ظہیر اعظم جرال/ نمائندہ خصوصی
آزادکشمیر کے 11ویں پارلیمانی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کشمیر نے حکومت سازی کیلئے واضح اکثریت حاصل کر لی، 45 نشستوں میں سے 25 پی ٹی آئی کشمیر، 11 پیپلز پارٹی آزاد کشمیر، کشمیر کی حکمران جماعت مسلم لیگ ن 6، آل جموں وکشمیرمسلم کانفرنس اور جموں وکشمیر پیپلز پارٹی ایک ایک نشست جیت سکی۔پیپلز پارٹی کے چوہدری محمد یاسین دو نشستوں پر کامیاب ہوئے، پی ٹی آئی کے چوہدری انوارالحق نے آزاد کشمیر بھر میں سب سے زیادہ 38308 ووٹ لیے جبکہ وزیر اعظم آزادکشمیر فاروق حیدر ایک حلقہ میں 12090 ووٹ کے بھاری مارجن سے شکست اور دوسرے میں صرف 394 ووٹوں کی سبقت سے جیت پائے۔اگلے مرحلے میںاکثریتی جماعت کی طرف سے وزارت عظمیٰ کیلئے امیدوار کو نامزد کرکے اس کی کامیابی کیلئے بھرپور تیاریاں جاری ہیں۔چیئرمین پاکستان تحریک انصاف وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے آزادکشمیر کے انتخابات میں جیتنے والے ممبران کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری اقوام متحدہ کی نگرانی میں استصواب رائے کے ذریعے اہل کشمیر سے حق خود ارادیت کا وعدہ پورا کرے، میں بطور سفیر کشمیر اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورمز پر آواز بلند کرتا رہوں گا۔ وزیراعظم آزاد کشمیر کیلئے سیاسی بصیرت اور انتظامی تجربہ کے لحاظ سے بیرسٹر سلطان محمود کے نام کو موزوں قرار دیا جا رہا ہے۔ جبکہ الیکٹرانک و سوشل میڈیا پر وزیراعظم آزاد کشمیر کیلئے بیرسٹر سلطان محمو د کے علاوہ سردار تنویر الیاس، چوہدری انوار الحق، خواجہ فاروق احمد کے نام بھی گردش کرتے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ کسی بھی جماعت کو حکومت سازی کیلئے 53 رکنی ایوان میں 27 نشستیں درکار ہیں۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ بھی ایوان میں اپنی اپنی حکمت عملی کے تحت آگے بڑھ رہے ہیںبلکہ مسلم لیگ نے تو انتخابی دھندلی کے خلاف ا یوان سے باہر احتجاج کی کال بھی دے دی ہے ۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر محترمہ مریم نواز نے پی ٹی آئی کی کامیابی کو دھاندلی کا نتیجہ قرار دیا، بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی نے الیکشن جیتنے کیلئے دھاندلی اور تشدد کا سہارا لیا ہے۔ مریم نواز نے بھی شدید دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کیا۔جس پر وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ کشمیر کے عوام نے عمران خان کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو واضح اکثریت سے کامیاب دلائی ہے۔ حکمران جماعت کے وزیر اطلاعات کی جانب سے ملک کی بڑی جماعتوں کی قیادت مریم نواز اور بلاول بھٹو سے اس ناکامی پر اپنے عہدوں سے از خود مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔، جبکہ چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) عبدالرشید سلہریا نے کہا کہ الیکشن مکمل صاف شفاف اورغیر جانبدارنہ ہوئے ہیں مقابلے میں ایک کی جیت ایک کی ہار ہوتی ہے اور ہارنے والے کھلے دل سے نتائج و شکست تسلیم کرنے کی بجائے ہمیشہ دھاندلی کا الزام لگاتے ہیں۔ تاہم سیاسی نقادوں کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی شکست کی وجہ قیادت کا کارکنوں کو نظر انداز کرنا اور ترقیاتی منصوبوں کیلئے مشاورت انہیں محروم رکھنا ہے۔
پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری 9ویں مرتبہ ممبر اسمبلی بننے کا منفرد ریکارڈ قائم کر لیا ہے۔ پی ٹی آئی کی کامیابی پر اللہ تعالیٰ اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے آزادکشمیر میںاس کامیابی کو ’’وزیر اعظم عمران خان کے ویژن اورمسلم لیگ (ن)کی سبکدوش حکومت کی بدترین کارکردگی‘‘ سے منسوب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم برسرِ اقتدار آ کر آزاد کشمیر میں بہتری لائیں گے، ریاست کو حقیقی معنوں میں آزادی کا بیس کیمپ بنا کر مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی آواز بنیں گے اور پوری دنیا میں کشمیر ایشو کو اجاگر کرنے کیلئے ہنگامی اقدامات اٹھائیں گے، آزاد کشمیر سے کرپشن کا خاتمہ اور نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنا میری اولین ترجیح ہو گا عدل و انصاف کے قیام کیلئے جدوجہد کریں گے۔ پیپلزپارٹی آزادکشمیر کے جنرل سیکرٹری فیصل ممتاز راٹھور نے کہا کہ وفاقی اور آزادکشمیر حکومت کے دباؤ اور الیکشن کمیشن کے ناقص انتظامات کے باوجود آزادکشمیر کے عوام نے پیپلز پارٹی پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا، انہوں نے اپنی کامیابی کو اہلیان حویلی کے نام کرتے ہوئے پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا بھی شکریہ ادا کیا کہ ان کے اعتماد اور بھرپور انتخابی مہم سے جیالوں کے جوش و جذبہ میں اضافہ ہوا، انشاء اللہ ہم پارٹی قیادت اور کارکنان کے اعتماد پر پورا اتریں گے اور شہید قائد عوام کے نظریئے پر چلتے ہوئے خدمت کا سفر جاری رکھیں گے۔
پی ٹی آئی کو پاکستان میں مہاجرین مقیم پاکستان کی نشستوں پر ایسے وقت میں بڑی کامیابی ملی جب وہ پاکستان کے ضمنی انتخابات میں اپوزیشن سے یکے بعد دیگرے شکست سے دوچار ہو رہی تھی لیکن پاکستان میں مہاجرین کی 12 میں سے 9 نشستوں پر پی ٹی آئی کشمیر کے جنرل سیکرٹری عبدالماجد خان، چوہدری محمد اکمل سرگالہ، چوہدری مقبول احمد، چوہدری اکبر ابراہیم، حافظ حامد رضا، جاوید بٹ، عاصم شریف بٹ، دیوان غلا م محی الدین، چوہدری ریاض گجر کامیاب ہوئے۔ مسلم لیگ (ن) مہاجرین کی 2 راجہ محمد صدیق، احمد رضا قادری اور پیپلز پارٹی کو صرف1نشست عامر عبدالغفار لون کی حاصل ہوئی۔میرپور ڈویژن کی 13 نشستوں میں سے پی ٹی آئی نے 8 نشستوں پر بھرپور کامیابی حاصل کی جہاں سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری، چوہدری ارشد حسین، چوہدری انوار الحق، علی شان سونی، چوہدری اظہر صادق، نثار انصر ابدالی، ظفر اقبال ملک، چوہدری اخلاق احمد کامیاب ہوئے۔ پیپلز پارٹی اس ڈویژن سے چوہدری محمد یاسین کی دو نشستوں سمیت جاوید اقبال بڈھانوی، چوہدری قاسم مجید کی صورت میں کل چار نشستیں حاصل کر سکی ۔جبکہ مسلم لیگ ن کرنل (ر) وقار احمد نور کی شکل میں صرف ایک نشست جیت پائی۔اسی طرح پونچھ ڈویژن کی 11 میں سے 6 نشستیں وائس چیئرمین الیکشن مہم سردار تنویر الیاس، شاہدہ صغیر، عبدالقیوم نیازی، سردار محمد حسین، سردار فہیم اختر ربانی کامیاب ہوئے۔ پیپلز پارٹی سردار محمد یعقوب خان اور فیصل ممتاز راٹھور کی شکل میں دو نشستیں جبکہ مسلم لیگ ن کے سردار عامر الطاف، مسلم کانفرنس کے سردار عتیق احمد اور جموں و کشمیر پیپلز پارٹی کے سردار حسن ابراہیم خان ایک ایک نشست جیت پائے۔ پونچھ ڈویژن کے ضلع باغ کے حلقہ ایل اے 16 کے ریٹرنگ آفیسر حافظ عمران وزیر کی جانب سے الیکشن کمیشن کو ارسال کردہ رپورٹ کے مطابق کل167 میں سے 163 پولنگ اسٹیشن میں پی ٹی آئی کے سردار میر اکبر خان نے 22506 ووٹ اور پیپلز پارٹی کے سردار قمر الزمان نے 22307 ووٹ لیے ہیں اور ان دونوں امیدواروں کے درمیان 199 ووٹوں کا فرق ہے جبکہ اس حلقہ کے چار پولنگ اسٹیشن پر دو میں ووٹ بیگ چھیننے اور دو میں جلانے کی رپورٹ کے باعث غیر حتمی نتائج کا اعلان ممکن نہ ہے لہذا چار پولنگ اسٹیشن پر دوبارہ پولنگ کروائی جائے۔ مظفرآباد ڈویژن کی کل 9 نشستوں میں پیپلز پارٹی کا پلڑا بھاری رہا جہاں چوہدری لطیف اکبر، سردار جاوید ایوب، سید بازل نقوی، میاں عبدالوحید کی شکل میں چار نشستوں پر کامیابی سمیٹی۔ پی ٹی آئی کے خواجہ فاروق احمد، دیوان علی خان چغتائی، چوہدری محمد رشید تین ممبران اسمبلی اور مسلم لیگ ن کے صرف دو ممبران راجہ فاروق حیدر اور شاہ غلام قادر منتخب ہو سکے۔
انتخابات میں حصہ لینے والی 11 خواتین امیدواروں میں سے صرف ایک امیدوارہ شاہدہ صغیر جن کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے اور انہیں ان کے شوہر صغیر چغتائی کی الیکشن مہم کے دوران حادثاتی موت کے بعد امیدار نامزد کیا گیا تھا کامیابی حاصل کی بقیہ 10 خواتین کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف جو الیکٹیبلز کے بجائے نوجوان قیادت سامنے لانے کے دعوے کرتی رہی ہے پاکستان کے عام انتخابات اور گلگت بلتستان کے انتخابات کے بعد اب آزاد کشمیر میں بھی اپنے اس دعوے میں ناکام نظر آئی، الیکشن شیڈول سے قبل پی ٹی آئی کے پاس بعض انتخابی حلقوں میں ایسے امیدواروں کی کمی تھی جو برادری قبیلہ کا بڑا ووٹ بنک رکھتے ہوں تاہم وزیراعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی سردار تنویر الیاس کو الیکشن مہم میں ذمہ داریاں سونپی گئیں تو اس کے بعد مختلف جماعتوں سے بڑی تعداد میں رہنماؤں و کارکنان نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی جس کے بعدسے یہ تاثر تھا کہ اب آزادکشمیر میں پی ٹی آئی حکومت بنانے کیلئے اکثریت حاصل کر لے گی۔ تحریک انصاف کے کامیاب ہونے والے ممبران کے سیاسی کیرئیر کا جائزہ لیا جائے تو پارٹی صدر بیرسٹر سلطان محمود، سردار محمد حسین، سردار گل خنداں، دیوان علی چغتائی، سردار فہیم اختر ربانی، سردار عبدالقیوم نیازی، چوہدری علی شان سونی، چوہدری انوارالحق، میجر (ر) لطیف خلیق، خواجہ فاروق احمد، چوہدری ارشد حسین، سردار میر اکبر سمیت دیگر کچھ الیکٹیبلز کے پی ٹی آئی میں شامل ہونے کے بعد ہی پی ٹی آئی کو کامیابی ملی ہے۔
آزادکشمیر کے انتخابات میں مسلم کانفرنس کے ملک محمد نواز، سابق وزیر اعظم سردار سکندر حیات کے بھائی سردار نعیم خان اور بیٹے سردار فاروق سکندر، مسلم لیگ ن کے چوہدری طارق فاروق، ڈاکٹر محمد نجیب نقی، چوہدری محمد عزیز، محترمہ نورین عارف، راجہ نصیر احمدخان جیسے سینئر رہنما سیاستدان انتخابات میں شکست سے دوچار ہوئے جبکہ دو حلقوں سے انتخاب لڑنے والوں میں مسلم لیگ ن کے صدر وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر ایک حلقہ میں پی ٹی آئی کے دیوان علی خان چغتائی سے شکست کھا گئے، پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما و سابق وزیر اعظم و صدر سردار محمد یعقوب خان، جموں وکشمیر پیپلز پارٹی کے صدر اور آزادکشمیر کے بانی صدر سردار محمد ابراہیم خان کے پوتے سردار حسن ابراہیم خان سے ایک حلقہ میں شکست کھا گئے، پیپلز پارٹی کے میاں عبدالوحید بھی ایک حلقے میں مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری و سپیکر اسمبلی شاہ غلام قادر سے شکست کھا گئے۔حلقہ ایل اے 32 جہاں سے غیر حتمی نتیجہ کے مطابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان پیپلز پارٹی کے صاحبزادہ محمد اشفاق ظفر سے 394 ووٹوں کی برتری سے کامیاب قرار دیئے گئے ہیں وہاں اشفاق ظفر نے ریٹرنگ آفیسر پر مبینہ بددیانتی و جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم 672 ووٹوں کی لیڈ سے جیت گئے تھے، ہم ریٹرنگ آفیسر اور ڈسٹرکٹ ریٹرنگ آفیسر کے پاس دوبارہ گنتی کیلئے گئے تو انہوں نے جواب دیا کہ دوبارہ گنتی الیکشن کمیشن کا اختیار ہے ہم الیکشن کمیشن کے پاس گئے تو اس نے جواب دیا کہ یہ ریٹرنگ آفیسر و ڈسٹرکٹ ریٹرنگ آفیسر کا اختیار ہے جس پر ہم نے دوبارہ گنتی تک دھرنا دے دیا ہے۔
آزادکشمیر الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق انتخابات میں ٹرن آؤٹ 58 فیصد رہا، پی ٹی آئی نے سب سے زیادہ 6 لاکھ 13 ہزار 509 ووٹ حاصل کیے جو کل ووٹوں کا 32.5 فیصد ہے، پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 4 لاکھ 91 ہزار91 ووٹ حاصل کیے جو کل ووٹوں کا 25 فیصد اور پاکستان پیپلز پارٹی نے 3 لاکھ 49 ہزار 895 ووٹ حاصل کیے جو مجموعی ووٹوں کا 17 فیصد ہے، مسلم کانفرنس نے1 لاکھ 53 ہزار 861 ووٹ حاصل کیے جو مجموعی ووٹوں کا 8.4 فیصد ہے، تحریک لبیک پاکستان نے 96 ہزار 697 ووٹ حاصل کیے جو کل ووٹ کا 5 فیصد اور آزاد امیدواران نے152973 ووٹ جو مجموعی ووٹ کا 8 فیصد ہے۔ موصولہ نتائج کے مطابق پی ٹی آئی خواتین کی پانچ میں سے تین نشستیں حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے جبکہ ٹیکنو کریٹ، علما و مشائخ اور سمندر پار کشمیریوں کیلئے مختص کل 3 نشستوں پر بھی پی ٹی آئی کی کامیابی واضح دکھائی دے رہی ہے، اس طرح پی ٹی آئی قانون ساز اسمبلی میں 31 نشستوں کے ساتھ سادہ اکثریت حاصل کر چکی ہے۔
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛
تحریک انصاف 25نشتیںجیت گئیں،عمران خان کی نئے وزیراعظم کے لیئے تیاریاں
Jul 28, 2021