ملتان (سپیشل رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ ملتان بینچ کے جج مسٹر جسٹس علی ضیاء باجوہ نے زیادتی کیسز میں خاتون پولیس آفیسرز کی بجائے مرد آفیسرز سے مقدمہ کی تفتیش کرانے کے حوالے سے درخواست پر فیصلہ سنانے کے لیے سماعت آج تک ملتوی کردی ہے۔ اس موقع پر آر پی او ملتان سید خرم علی شاہ، آر پی او ساہیوال ارسلان، ایس پی انویسٹی گیشن ساہیوال شاہدہ نورین، ایس پی انوسٹی گیشن ملتان عامر خان نیازی، آر پی او ڈیرہ غازی خان کی جگہ ایس ایس پی انویسٹی رب نواز تلہ عدالت عالیہ میں پیش ہوئے اور زیادتی کیسز سے متعلق ڈیٹا پیش کیا۔ آر پی او ملتان نے عدالت کو بتایا کہ کل 727 مقدمات درج ہوئے ہیں 77 لیڈی پولیس آفیسر ہیں جبکہ گزیٹڈ آفسیرز کی تعداد بہت کم ہے عدالت عالیہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر وسائل نہیں تو کیا اعلی حکام کو اس بارے مطلع کیا گیا؟ یہ بھی بتائیں کہ کیا 727 کیسز میں سے کسی ایک کیس میں خواتین پولیس آفیسر یا گزیٹڈ آفسیر کو بطور تفتیشی مقرر کیا گیا؟ اس موقع پر عدالت نے سماعت 5 بجے تک ملتوی کی اور تحریری جواب طلب کیا افسران کی جانب سے تحریری جواب جمع کرادیا گیا ہے جس پر آج فیصلہ سنایا جائے گا۔عدالت عالیہ نے خانیوال تھانہ سٹی کی (س)کے ساتھ اجتماعی زیادتی کیس میں نوٹس لیا تھاجس کی انوسٹی گیشن اے ایس آئی ضمیر نے کی تھی ۔دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ کے مسٹر جسٹس علی ضیاء باجوہ نے عدالتی احکامات پر درج ہونے والے مقدمات میں عدالت کے جج کا نام لکھنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ ججز کے نام ایف آئی آر میں لکھنے پر پابندی لگا دی ہے۔ عدالت عالیہ نے قرار دیا ہے کہ عدالتی احکامات پر درج کیے گئے مقدمات میں آئندہ صرف متعلقہ عدالت کا ذکر کیا جائے جبکہ عدالت عالیہ کے کسی بھی جج کا نام نہ لکھا جائے۔ عدالت عالیہ نے اس موقع پر آر پی او ملتان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب میں نے آپ کو نوٹس دیا تو کیا میں نے آر پی او کے ساتھ آپ کا نام بھی لکھا۔ اس کے جواب میں آر پی او ملتان نے جواب دیا کہ نہیں مجھے طلب کرتے وقت صرف میرا عہدہ ہی لکھا گیا تھا۔ آر پی او ملتان نے اس موقع پر عدالت عالیہ کو یقین دلایا کہ آئندہ تھانوں میں عدالتی حکم پر درج ہونے والے مقدمات میں کہیں بھی جج کا نام نہیں لکھا جائے گا۔لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ کے مسٹر جسٹس علی ضیاء باجوہ کی عدالت میں گزشتہ روز صبح سویرے سے ہی سائلین وکلا اور پولیس اہلکاروں کا رش لگ گیا۔ اس دوران سارا دن مقدمات کی سماعت مسلسل چلتی رہی۔ عدالت میں شدید رش کے باعث حبس اور گرمی بڑھ گئی۔ اس دوران عدالت میں موجود اے سی نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا۔ دوپہر تین بجے ایک وکیل نے معزز جج سے کہا کہ شدید گرمی ہے اس لیے باقی مقدمات کی سماعت رہنے دیں۔ عدالت عالیہ کے معزز جج نے اس موقع پر کہا کہ میں نے تو پورا گاون پہنا ہوا ہے مجھ سے پوچھے کہ میں کیسے بیٹھا ہوں۔ عوام بہت دور سے آتے ہیں ان کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ اس دوران فاضل جج کے حکم پر عدالت کے تمام دروازے اور کھڑکیاں کھول دی گئی اور مقدمات کی سماعت ایک بار پھر شروع کر دی گئی۔ عدالت شام 6 بجے تک مختلف مقدمات کی سماعت مسلسل کرتی رہیں۔
زیادتی کیسز: تفتیش کیلئے لیڈی پولیس آفیسرز کم: آر پی او ملتان، ہائیکورٹ برہم، آج فیصلہ سنائیں گے: جسٹس علی ضیاء باجوہ
Jul 28, 2021