اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی طلبی کے خلاف درخواست میں طلبی کیلئے بلانے پر کوئی تادیبی کارروائی نہ کرنے کے حکم میں آئندہ سماعت تک توسیع کردی اور فریقین کو آئندہ سماعت پر درخواستیں قابل سماعت ہونے پر دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے قائم مقام چیئرمین نیب کی درخواست میں سیکرٹری قومی اسمبلی و دیگر کو نوٹس جاری کردیے۔ عدالت نے کہا کہ پی اے سی فنڈنگ اور فنانس سے متعلق بلائے تو کوئی ایشو نہیں، یہ کورٹ یہ پٹیشن سنتے ہوئے کیا کسی کو سزائے موت دے سکتی ہے؟، سوال صرف اتنا ہے کہ اس معاملے میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا دائرہ اختیار ہے؟۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پبلک ڈومین میں وہی درخواست دیکھ سکتی ہے جو فنانس سے متعلقہ ہو، ہر ادارے کی اپنی عزت ہے پارلیمنٹ ہو یا عدلیہ ہو۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ گذشتہ اجلاس کے میٹنگ منٹس پیش کرنے کی اجازت دے دی جائے، عدالت دیکھے کہ انہوں نے کس طرح سے جواب دئیے ہیں۔ ڈی جی نیب کے وکیل نے کہا کہ میرے کلائنٹ کو پی اے سی کے سامنے پیش ہونے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں، عدالت نے کہاکہ نیب کو فنڈنگ کے معاملات میں اگر بلایا جاتا ہے تو کوئی حرج نہیں لیکن جہاں دائرہ اختیار کا ایشو ہو تو عدالت نے دیکھنا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ
پی اے سی فنڈنگ، فنانس سے متعلق بلائے تو کوئی ایشو نہیں: اسلام آباد ہائیکورٹ
Jul 28, 2022