتی تعلقات بڑھانے کا خواہاں ہے۔ منگل کو صدر مملکت  ڈاکٹر عارف علوی  سے سعودی  عرب کے وزیر خارجہ  فیصل بن فرحان السعود نے  ملاقات  کی۔ اس موقع پر  صدر مملکت نے بھارت کے غیر قانونی قبضے والے  کشمیر میں معصوم مسلمانوں پر بھارتی ظلم و ستم پر روشنی ڈالی۔ صدر مملکت  نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کشمیر میں بھارتی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رکوائے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو خود ارادیت دے۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان السعود  نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین حقیقی طور پر برادرانہ تعلقات ہیں۔ دونوں برادر ممالک کے مابین اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ سعودی وزیر خارجہ نے وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی ہے۔  وزیراعظم  عمران خان نے سعودی فرمانروا شاہ  سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے  مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کیلئے باہمی تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے  اور تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی کے شعبوں میں وسیع امکانات کو سمجھنے کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور سعودی، پاکستان سپریم کوآرڈینیشن کونسل کے کام کی بھی تعریف کی۔  وزیراعظم آفس  سے جاری بیان کے مطابق  پاک سعودی تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون کو تیز کرنے پر بات چیت ہوئی۔ اس موقع پر وزیراعظم  عمران خان نے  سعودی عرب میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی فلاح کے لیے سعودی حکومت کے کردار کی تعریف کی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ عوام کے درمیان مضبوط روابط نے دوطرفہ تعاون کی ٹھوس بنیادیں بنانے میں مدد کی ہے۔ وزیراعظم نے سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کو کووڈ ویکسین کی فراہمی پر سعودی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔ ملاقات میں دونوں ممالک اور جنوبی ایشیا میں کوویڈ کی صورتحال پر اور افغانستان کی صورتحال پر بھی گفتگو کی گئی۔ وزیراعظم  عمران خان نے سیاسی تصفیے کے حصول کے لئے افغان جماعتوں کے مابین تعمیری بات چیت کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ افغانستان میں امن خطے میں امن و استحکام کے لئے انتہائی ضروری ہے۔ اس موقع پر سعودی وزیر خارجہ نے مسئلہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی مستقل طور پر حمایت  کا اعادوہ کیا اور کہا کہ سعودی عرب جموں و کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کا رکن ہے۔ سعودی وزیرہ خارجہ نے کہا کہ پاکستان سے وسیع تعلقات چاہتے ہیں۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے  وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی ماحولیات کی پالیسی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گرین سعودی عرب اور گرین مڈل ایسٹ اور وزیر اعظم عمران خان کا وژن کلین گرین پاکستان آپس میں مطابقت رکھتے ہیں۔ وزارت خارجہ آمد پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سعودی ہم منصب کا خیر مقدم کیا۔ سعودی حکومت کا اعلی سطح کا وفد بھی سعودی وزیر خارجہ کے ہمراہ تھا۔ ملاقات کے بعد وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی  نے کہا کہ یہاں پاکستان اور سعودی عرب کے مابین سپریم کوآرڈینیشن کونسل کے سٹرکچر پر مذاکرات ہوئے‘ سپریم کونسل کے کام کے طریقہ کار پر گفتگو ہوئی، اس حوالے سے دونوں ممالک کی وزارت خارجہ میں فوکل پرسنز کا تعین کیا جائے گا۔ میڈیا اور انفارمیشن کے شعبوں میں تعلقات کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ وژن 2030تبدیلی کا مظہر ہے۔ ہم تہذیبی روابط کا فروغ چاہتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم مذہبی تعلقات کے ساتھ ساتھ کلچرل تعلقات کے فروغ کے خواہشمند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سعودی وزیر خارجہ کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا اور مسئلہ کشمیر پر سعودی عرب کی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ ہم نے افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ہماری افغانستان کے حوالے سے سوچ میں مماثلت ہے۔  ویکسینیشن اور سفری مشکلات کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ وہ پاکستانی طلبا جو سعودی عرب میں تعلیم کے متمنی ہیں ان کی سہولت کیلئے میں نے سعودی وزیر خارجہ سے بات کی۔ میں نے سی پیک منصوبوں بالخصوص خصوصی اقتصادی زونز میں سعودی کاروباری کمپنیوں کیلئے سرمایہ کاری کے میسر مواقع سے سعودی وزیر خارجہ کو آگاہ کیا۔  سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس دورے میں مختلف موضوعات پر بات ہوئی۔ ہم معاشی تعلقات پر بہت زور دیتے ہیں۔ دو طرفہ معاملات میں تعاون اور کووڈ 19پر تعاون پر بات بھی ہوئی۔ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے پرجوش خیر مقدم پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ شاہ محمود قریشی سے ملاقات میں افغانستان، کشمیر، یمن پر بات چیت ہوئی۔ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے کہا کہ ہم نے اپنے مضبوط تعلق کو مزید مستحکم بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔ دورے کا بنیادی مقصد وزیر اعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کا فالو اپ تھا۔  ہم ادارہ جاتی بنیادوں پر باہمی تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ پاکستان پر سفری پابندیوں میں نرمی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ تجارت کیلئے خطے کی سالمیت اہم ہے۔ خطے میں سکیورٹی کے مسائل کا حل مذاکرات سے ممکن ہے۔ مقبوضہ کشمیر، فلسطین کے مسائل مذاکرات سے حل ہونے چاہئیں۔ شاہ محمود نے کہا کہ  سعودی-پاکستان اعلی مشاورتی کونسل کا قیام اور اس کی فعالیت پر سینئر عہدیداروں نے گزشتہ روز اس سلسلے میں تبادلہ خیال کیا اور ہم نے اس حوالے سے اچھی پیش رفت کی ہے کہ کیا  ڈھانچہ، سٹرکچر ہونا چاہیے‘ آرگنائزیشن کیسی دِکھنی چاہیے اور کام کا کیا طریقہ کار ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں پاکستانی اور سعودی وزارت خارجہ میں ایک فوکل پرسن مقرر کیا جائے گا۔  اس حوالے سے اتفاق ہو گیا ہے۔  شاہ محمود قریشی نے ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر پاکستان کی مکمل اور واضح حمایت کرنے پر سعودی وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہماری افغانستان میں ابھرتی ہوئی صورتحال پر بھی اچھی بات چیت ہوئی ہے ہمارا نقطہ نظر ایک جیسا ہے۔ اس سے قبل وزارت خارجہ میں پاکستان اور سعودی عرب کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات کا انعقاد کیا گیا۔ سعودی عرب کے وفد کی قیادت، سعودی وزیر خارجہ شہزادہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود جبکہ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کی۔ ان مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات اور کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی و عالمی امور زیر بحث آئے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان یکساں مذہبی، ثقافتی اور تاریخی اقدار پر استوار، گہرے برادرانہ مراسم ہیں۔ دونوں ممالک نے ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیا۔ پاکستان، سعودی عرب کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کی حمایت جاری رکھنے کیلئے پر عزم ہے۔  انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی کی جانب سے اٹھائے گئے 5اگست 2019کے یکطرفہ اور غیر آئینی اقدامات کے بعد سعودی عرب کی علاقائی و عالمی فورمز پر پاکستان کے موقف کی حمایت قابلِ ستائش ہے۔ او آئی سی کنٹکٹ گروپ برائے جموں و کشمیر میں سعودی عرب کے مثبت کردار پر سعودی قیادت کے شکر گزار ہیں۔ جنوبی ایشیا سمیت دنیا بھر میں بسنے والے مسلمان  اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے، اپنی توقعات سعودی قیادت سے وابستہ کیے ہوئے ہیں۔ مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کیلئے سپریم کوآرڈینیشن کونسل کے قیام پر عملی اقدامات کا آغاز خوش آئند ہے۔ افغان مسئلے کے پر امن حل کیلئے عالمی برادری افغان قیادت پر زور دے کہ وہ جامع مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کا پر امن سیاسی حل نکالیں۔ توقع ہے کہ اس صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوئے، پاکستانیوں کیلئے سعودی عرب کی جانب سے عائد ویزہ پابندیوں پر نظر ثانی کی جائے گی۔ مذاکرات میں دونوں اطراف کا دو طرفہ تعلقات کے استحکام کیلئے اعلی سطحی روابط کے تسلسل پر اتفاق کیا۔ اس سے قبل سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان ایک روزہ دورے پر پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد پہنچے تو نور خان ایئر بیس پر وزیر اعظم عمران خان کے نمائندہ خصوصی حافظ طاہر اشرفی نے سعودی وزیرِخارجہ فیصل بن فرحان کا استقبال کیا۔ وزارت خارجہ کے حکام اور پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف سعید المالکی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود نے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے ہمراہ وزارت خارجہ کے سبزہ زار میں یادگاری پودا لگایا۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود ایک روزہ دورے کے بعد رات گئے واپس روانہ ہو گئے۔ 

ای پیپر دی نیشن