شہدادپور(نامہ نگار) مون سون کی تیز اور طوفانی بارشوں کے باعث ایک طرف کاشتکاروں کی ہزاروں ایکڑ رقبے پر مشتمل زرعی زمینوں پر کھڑی کپاس، گنا، مرچ اور دیگر فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ تو دوسری طرف کئی دیہات زیر آب آنے سے کئی خاندان آسمان تلے سڑکوں پر بے یارو مدد گار اپنے مال مویشیوں کے ساتھ پڑے ہیں، بارشوں کی تباہی کے بعد زہریلے مچھروں اور دیگر حشرات الارض کی شکل میں دوسرا عذاب نازل ہو گیا ہے۔ شہری علاقوں کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں میں بارش کے کھڑے گندے پانی میں پیدا ہونے والے زہریلے مچھروں کے انسانوں اور جانوروں پر حملوں کے باعث انسانوں اور مویشیوں میں مختلف قسم کی مہلک بیماریاں پھیل رہی ہیں اور جانور مرنے کے کنارے پہنچ گئے ہیں اس صورتحال کے باوجود متعلقہ اداروں کے افسران نے پراسرار خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ حالیہ بارشوں کے باعث ضلع بھر میں فصلوں کوبھاری نقصان پہنچا ہے جبکہ زمینوں پر موجود بارش کے پانی کی نکاسی کا کوئی بندوبست نہ ہونے اور سیم نالوں میں شگاف پڑنے کے واضح اثرات نظر آنے کے باعث فصلوں کے بچنے کی کوئی اْمید نہیں ہے، بارشوں کے دوران زرعی زمینوں سے پانی کی نکاسی کے لیے حکومت کی جانب سے کوئی ٹھوس انتظامات نہ ہونے پر ہرسال بارش میں آبادگاروں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اب بارش کے پانی میں پیدا ہونے والے زہریلے مچھروں اور دیگر حشرات الارض سے مال مویشیوں اور انسانوں کو بچانے کے لیے ضلع انتظامیہ کی مدد کی ضرورت ہے۔ لیکن افسران نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے زہریلے مچھر انسانوں اور مویشیوں پر حملہ کر رہے ہیں جس سے ملیریا اور دماغی ملیریا کھانسی بخار سر درد جبکہ مویشیوں میں بھی مہلک بیماریاں پھیل رہی ہیں اور مچھروں کی وجہ سے ساری رات کھڑے رہنے سے جانور کمزور اور بیمار ہو گئے ہیں، مقامی انتظامیہ کی نااہلی و لاپروائی کے سبب مال مویشی مررہے ہیں ایک بار پھر محکمہ موسمیات نے مزید بارش کی پیش گوئی کردی ہے۔ مچھر مار اسپرے ابھی تک نہیں ہوا گائوں گوٹھوں سمیت شہر کے رہائشی بھی مقامی انتظامیہ کی نااہلی و لاپروائی کے سبب پریشان نظر آتے ہیں۔