ملتان‘ ڈیرہ غازی خان‘ کمالیہ‘ اسلام آباد‘ کوئٹہ (نامہ نگاران+ خبر نگار+ خبر نگارخصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) کئی شہروں میں بارش جاری ہے۔ حادثات میں مزید 6 افراد جاں بحق ہو گئے۔ بلوچستان میں اموات 105 ہو گئیں۔ کراچی، دادو، سکھر، لاڑکانہ، قلات، لسبیلہ، خضدار، ژوب، لورالائی، بارکھان، کوہلو، موسی خیل، شیرانی، سبی، بولان، راولپنڈی/اسلام آباد اورڈیرہ غازی خان کے پہاڑی اور مقامی ندی نالوں میں طغیانی اور نشیبی علاقے زیر آب آنے کا اور کشمیر، گلیات، مری، ایبٹ آباد، مانسہرہ، چلاس، دیامیر، گلگت، ہنزہ، استور اور سکردو میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔ مسافر اور سیاح موسمی حالات کو مدنظر رکھ کر سفر کریں اور سفر کے دوران مزید محتاط رہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق جمعرات کے روز بالائی/ وسطی پنجاب، اسلام آباد خیبرپختونخوا، شمال/ مشرقی بلوچستان، کشمیر اور گلگت بلتستان میں تیز ہوائوں اور گرج چمک کے ساتھ مزید بارش کا امکان ہے۔ گذشتہ 24 گھنٹے کا موسم سندھ ، بلوچستان، پنجاب، بالائی خیبرپختونخوا، کشمیر اورگلگت بلتستان میں تیز ہوائوں اور گرج چمک کے ساتھ بارش جبکہ چند مقامات پر موسلادھار بارش ہوئی۔ بارشوں ردکوہیوں نے تباہی مچادی ،خواتین سمیت 6افراد جاںبحق ،31سے زائد زخمی، ڈیرہ غازیخان سے خصوصی رپورٹر،خبر نگار کے مطابق ڈیرہ کے نواحی علاقوں میں رودکوہیوں سے مکانات تباہ ہونے کیساتھ بڑی تعداد میں بچے اور خواتین بھی بہہ گئے اور فصلوں کو شدید نقصان ہوا۔ سیلاب میں گھرے 421 افراد کو ریسکیو کیاگیا 720 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیاگیا اسی طرح بیس مویشیوں کو بھی ریسکیو کیاگیا۔جبکہ چار افراد خلیل احمد، محمد حسین،آمنہ بی بی،رشیدہ بی بی، اور پروین بی بی جاں بحق ہو گئے جبکہ 25 افراد کو موقع پر ابتدائی طبی امداد،6 افراد کو نزدیکی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔ سہجہ سے خبر نگارکے مطابق لگاتار بارش سے چک نمبر 66پی میں گھر کی دیوار گرنے سے سات سالہ بچی مریم جاں بحق ہو گئی ،ایک بچے کو بچا لیا گیا۔ مکان کی چھت گرنے سے بستی لاٹکی کی رہائشی حسینہ بی بی اور صاحب مائی کے گھر کا سامان ٹوٹ گیا۔ ضلع راجن پور میں سیلاب سے 60 موضع جات متاثر ہوئے ہوئے ہیں۔ راجن پور میں سیلاب سے 1076 گھرانوں کو نقصان پہنچا ہے۔ روجھان سے خبرنگار، کورٹ رپورٹر کے مطابق مسلسل بارشوں کے باعث کوہ سلیمان کے دامن سے نکلنے والے رودکوہی سیلابی ریلوں سے نہر بھر جانے سے رود کوہی سیلابی ریلے کے پریشر سے غوث بخش مائنر میں پندرہ فٹ شگاف پڑنے سے سیلابی پانی قریبی فصلات اور لوگوں کے گھروں میں داخل ہوگیا‘ دوسری جانب دریائے چناب میں بھارت کی جانب سے چھوڑنے پر ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد ایک لاکھ 32 ہزار 406 کیوسک جبکہ اخراج ایک لاکھ 17 ہزار 406 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ دریائے راوی میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہونے سے ہزاروں ایکڑ اراضی زیر آب‘ فصلیں تباہ ہو گئیں۔ پانی دریائی حدود سے باہر آ گیا، انتظامیہ کی چشم پوشی بے نقاب ہو گئی۔ کٹائو کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ دریائی حددو تیزی سے تبدیل ہو رہی ہیں اور ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی زیرآب آچکی ہے‘کسانوں کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کمالیہ کے دیہات موضع بھسی کاٹھیہ، موضع شہابل شاہ، خان دا چک ، 58/3 ٹکڑا سمیت دیگر دیہات زیر آب آچکے ہیں‘ کاشتکار حضرات نے کہا کہ انتظامیہ کو بارہا مرتبہ اس خطرے سے آگاہ کیا مگر انتظامیہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگی‘ کاشتکاروں نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر اعظم سے اس معاملے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے اس کے حل کیلئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارشوں سیسیلابی صورت حال کے بعدکئی رابطہ سڑکیں اور پل متاثر ہونے سے ٹریفک کی آمدورفت معطل ہوکر رہ گئی۔ کراچی کوئٹہ قومی شاہراہ، بیلا، اوتھل، وندر، اور گڈانی کے مقام سے بہہ گئی ہے، چار پل بھی سیلاب کی نذر ہوگئے ہیں، سیلابی صورت حال کے باعث قومی شاہراہ پر کراچی، کوئٹہ، تربت گوادر اور دیگر شہروں میں مسافروں کی بڑی تعداد پھنسی ہوئی ہے۔ طوفانی بارشوں کے بعد سیلابی ریلوں سے کچھی، بولان، لسبیلہ، خضدار، آواران شدید متاثر ہوئے ہیں۔ سیلابی ریلے سیجھل مگسی کے ضلعی ہیڈکوارٹرکا زمینی راستہ بھی منقطع ہوگیا، ڈیرہ بگٹی میں لاکھوں ایکڑ پرکاشت کی گئی چاول کی فصل تباہ ہوگئی۔ ترجمان بلوچستان حکومت فرح عظیم کے مطابق سیلاب سے ساڑھے چھ سو مکان تباہ ہوئے ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے صوبیمیں ہائی الرٹ جاری کرنیکا حکم جاری کردیا ہے۔ سرکاری افسروں اور انتظامیہ کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں اور انہیں فوری ڈیوٹی پر حاضر ہونیکا حکم دیا گیا ہے۔ پاک فوج کی بلوچستان اور گلگت بلتستان میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سول انتظامیہ کی مدد کر رہی ہے۔ متاثرہ آبادی کو بنیادی غذائی ضروریات اور طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ متاثرہ علاقوں سے پانی نکالا جا رہا ہے۔ بولانا‘ لسبیلہ‘ اوتھل‘ جھل مگسی میں 700 سے زائد خاندان محفوظ مقامات پر منتقل کر دیئے گئے۔ پاک فوج نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فری میڈیکل کیمپ لگائے۔ لوگوں کو طبی سہولیات اور مفت ادویات کی فراہمی جاری ہے۔
بارش/ پاک فوج آپریشن
بارشیں جاری راوی میں سیلاب کئی دیہات زیر آب جنوبی پنجاب رود کوہیوں سے تباہی 6جاں بحق
Jul 28, 2022