اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+نمائندہ نوائے وقت) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چودھری نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پروٹوکول سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ صدر، وزیراعظم، کابینہ ارکان، گورنرز، وزرائے اعلی کی وفاق میں سکیورٹی پر سالانہ 70 کروڑ روپے خرچ ہوتے ہیں جبکہ پنجاب میں سکیورٹی انتظامات پر 2529 ملین اور خیبر پی کے میں998 ملین روپے خرچ ہوتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلوچستان کے علاوہ باقی تین صوبوں میں عدلیہ کی سکیورٹی پر1400 ملین روپے خرچ ہورہے ہیں۔ وزیراعظم نے سکیورٹی اخراجات میں اضافے کے پیش نظر نیا سکیورٹی نظام وضع کرنے کی ہدایت کی ہے اور نیا سکیورٹی نظام وضع کرنے کیلئے تھریٹ اسیسمنٹ کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل اور وزیر قانون اس ضمن میں عدلیہ سے مشاورت کر کے تجاویز پیش کریں گے۔ وفاقی کابینہ کو انتخابی اصلاحات میں پیشرفت سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا۔ ڈاکٹر بابر اعوان کی جانب سے ای وی ایم اور ای ووٹنگ پر کابینہ کو بریفنگ دی گئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ حکومت نے 49 نکاتی انتخابی اصلاحات کا ایجنڈا پیش کیا ہے۔ اپوزیشن اپنے نکات پیش کر سکتی ہے۔ پارلیمانی کمیٹی میں مثبت پیش رفت ہو رہی ہے۔ انتخابی اصلاحات اور نیب قانون سے متعلق بھی اپوزیشن کے ساتھ نتیجہ خیز مذاکرات چاہتے ہیں۔ وفاقی کابینہ کو ملک میں سرمایہ کاری اور کاروبار کرنے میں حائل مشکلات کے بارے میں آگاہ کیا گیا اور وفاقی کابینہ نے کاروبار شروع کرنے میں آسانی کیلئے فرسودہ قوانین کے خاتمے کیلئے قانون سازی کا عمل شروع کرنے کے لئے سرمایہ کاری بورڈ کو اختیار دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے جمہوریہ چیک کے ساتھ دوہری شہریت رکھنے کی منظوری دی ہے۔ وفاقی کابینہ نے پہلی قومی سائبر سکیورٹی پالیسی کی بھی منظوری دی ہے اس کے علاوہ ڈیجیٹل میڈیا کو ایڈورٹائزنگ میں شامل کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ وفاقی حکومت نے تمام نجی چینلزکے بقایاجات ادا کردیئے ہیں۔ پاکستان میں پہلی بار ڈیجیٹل ایڈورٹائزمنٹ پالیسی کی منظوری دی گئی ہے۔ کابینہ نے شعبہ آئی ٹی میں سپیکٹرم نیلامی کی منظوری دی ہے۔ اگست میں بڑے شہروں کی 40 فیصد آبادی کو کرونا ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔ ویکسین لگانے کی شرح اب بھی کم ہے، اس تعداد کو دس لاکھ روزانہ تک بڑھانا پڑے گا۔ سرکاری کارپوریشنز کے ملازمین کیلئے ویکسین لگوانا لازمی قراردیا جا رہا ہے، اگر رضاکارانہ طور پر ویکسین لگانے کی شرح میں اضافہ نہ ہوا تو ویکسین نہ لگوانے والوں کی موبائل سم بند کرنے کا آپشن کھلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے حکومتی ایڈورٹائزمنٹ پالیسی 2021کی منظوری دی ہے۔ اس کے علاوہ کابینہ نے پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی کی منظوری دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نور مقدم کیس کی تفتیش بالکل ٹھیک جا رہی ہے، کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ میڈیا میں بعض چیزیں غلط انداز میں پیش کی جاتی ہی۔ پاکستان لوگوں کیلئے انتہائی محفوظ ملک ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں جرائم کی شرح ہم سے بھی زیادہ ہے۔ کابینہ نے بیرون ممالک کے ساتھ سرمایہ کاری سے متعلق معاہدوں کے نئے فریم ورک اور حکمت عملی کی بھی منظوری دی ہے۔ ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کو جاپان سے 5 ایمبولینسز درآمد کرنے کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ کابینہ نے توانائی کمیٹی اور اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی منظوری بھی دی۔ وفاقی کابینہ نے نیکسٹ جنریشن سپیکٹرم کی نیلامی کی منظوری بھی دیدی ہے۔ علاوہ ازیں ایک ٹویٹ میں فواد چودھری نے کہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن میں الیکشن کمشن کے ممبران کی تقرری پر کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے۔ وزیراعظم آئین کے مطابق لیڈر آف اپوزیشن سے اس معاملے پر رائے لیں گے۔ انتخابی اصلاحات اور نیب قوانین پر بھی حکومت کھلے دل سے آگے بڑھنا چاہتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ بڑے معاملات پر پارلیمان میں اتفاق رائے پیدا ہو۔ انتخابات، احتساب اور قومی سلامتی پر اتفاق رائے سیاسی نظام کو استحکام دے گا۔وفاقی وزیر امین الحق کا کہنا ہے کہ قلیل مدت میں سائیر سکیورٹی پالیسی کی تیاری پر وزارت آئی ٹی کے حکام اور ماہرین مبارک باد کے مستحق ہیں۔ اس پالیسی کا اولین مقصد شہریوں‘ سرکاری و نجی اداروں کے آن لائن ڈیٹا اور معلومات کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔