قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف  اقوامِ متحدہ کی تیسری قرارداد

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات، نفرت انگیز تقاریر، مقامات مقدسات، مذہبی علامات کے خلاف حملوں کی روک تھام اور مذمت پر پاکستان کے تعاون سے مراکش کی پیش کی گئی قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر تشدد کی تمام کارروائیوں کے ساتھ ساتھ مذہبی علامات، مقدس کتابوں، گھروں، کاروباروں، جائیدادوں، سکولوں، ثقافتی مراکز یا مقامات کے خلاف کسی بھی طرح کی کارروائیاں اور عبادت کے ساتھ ساتھ مذہبی مقامات، مقدسات اور مزارات اور ان پر ہونے والے حملے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں جو  قابلِ مذمت بھی ہیں۔ جنرل اسمبلی نے قرارداد کی شرائط کے تحت رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بین المذاہب اور بین الثقافتی مکالمے کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ اختلافات کے احترام اور قبولیت کو فروغ دیں تاکہ نفرت انگیز تقاریر کے پھیلاو کو مسترد کیا جا سکے جو امتیازی سلوک، دشمنی اور تشدد کو بڑھاوا دیتی ہیں۔ یہ بہت اچھی بات ہے کہ جنرل اسمبلی میں مذکورہ قرارداد کی منظوری دی گئی ہے تاہم یہ اقدام کافی نہیں کیونکہ ایسی بہت سی قراردادیں منظور ہوتی رہتی ہیں لیکن حالات و واقعات سے پتا چلتا ہے کہ مغربی ممالک میں موجود شر پسند عناصر ایسی قراردادوں کی کوئی پروا نہیں کرتے اور وہاں کے قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی اس سلسلے میں بے بس دکھائی دیتے ہیں۔ حد یہ ہے کہ کچھ ممالک کی حکومتیں بھی ایسے گھناونے اقدامات کی سرپرستی کرتی ہیں۔ اس صورتحال میں مسلم ممالک کو متحد ہو کر کچھ ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے جن سے مغرب کو واضح طور پر یہ پیغام ملے کہ ایسی حرکتوں کو کسی بھی صورت  قبول نہیں کیا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن