قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایک گھنٹے میں ہو نے والی ریکارڈ قانون سازی نے سب کو حیران کر دیا جب صرف 15 ارکان قومی اسمبلی کے ہونے والے اجلاس میں ایک گھنٹے کے دوران 29بل منظور کر لیے گئے، زیادہ تر بلوں کو غور وخوض کے لیے متعلقہ کمیٹیوں کو ہی نہیں بھجوایا گیا، اس قانون سازی پر پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے چئیرمین نور عالم خان نے تنقید کی لیکن کسی نے ان کی بات پر کان نہ دھرا اور قانون سازی کا عمل جاری رہا۔ نور عالم خان نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اراکین موجود ہیں نہ وزرائ، یونیورسٹی اور تعلیمی اداروں سے متعلق اتنے قانون منظور کرنے سے قبل ملک میں تعلیم کے معیار پر بھی ایک نظر ڈال لیں۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے وقفہ سوالات کے دوران متعلقہ وزراءاور افسران کی عدم موجودگی پر تمام سوالات ایوان کی رائے کے بعد وقفہ سوالات سوموار تک م¶خر کر دیا۔ اجلاس میں رکن اسمبلی شیزا فاطمہ خواجہ کی جانب سے سوال کا جواب فراہم نہ کیا جا سکا جس پر سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ حیرانی ہے یہ سوال پہلے بھی موخر کیا جا چکا ہے، متعدد بار رولنگ دی جا چکی ہے کہ جس ڈویژن کے متعلقہ سوال ہو گا اس کا متعلقہ افسر گیلری میں موجود ہو گا۔ پارلیمانی سیکرٹری سعد وسیم نے کہا کہ رولنگ دیجیئے کہ کوئی بھی سوال ایک مرتبہ سے زائد موخر نہیں کیا جائے گا۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے ڈاکٹر مہرین رزاق کے سوال سے متعلقہ ڈویژن کے افسران کو ایک گھنٹہ میں گیلری میں حاضر ہونے کی رولنگ دے دی۔ وفاقی وزیر برائے آبی وسائل خورشید شاہ نے کہا کہ امید ہے آنے والی اسمبلی میں قانون سازی کو زیادہ سنجیدہ لیا جائے گا، بطور وزیر احتجاج کرتا ہوں کہ پارلیمنٹ کو عزت دلوائی جائے، ان وزارتوں کے سیکرٹریز کے خلاف ایکشن لیں جنہوں نے پارلیمان کے احکامات نہیں مانے۔
پارلیمنٹ کی ڈائری